پیارے بچو عہد کرو

پیارے بچو اسلام و علیکم: اُمیدہے کہ آپ سب نے سالانہ امتحانات میں پاس ہوکر اگلی جماعتوں میں ترقی پاچکے ہوں گے اور نئے سکول بیگ،نئی کتابیں ،کاپیاں اور کلرز ملنے پر بہت خوش ہوں گے۔پیارے بچو اﷲ کرے آپ ہمیشہ ہنستے مسکراتے کامیاب زندگی بسر کریں اور بہت سا علم حاصل کرکے اپنا ،اپنے والدین کا نام روشن کرنے کے ساتھ ساتھ ملک و قوم کی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔بچوویسے تو آپ سب بہت اچھے اور سمجھدار ہیں لیکن کبھی کبھی میری طرح آپ سے بھی انجانے میں ایسے کام ہوجاتے ہیں جن کی وجہ سے ہمیں بڑی پریشانی اور پچھتاوے کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔آج میں آپ کو ایسا ہی ایک واقع سنانے جارہا ہوں جس میں احمد کی چھوٹی سی غلطی نے اُس کو بہت رلایا۔احمد بہت ہونہار طالب علم ہے اور ہمیشہ پوزیشن لے کر امتحانات میں پاس ہوتا ہے اُس کے بابا غربت کے باوجود ہر وقت اس کی خواہشات پوری کرتے ہیں اور خاص طور پر جب وہ پوزیشن لیتا ہے تو اُس کی ہر چھوٹی بڑی خواہش پوری کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔اس سال بھی احمد نے چہارم جماعت میں پہلی پوزیشن حاصل کی تو اُس کے بابا بہت خوش ہوئے اور احمد کو سیر کروانے چڑیا گھر لے گئے ۔جہاں احمد نے پہلی بار زندہ شیر،چیتا،مور،ہاتھی،زرافہ،ہرن،شترمرغ،بہت بڑا کچھوا، طوطے، لاما، مگرمچھ، ریچھ،بندر اور بہت سے جانوراور پرندے دیکھے ۔واپسی پر احمد کی نظر غبارے سے بنے بڑے کھلونے پر پڑی جو اُسے بہت پسند آیا ،احمد نے بابا سے کھلونا دلوانے کے لئے ضد کی جس پر بابا نے احمد کو سمجھاتے ہوئے کہا احمد بیٹا اس مہینے کی ساری تنخواہ خرچ ہوچکی ہے اب صرف میری دواؤں کیلئے پیسے بچے ہیں آپ تو جانتے ہواگر آپ کے بابا کو دوائیں وقت پر نہ ملیں توطبیعت بگڑ جاتی ہے۔لیکن اُس دن احمد نے ایک نہ مانی اور وہ کھلونا لے کر ہی دم لیا۔احمد کے بابا سانس کی کسی بیماری میں مبتلا ہیں جو ہر سال موسم بہار میں شدت اختیار کرجاتی ہے۔پیسے ختم ہونے کی وجہ سے احمد کے بابا اپنی دوائیں نہ خرید سکے اور وہی ہوا جس کا ڈر تھا ۔دوائیں نہ ملنے اور موسم بہار میں آنے والی شدت نے احمد کے بابا کو ہسپتال پہنچا دیا ۔جب 2دن تک احمد کے بابا ہسپتال سے گھر نہ آئے تو احمد شدید پریشان ہوگیا اور اُسے باباکی بہت فکر ہونے لگی ۔اُس نے روتے ہوئے اپنے چاچوسے کہا مجھے باباکے پاس لے جائیں۔چاچو،احمد کو اپنی موٹرسائیکل پر بیٹھا کر ہسپتال لے گئے جہاں اُس کے بابا کو ڈاکٹر نے نیند کی دوا پلا رکھی تھی اور وہ گہری نیند میں تھے۔