عقیدۂ ختمِ نبوت اور آزاد کشمیر میں قادیانیوں کی سرگرمیاں

حضرت شیخ شرف الدین سعدیؒ ایک حکایت میں ایک واقعہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے ایک مکان خریدنے کا سوچا ابھی معاملہ آگے نہیں بڑھا تھا کہ ایک یہودی سے میری ملاقات ہو گئی اس نے کہا آپ اس مکان کے بارے میں تشویش نہ کریں میں وہیں کا رہائشی ہوں اور جو مکان آپ خریدنے والے ہیں اس کے ساتھ والا مکان میرا ہے اس مکان میں کوئی عیب والی بات نہیں ہے۔ شیخ سعدیؒ فرماتے ہیں کہ میں نے اس یہودی سے کہا کہ اس مکان میں کیا یہ عیب کم ہے کہ تو اس کا ہمسایہ ہے۔ اس حکایت کی تشریح میں درج ہے کہ شیخ سعدیؒ نے یہودیوں کو نفرت کی نگاہ سے دیکھا ہے کسی سیانے کا قول ہے کہ اگر دنیا میں کسی برائی کی جڑ کو کھوجو تو اس کا بانی تمہیں یہودی دکھائی دے گا یہ قوم ہر طرح کی برائیوں میں ملوث ہے اور برے سے کبھی بھلائی کی امید نہیں کی جا سکتی اور برے کا ساتھ آخر کار برائی میں ڈا ل ہی دے گا اگرچہ یہ اہل کتاب ہیں مگر انہوں نے اپنے کرتوتوں سے ثابت کر دیا ہے کہ وہ شیطان کے پیروکار ہیں انہوں نے حضرت یعقوب ؑ اور حضرت موسیٰؑ کی تعلیمات سے انکار کر دیا اور آسمانی کتابوں کو بدل کر رکھ دیا۔

قارئین! مسلمان ہونے کی حیثیت سے بنیادی عقائد میں سے ایک عقیدہ یہ ہے کہ حضرت محمدؐ اﷲ تعالیٰ کے آخری نبی ہیں اور آپؐ کے بعد دنیا میں کوئی بھی نبی نہیں آئے گا اور جو شریعت آپؐ نے قرآن وسنت کے طور پر پوری دنیا کے سامنے رکھی قیامت تک یہی شریعت تمام انسانوں کی رہنمائی کریگی جو بھی اس عقیدے کا ہلکا سا بھی انکار کرتا ہے وہ اسلام کے دائرے سے باہر نکل جاتا ہے مرزا غلام احمد قادیانی نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کر کے درحقیقت مسلمانوں کے بنیادی عقائد پر ضرب لگانے کی کوشش کی تھی لیکن قربان جائیے قاضی صاحبؒ اعوان شریف، سلطان عالمؒ ، پیر مہر علی شاہؒ صاحب گولڑہ شریف، پیر جماعت علی شاہ صاحبؒ ، عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ، شاہ احمد نورانی صدیقیؒ سے لے کر ان تمام علماء حق کے کہ جنہوں نے اپنی جان کی بازی لگا کر عقیدۂ ختم نبوت کی حفاظت کی اور وہ دن بھی آیا کہ جب وزیراعظم پاکستان شہید ذوالفقار علی بھٹو نے قادیانیوں کو پاکستان کے آئین میں کافر قرار دیدیا اور اسلامی شعائر کے استعمال پر قادیانیوں پر پابندی عائد کر دی۔ راقم دل سے یہ سمجھتا ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کا یہ واحد کارنامہ اتنا اہم اور بڑا ہے کہ بارگاہ الٰہی میں ان کی مغفرت کا سبب بنے گا -

