میرے الفاظ میری سوچ اور
میرے جذبے کی ترجمانی نہیں کر پائیں گے کیونکہ آج جو میں آپ کے ساتھ شئیر
کرنے جا رہی ہوں اس شخصیت کے فن کا اس کے کردار کا انکی شاعری اور اس کے
نام کا احاطہ کرنا میرے بس کی بات نہیں ہے۔ میرا یہ تبصرہ صرف ایک نذرانہ
دوستی ہے میری زند گی کے اس عظیم شخصیت کے لیے
میرے پاس الفاظ نہیں ہے
نزیر اے قمر صاحب کا قلم ، کلام اور اُن کی شخصیت وطنِ عزیز سے دور ویب
سائٹ کی دنیا میں نام تعارف کےمحتاج نہیں ہے
نزیر اے قمر صاحب پاکستان کے شہرفیصل آباد سے ہے-ا سپین میں مقیم ہے،ہمیں
فخر ہے کہ مغربی حسن کے جلوؤں کی بہتات اور دعوت عیش و طرب کو صرف نظر کرتے
- ہوئے اردو ادب سے رشتہ استوار کئے ہوئے ہے
-
بزم فکر ادب سرگودھا پاکستان کا
موجودہ صدر ہے،شاعری سے انکا گہرا شغف ہے،نزیر اے قمر صاحب نے ادبی سفر کا
آغاز زمانہ طالب علمی سے کیا تھا،میٹرک میں تھے جب انکا پہلا انٹرویو
روزنامہ جنگ لاہور (فیصل آباد سپلیمنٹ )میں چھپا،پہلا شعر پنجابی میں کہا
گن گن تارے ساری رات میں گزاری
اے
رول رول مارنا ایہہ چنگی دلداری اے
پہلی غزل ماہنامہ آداب عرض لاہور کی زینت بنی،بعد میں مقامی اور بین
القوامی اخبارات میں تسلسل سے چھپتا رہا،
سہ ماہی دریچہ انٹر نیشنل پاکستان،سپین کا بانی اور چیف ایڈیٹر ہے جو 2005
سے شائع ہو رہا ھے
خطاطی سے جنون کی حد تک لگاؤ ہے یہی وجہ ہے کہ اپنے اور دیگر احباب کے کلام
کی کمپوزنگ کرنا اچھا لگتا ھے،
پہلا مجموعہ کلام (بہار آنے تک) 2005 میں شائع ہوا،جو غزلوں پر مشتمل ھے
دوسری کتاب 2008 ( چاند اکیلا ہے ) اردو ماہئے اور ہائیکوز
تیسرا شعری مجموعہ ( دل آشنا ) 2011میں چھپا اور ادبی دنیا میں پزیرائی
حاصل کی چوتھا شعری مجموعہ ( خواہش ) انشااللہ اسی برس 2014 میں شائع ہو
رہا ہے
ان کے چند اشعار آپکی نظر
نکلا ہوں آج گھر سے میں خواہش کو ڈھونڈنے
گم ہو گئی نہ جانے کہاں کائنات میں
یوں غمِ یار تجھے ہم نے شناسا رکھا
دل کے آنگن میں ترا روز تماشا رکھا
نگاہوں میں آبِ رواں کا ہے موسم
ابھی اس چمن میں خزاں کا ہے موسم
ستم کے شہر پہ یلغار کرنے والا ہوں
قلم کو اپنے میں تلوار کرنے والا ہوں |