احمد نے بہت آوازیں دیں لیکن بابا نے کوئی جواب نہ دیا۔اتنے میں ڈاکٹر بھی آگیا ،احمد نے اپنی جیب سے کچھ روپے نکال کر ڈاکٹر کے آگے کردئیے اور بولا ڈاکٹر صاحب میرے سارے پیسے لے لیں اور میرے بابا کو ٹھیک کر دیں ۔ڈاکٹر بولا ،یہ پیسے تو بہت کم ہیں آپکے بابا کا علاج تو بہت زیادہ پیسوں سے ہوگا،احمد بغیر کچھ سوچے سمجھے بولا ڈاکٹر انکل میرے بابا نے مجھے بہت سے قیمتی کھلونے خرید کر دئیے ہیں وہ سب بھی آپ لے لوپر میرے بابا کو جلدی سے ٹھیک کر دو، میرا دل نہیں لگتا اپنے بابا کے بغیر ۔ڈاکٹر ،نہیں بیٹا ہمیں آپ کے پیسوں اور کھلونوں کی ضرورت نہیں ،وہ سب کچھ آپ اپنے پاس رکھو ،ہم نے آپ کے بابا کاعلاج شروع کردیا ہے اور اب وہ بہت بہتر ہیں ،شام تک آپ کے باباکو ہسپتال سے چھٹی مل جائے گی اور وہ آپ کے ساتھ گھر چلے جائیں گے لیکن تم ایک بات کا خیال رکھا کرو اپنے باباکو دواوقت پر کھلا دیا کروگے تو پھر آپ کے بابا کی طبیعت خراب نہیں ہوگی ۔احمد ڈاکٹر کی بات سن کر گہری سوچ میں چلا گیا۔اُس کے ذہن میں وہ سارا منظر گھوم گیا جب اُس نے بابا سے ضد کر کے کھلونا لیا تھا جبکہ بابا نے بتایا تھا کہ اُن کے پاس صرف دوائیں خریدنے کے لئے پیسے بچے ہیں۔کچھ دیر بعد احمد کے بابا نیند سے جاگ گئے ،احمد اپنے بابا کے گلے لگ کر بہت رویا اوربابا سے اپنی غلطی کی معافی مانگتے ہوئے بولا مجھے پتا چل گیا ہے کہ آپ کی طبیعت میری فضول ضد نے خراب کی ہے میں وعدہ کرتا ہوں کہ آئندہ سے میں کبھی کوئی ضد نہیں کروں گا بس آپ جلدی سے ٹھیک ہوجائیں مجھے کسی کھلونے کی ضرورت نہیں بس آپ کی ضرورت ہے ۔بابا نے احمد کے چہرے سے آنسوصاف کرتے ہوئے کہا بیٹا آپ کی خوشی مجھے اپنی جان سے زیادہ عزیز ہے ۔آپ پڑھو ،لکھو اور کامیاب انسان بنویہی میری زندگی کا خواب ہے ۔شام کو احمد کے بابا کو ہسپتال سے چھٹی مل گئی ،احمد کی ماما ،چاچواور دیگر رشتہ دار خوشی خوشی گھر لوٹ آئے۔پیارے بچواس واقع سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں کھلونوں سے زیادہ اپنے والدین کی ضرورت ہوتی ہے اور والدین کو اپنی جان سے زیادہ اپنے بچوں کی خوشیاں عزیز ہوتی ہیں۔آپ کی طرح احمد بھی بہت سمجھدار ہے لیکن انجانے میں اپنے بابا کی بات نہ سمجھ کرنا سمجھی کربیٹھا۔ اس لئے آؤپیارے بچوآج سے عہد کرو کہ آئندہ کبھی ماما،بابا سے فضول ضد نہیں کریں گے ۔تاکہ ہماری فضول ضد ہمارے دل و جان سے عزیز والدین کو کسی مصیبت میں گرفتار نہ کرپائے!

Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 514990 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.