قارئین! آپ سوچ رہے ہونگے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ انصارنامہ کے نام سے شرارتی تحریریں کہنے والا جنید انصاری آج انتہائی جذباتی انداز میں ایک انتہائی اہم مذہبی معاملے پر بات کر رہا ہے راقم دل سے یہ سمجھتا ہے کہ عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ کی خاطر اگر ہماری جان بھی چلی جائے تو یہ ہمارے لیے عین سعادت ہو گی اور ہم اس کے لیے ہنسی خوشی ہر وقت تیار ہیں آج کے کالم کے موضوع میں آپ نے پڑھ لیا ہے کہ آزاد کشمیر میں قادیانیوں کی سرگرمیوں کے متعلق ہم کوئی بات کرنا چاہ رہے ہیں پنجاب کے علاقے ربوہ قادیانیوں کا سب سے بڑا مرکز قائم ہے جہاں پر بیٹھ کر قادیانیوں کی قیادت پاکستان اور آزاد کشمیر سمیت دنیا بھر میں اپنی پر اسرار اور خطرناک سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے قومی میڈیا پر عرصہ دراز سے یہ باتیں آ رہی ہیں کہ پاکستان کے مختلف کلیدی عہدوں پر قادیانی اپنے زہریلے عقائد کو چھپاتے ہوئے اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کر کے منظم ہو رہے ہیں اور یہاں تک باتیں میڈیا پر آئی ہیں کہ یہ قادیانی دائرہ اتنا مضبوط ہے کہ کسی کو بھی کانوں کان خبرنہیں ہے کہ کیا ہو رہا ہے قادیانیوں کو ابتدائی دور سے لے کر آج تک برطانیہ، اسرائیل، امریکہ، ہندوستان اور دیگر اسلام و پاکستان دشمن ممالک فنڈنگ کر رہے ہیں برطانیہ ، امریکہ، اسرائیل اور کنیڈا سمیت یورپ اور دنیا کے مختلف ترقی یافتہ ممالک میں یہ قادیانی یہودی سرمایے جسے آپ صیہونی سرمایہ کہہ سکتے ہیں کی مدد سے پاکستان اور مسلمانوں کی جڑیں کاٹنے میں مصروف ہیں میڈیا پر یہاں تک خبریں آئی ہیں کہ پاکستان میں خود کش دھماکوں اور نظریاتی جنگ میں قادیانی سرمایہ استعمال کر رہے ہیں آزاد کشمیر میں قادیانیت کا سب سے بڑا گڑھ کوٹلی، گوئی، تتہ پانی اور اس کے ملحقہ علاقے ہیں اور آزاد کشمیر میں قادیانیوں کی تعداد کئی ہزار بتائی جاتی ہے کوٹلی میرپور اور دیگر اضلاع میں یہ قادیانی امریکہ اور کنیڈا کی نیشنلٹی کا لالچ دے کر سادہ لوح اور غریب مسلمانوں کو اسلام سے کفر کی جانب لے جا رہے ہیں پاکستان میں مجموعی طور پر قادیانیوں کی تعداد 25 لاکھ سے زائد ہے پوری دنیا میں اس وقت قادیانیوں کا پانچواں خلیفہ جسے ’’خلیفۂ خامس‘‘ کہا جاتا ہے کام کر رہا ہے اور اس کا نام مرزا مسعود ہے گزشتہ کچھ عرصہ سے پاکستان اور آزاد کشمیر کے برطانیہ میں دوہری شہریت رکھنے والے تارکین وطن کے سب سے بڑے شہرمیرپور میں قادیانیوں کی سرگرمیاں پراسرار انداز میں تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں تحریک تحفظ ناموس رسالت کے چیئرمین ریاض عالم ایڈووکیٹ، سنی علماء مشائخ کونسل کے صدر محمد اسلم خان نقشبندی، چیئرمین صاحبزادہ قاضی عبدالرشید، علامہ ناصر سلطان صدیقی سمیت متعدد اہم شخصیات سے گزشتہ روز راقم کی ایک تفصیلی نشست ہوئی اس نشست میں ان انتہائی اہم اور دینی درد رکھنے والی مخلص شخصیات نے انکشاف کیا کہ میرپور میں منگلا ڈیم ریزنگ کے بعد ’’میرہ بھنگیاں‘‘ نامی گاؤں سے ایک سو سے زائد قادیانی گھرانوں کو میرپور نیو سٹی ٹاؤن میں ایک ہی جگہ اکٹھے آباد کیا گیا ہے اور خطرناک سازش کے تحت قادیانیوں کو منظم ہونے کا موقع دیا گیا ہے اور اس کا فائدہ اٹھا کر کچھ عرصہ قبل میرپور نیو سٹی میں ان قادیانیوں نے ایک عبادتگاہ کو مسجد جیسی شکل دیکر اپنا کام شروع کیا جس پر یہ تمام اہم شخصیات جن کا ہم نے ذکر کیا ہے سراپا احتجاج بنیں اور ان کے ساتھ ساتھ پیر عتیق الرحمن ممبر قانون ساز اسمبلی حرکت میں آئے اور میرپور انتظامیہ کے نوٹس میں انتہائی سختی سے یہ بات لائی گئی کہ قادیانیوں کو پاکستان کے آئین کے مطابق اسلامی شعائر استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے جس پر ضلعی انتظامیہ نے انتہائی ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے اصلاح احوال کی اور قادیانیوں کی ان حرکتوں کو فوری طور پر طاقت سے روک دیا گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے سے ایک سازش کے تحت ان قادیانیوں نے میرپور میں شہر سے تھوڑا ہٹ کر کلیال سیکٹر میں ایک کنال پر تعمیر شدہ ایک مکان ایک لاکھ روپے ماہانہ کرایہ پر حاصل کر لیا جس کا مارکیٹ میں کرایہ بیس ہزار سے زائد نہ تھا دیکھتے ہی دیکھتے چند ہفتوں کے اندر قادیانیوں نے ڈش انٹیناز اور دیگر جدید ٹیکنالوجی کے سازو سامان سے اس مرکز کو آراستہ کیا اور اپنی پراسرار سرگرمیاں زور وشور سے شروع کر دیں اس پر ریاض عالم ایڈووکیٹ اور ان کے ساتھی دوبارہ حرکت میں آئے اور آخری اطلاعات آنے تک قادیانیوں کے اس مرکز سے ڈش انٹینا ہٹ چکا ہے اور مالک مکان جو راسخ العقیدہ مسلمان ہیں انہوں نے قادیانیوں کو یہ مکان خالی کرنے کا نوٹس دیدیا ہے۔

