خوشی مہنگی پڑ گئی

گزشتہ روز بھارت میں طلباء کے ساتھ پیش آنے والے واقعے پر بہت افسوس ہوا کہ بھارتی مسلمان ایک بار پھر ہندؤں کے ظلم و غصے کی نذر ہوئے جمہوریت کے بڑے دعوے دار بھارت نے ایک کھیل میں ہار کی خاطر پاکستانیوں سے ہمدردی اور جھکاؤ رکھنے والے کشمیری طلباء پر غداری کا مقدمہ عائد کر دیا سارا ردعمل تو ایک طرف مگر اُتر پردیش کی انتظامیہ نے تو حد ہی ختم کر دی کہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم کشمیری طلبا ء جو کہ پاکستان اور بھارت کا میچ حسب روایت دیکھنے میں مصروف تھے جیسا کہ پوری دُنیا میں ہوتا ہے کہ جہاں پاکستان اور بھارت کا میچ شروع ہوتا ہے تو لوگ کام کاج چھوڑ کر میچ دیکھنے بیٹھ جاتے ہیں اور کشمیری طلباء بھی حسب روایت میچ دیکھ رہے تھے جب آفریدی نے میچ کے اختتامی لمحات میں جب بھارت کو تقریباً اپنی جیت کا یقین تھا تو اچانک ہی آفریدی نے دو چھکے لگا کر پاکستان کو شکست سے بچا کر جیت سے ہمکنار کیا جس سے بھارت میں عجیب سی کیفیت چھا گئی اور کشمیری طلباء جنہوں نے جیت کی اظہار کی خوشی میں رقص کیا جس سے کالج کی انتظامیہ سخت برہم ہوئی اور مُشتعل ہو کر فوراًطلباء کو’’ بھارت سے چلتے پھرتے نظر آنے کا حکم دیا ‘‘اور ساتھ یہ بھی کہا کہ ! ’’پاکستان چلے جاؤ ‘‘افسوس تو ہوا کہ اتنی بڑی تعداد میں طلباء کو یونیورسٹی سے نکالنے کا حکم دیا گیا اور تعلیم کی سہولت سے محروم کرنے کا واقعہ دیکھ کے صدمہ بھی ہوا۔

بھلے ہی بھارت نے اب یہ حکم واپس لے لیا مگر اس سے کئی سوال ذہن میں اُٹھے کہ کھیل میں ہار جیت تو ہوتی رہتی ہے اور ایسا صرف پاکستان اور بھارت کے ہی درمیان ہی نہیں بلکہ اگر یورپ پر ہی نظر ڈالیں تو فٹ بال گراؤ نڈ کا منظر ہوتا ہے اور جب روایتی حریف آمنے سامنے ہو تو اور پھر اگر ایک ٹیم شکست سے دو چار ہو جا ئے تو پھر افسردگی و غم کے مناظر کم نظر نہیں آتے ۔مگر ایسا کہیں نظر نہیں آیا جیسا کہ بھارت نے ایک مثال اپنی ہار کے غم میں پیش کی کہ غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے انسانیت کا ساتھ چھوڑ دیا اور تو اور غداری کا مقدمہ بھی ساتھ میں عائد کر دیاجو کہ سراسر ناانصافی ہے ۔ اور اس پوری بات سے ایک بات اور ثابت ہو گئی کہ کشمیری عوام جن پر بھارت نے آج تک اپنا تسلط قائم کیا ہوا ہے مگر کشمیری عوام آج بھی کئی سال گزرنے کے بعد بھی پاکستان کے ساتھ ہیں اور آج بھی کشمیری مسلمانوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ اُنکی خوشی و غم میں دھڑکتے ہیں اور یہ سیاسی قیادت کے لیے ایک واضح اشارہ ہے۔
Kashaf Ahmed
About the Author: Kashaf Ahmed Read More Articles by Kashaf Ahmed: 6 Articles with 4345 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.