جسم کی چربی سے چہرے کی تعمیر

لندن کے گریٹ اورمنڈ سٹریٹ ہسپتال کے ڈاکٹر کوشش کر رہے ہیں کہ لوگوں کے جسم سے حاصل کردہ چربی کے سٹیم سیلز کی مدد سے ان کے چہرے کے متاثرہ حصوں کی تعمیرِ نو کی جا سکے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ان ڈاکٹرز نے لیبارٹری میں کارٹیلیج بنایا ہے جس کے بعد انہیں یقین ہے کہ یہ کان اور ناک کو دوبارہ بنانے کے عمل میں بہت کارآمد ثابت ہوگا۔
 

image


کارٹیلج ایک لچکدار ٹشو ہوتا ہے جو ہڈی سے کم لیکن پٹھوں سے زیادہ سخت ہوتا ہے۔

برطانوی ڈاکٹرز کارٹیلیج کی مدد سے مائیکروشیا نامی بیماری کا علاج کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس بیماری میں بچوں کے کان غیر قدرتی طور پر چھوٹے رہ جاتے ہے۔ فی الوقت ایسے بچوں کے علاج کے لیے ان کی پسلیوں سے کارٹیلیج لے کر کان میں لگایا جاتا ہے جو سینے پہ مستقل نشان چھوڑ جاتا ہے اور پسلیوں سے لیا گیا کارٹیلیج کبھی واپس نہیں آتا۔

نینو میڈیسن نامی جرنل میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے ماہرین کا ماننا ہے کہ اُن کی اس تکنیک سے طب کی دُنیا میں انقلاب آسکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرز کی تحقیق کے انتہائی مفید ہونے کا امکان ہے تاہم ابھی اس پر کام کی بہت ضرورت ہے۔

اس تکنیک میں بچے کے جسم سے چربی کا ایک چھوٹا سا نمونہ لیا جاتا ہے، اس میں سے سٹیم سیلز اخذ کیے جاتے ہیں اور انہیں محتاط انداز میں کان کی شکل کے ایک سانچے میں بڑھنے دیا جاتا ہے۔ کیمیائی اجزا کی مدد سے سٹیم سیلز کو کارٹلیج کے خلیوں میں تبدیل کر لیا جاتا ہے۔
 

image

اس تیار کردہ کان کو بچے کی جلد پر لگایا جا سکے گا۔ محققین کارٹیلج تیار کرنے میں تو کامیاب ہو سکے ہیں تاہم مریضوں پر استعمال کرنے سے پہلے اس کے حفاظتی ٹیسٹ ہونا ہیں۔

یہ تکنیک پندرہ سالہ سیمیول کولومپس جیسے مریضوں کے لیے انتہائی مقید ہو سکتی ہے جو کہ اپنے کان کو دوبارہ بنانے کے عمل سے گزر چکے ہیں۔ ان کی والدہ کا کہنا ہے کہ وہ اس تحقیق کا خیر مقدم کرتی ہیں۔

’انہیں اس کے جسم سے کارٹیلج نہیں لینا پڑتی۔ اس کے جسم پر وہاں اب نشان ہے اور وہ کہتا ہے کہ اسے وہاں تکلیف بھی ہوتی ہے۔‘

اس عمل کو دیگر جسمانی اعضا کے لیے کارٹلیج بنانے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے جیسے کہ ناک جو کہ سرطان سے نمٹنے کے لیے کی جانے والی سرجری میں متاثر ہو سکتا ہے۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس عمل کو آگے بڑھا کر ہڈیاں بنانے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکے گا۔
YOU MAY ALSO LIKE:

British scientists are aiming to grow ears and noses in a laboratory to transplant then into humans. Scientists from Great Ormond Street Hospital and University College London have managed to use abdominal body fat and turn it into cartilage.