قارئین! یہاں ہم آپ کو ایک اور بات بتاتے چلیں تین روز قبل ایک ذمہ دار ادارے کے ذمہ دار آفیسر نے ہم سے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے انکشاف کیا کہ آزاد کشمیر کے سب سے بڑے کالج گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ ڈگری کالج میرپور میں قادیانیت کے عقائد پر مبنی لٹریچر تقسیم کیا گیا ہے اور اس حوالے سے تفتیش جاری ہے ہم یہاں پر میرپور کی انتظامیہ اور درد دل رکھنے والے تمام مسلمانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ خدارا! اپنی آخرت کے تحفظ کے لیے ذمہ داری سے کام لیں اور جاگیں بقول چچا غالب یہاں ہم یہ کہتے چلیں کہ
آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہونے تک
کون جیتا ہے تری زلف کے سر ہونے تک
دامِ ہر موج میں ہے حلقۂ صدکامِ نہنگ
دیکھیں کیا گزرے ہے قطرے پہ گہر ہونے تک
عاشقی صبر طلب اور تمنا بے تاب
دل کا کیا رنگ کروں خونِ جگر ہونے تک
ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے، لیکن!
خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک
پرتوِ خور سے ہے شبنم کو فنا کی تعلیم
میں بھی ہوں ایک عنایت کی نظر ہونے تک
یک نظر بیش نہیں فرصتِ ہستی غافل
گرمی بزم ہے اک رقصِ شرر ہونے تک
غمِ ہستی کا اسدؔ کس سے ہو جز مرگ علاج
شمع ہر رنگ میں جلتی ہے سحر ہونے تک

قارئین! حکمرانوں کی ترجیحات کچھ بھی ہو سکتی ہیں سیاستدانوں کے مقاصد کچھ بھی ہو سکتے ہیں تاجروں کا مطمع نظر کچھ بھی ہو سکتا ہے لیکن ہر شعبے سے تعلق رکھنے والا مسلمان حضرت محمدؐ سے والہانہ محبت رکھتا ہے اور جب حضورؐ کا ذکر پاک آتا ہے تو گنہگار سے گنہگار مسلمان بھی آبدیدہ ہو جاتا ہے۔ ناموس رسالتؐ پر غازی علم الدین شہیدؒ ،غازی عامر چیمہ شہیدؒ، سے لے کرغازی ممتاز قادری تک آج تک پروانے اپنی جانیں نچھاور کرتے رہے ہیں اور تاقیامت قربانیوں کا یہ سفر جاری رہے گا ہم ذوالفقار علی بھٹو شہید کے سیاسی جیالے اور جانشین وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید سے آج اپیل کرتے ہیں کہ خدارا! آزاد کشمیر میں قادیانیوں کی بڑھتی ہوئی پراسرار سرگرمیوں کا انتہائی سنجیدہ نوٹس لیا جائے اور معصوم مسلمانوں کو بہکا کر جہنم کے راستے پر لے جانے والے ان شیطانوں کا راستہ روکا جائے یہاں ہم یہ بات بھی عرض کرتے چلیں کہ شہاب نامہ کے مصنف قدرت اﷲ شہاب نے اپنی تحریروں میں یہ رقم کیا ہے کہ 1965ء پاک بھارت جنگ کے دوران یہ قادیانی لابی ہی تھی جس کا منصوبہ کشمیر پر قابض ہو کر ایک خود مختار قادیانی سٹیٹ کا قیام عمل میں لانا تھا جو ممکن نہ ہو سکا آج بھی یہ لوگ اپنے زہریلے عزائم کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور یہاں وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف اور تمام صوبائی حکومتوں کا بھی یہ فرض بنتا ہے کہ عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے اپنے اپنے ایمان کی گواہی کے طور پر اپنا اپنا کردار ادا کریں ایک دن ہر کسی نے مرنا ہے دل پر ہاتھ رکھ کر جواب دیجیے کہ ہم پیارے نبی حضرت محمد ؐ کو کس منہ سے کیا جواب دیں گے جب صورتحال ایسی ہو کہ قادیانی ٹولہ اپنی تمام شیطنت کے ساتھ یہود ی سرمایے کی مدد سے پاکستان اور اسلام کی جڑیں کاٹنے میں مصروف ہے اور ہم اپنے اپنے کاروبار اور روزگار میں مشغول ہیں ایسی زندگی سے موت بہتر ہے جو ناموس رسالتؐ کی خاطر آ جائے اﷲ تعالیٰ ہر کسی کو سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 336489 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More