مغرب کی اندھی تقلید اور عورت

عورت ایک روپ میں ماں ،بیٹی اور بہن ہے لیکن آج مغرب کی اندھی تقلید کے بعد عورت کو ایک کھلونا بنا دیاہے .مغربی تہذیب کا جنازہ نکلنے کے بعد وہ اب ہمارے معاشرے میں اسلامی تہذیب کو ختم کر کے عورت سے اس کی عزت اور اس کا وقار چھیننا چاہتا ہے .جس طرح مغرب میں ماں ،بیٹی اور بہن کے رشتوں کی کوئی اھمیت نہیں ہے ہمارے معشرے کو بھی ایسا کرنا چاہتا ہے .دین ا اسلام نے عورت کو جس بلندی پر کھڑا کیا مغربی تہذیب اسے گراناچاہتی ہے .اسلام سے پہلے عورت کو نجاست کا ڈھیر سمجھا جاتا تھا اور شیطان کا نمائندہ سمجھا جاتا تھا .مسحیی رہنما ترتولیان کہتا ہے
(عورت شیطان کے آنے کا راستہ ہے )

اسلام نے (عورت کو دنیا میں جینے کا حق دیا .ماں ،بیٹی اور بہن کے رشتوں جسے عظیم و شان صفات دیں.مجھے فخرہے کہ دین اسلام عورت ذات کے متعلق کسی قسم کی تحقیر،توھین اور تذلیل نہیں کرتا .آج اس صفت نازک پر مختلف انواع کے ظلم ڈھائے جا رہے ہیں.سیکولر اور لا دین لوگوں کے آزادی نسواں کے پر فریب نعروں سے دھوکہ دیا جا رہا ہے .آزادی کے نام پر اس کو ننگا کیا جا رہا ہے .باریک اور مغربی لباس میں پھرنے کو ترقی کہا جا رہا ہے۔ پہلے ہاکی ٹیم تھی اب عورتوں کی کرکٹ ٹیم بھی بن گئی ۔ الامان الحفیظ اب مقابلہ حسن بھی کروایا جا رہا ہے الغرض صنف نازک کو ذلیل اور رسوا کیا جا رہا ہے.اور اس کو آزادی نسواں کا نام دیا جا رہا ہے.
آزادی یہ نہیں کہ عورت بے حیا ہو جاے
فیشن یہ نہیں کہ عورت بے قبا ہو جاے

آج مغربی زدہ افراد کو عورت کی آزادی کی بات کر رہے ہیں اس میں ان کی بہت بڑی سازش ہے.اسلام نے تو عورت کو پردے میں رکھ کر اسے حقیقی عزت کا راستہ بتایا .آج کل نام نہاد دانشوروں امریکا اور مغرب کے ملحد اور زندیق ان کی دیکھا دیکھی وہ بھی بے پردگی کا درس دیتے ہیں.علماکرام کے منع کرنے پر وہ ان کو دقیانوسی کہتے ہیں ان لوگوں کے بارے میں اکبر الہ آبادی نے کہا تھا :
بے پردہ ہو کر کل جو نظر اہیں چند بیبیاں
اکبر زمین میں غیرت قومی سے مر گیا
پوچھا جو ان سے اپکا پردہ وہ کیا ہوا
کہنے لگی کہ عقل پہ مردوں کی پر گیا

آج کی عورت مغرب کی تقلید میں پر الله کا حکموں کو فرا موش کر رہی ہیں .مردوں کے شانہ با شانہ چلنے کے چکر میں مغرب نے ان کو ننگا کر دیا ہے. اے میری بہنو دین کے احکاموں پر عمل کرو تا کہ تمہاری گود سےبھی اولیا اور متقی لوگ پیداہوں ورنہ مغرب کی تقلید تم کو رسوا کر دے دی .جس کے بارے میں علامہ محمّد اقبال نے کہا تھا :
فساد قلب و نظر ہے فرنگ کی تہذیب
کہ روح رہ نہ سکی اس کی مد نیت عفیف
رہے نہ روح میں پاکیزگی تو ہے نا پید
ضمیر پاک و خیال بلند و ذوق لطیف

Noman Nomani
About the Author: Noman Nomani Read More Articles by Noman Nomani: 4 Articles with 7249 views Be Happy Every time.. View More