پینتیس پنکچراورکرکٹ بورڈ

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کوایک بار پھر تبدیل کردیاگیاہے، یہ کوئی انہونی بات نہیں ، پاکستان میں جب بھی حکومت تبدیل ہوتی ہے کرکٹ بورڈسمیت بہت سارے اداروں کے چیئرمین بھی بدل جاتے ہیں،پرانی حکومت کے چہیتے گھروں کی راہ لیتے ہیں اور نئے والوں کے دوست کرسی نشین ہوجاتے ہیں،لیکن ایسے وقت میں نجم سیٹھی کو یہ عہدہ دیناجب اُن سے اورمیاں نوازشریف سے منسوب35 پنکچر سکینڈل کاپاکستان میں خاصاچرچاہے کوئی دانشمدانہ فیصلہ نہیں لگتا۔ویسے پاکستان میں دانشمندانہ فیصلے کم ہی ہوتے ہیں،معلوم نہیں یہ فیصلہ اس بدنامی کا صلہ دینے کی کوشش ہے جواس سکینڈل سے سیٹھی صاحب کے حصے میں آئی ہے یا پھر باقیوں کے لیے ایک پیغام ہے کہ\"ساڈے نال رہو گے تے عیش کرو گے \"۔کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ذکاء اشرف نے بگ تھری والے معاملے پر بھارت کے غبارے سے ہوا نکالنے کی جو کوشش کی تھی وہ میاں صاحب کو پسند نہیں آئی اور انھوں نے سیٹھی صاحب کو بھارت کے غبارے میں اس جگہ پنکچر لگانے کے لیے دوبارہ چیئرمین بنایا ہے جہاں سے ذکاء اشرف نے سوراخ کرنے کی کوشش کی تھی۔اس بات میں زیادہ وزن نہیں لگتاکیونکہ میاں صاحب آئی سی سی کے اجلاس سے پہلے ہی اسلام آبادہائیکورٹ کے فیصلے کے فوراًبعدسیٹھی صاحب کودوبارہ چیئرمین پی سی بی بنانے کافیصلہ کرچکے تھے،اوریہ خبرپاکستان کے ایک معروف صحافی نے دی ہے جن کی موجودگی میں میاں صاحب نے یہ کہا تھاکہ ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعدبھی سیٹھی صاحب کوواپس اس عہدے پر لانے کے بہت سارے راستے ہیں اور بقول اس صحافی کے اس موقعے پر سلیم صافی بھی موجودتھے۔وجہ جو بھی ہو سیٹھی صاحب واپس آگئے ہیں اور آتے ہی اُنھوں نے کرکٹ بورڈمیں پنکچربھی لگاناشروع کردئیے ہیں،بگ تھری والے معاملے پر بھی وہ پنکچر لگائیں گے یا نہیںیہ تو آنے والاوقت ہی بتائے گا ۔ویسے جانے والے چیئرمین ذکاء اشرف بھی کوئی دودھ کے دھلے نہیں تھے،نہ ہی وہ میرٹ پر چیئرمین بنے تھے ،ان کو بھی یہ عہدہ زرداری صاحب کے ساتھ تعلقات کی وجہ سے ملا تھااس لیے اُن کوہٹانے کافیصلہ کوئی اتنا غلط بھی نہیں،لیکن اُن کو ہٹا کراپنے منظورنظرشخص کو پی سی بی کاچیئرمیں بنانا بہرحال غلط ہے۔بہترہوتااُن کوہٹاکر کسی تجربہ کار کرکٹرکویاکسی اورایسے شخص کو کرکٹ بورڈکاچیئرمین بنایاجاتاجسے عہدے سے زیادہ کرکٹ سے دلچسپی ہوتی اور اُسے کرکٹ کا کچھ تجربہ بھی ہوتا،سیٹھی صاحب نے تو چیئرمین بننے سے پہلے شائد کبھی کرکٹ گراؤنڈبھی نہ دیکھاہو،اُن کو کرکٹ بورڈ کا چیئرمین بناناایسے ہی ہے جیسے کسی کرکٹرکو پیمرایا پی ٹی وی کاچیئرمین بنادیاجائے۔ اس کے علاوہ الیکشن کے بعد سے وہ مسلسل الزامات کی زد میں بھی ہیں کہ بحثیت نگران وزیراعلیٰ اُنھوں نے الیکشن جیتنے میں مسلم لیگ (ن)کی بھرپور مددکی،اوراب تو 35پنکچرسکینڈل بھی منظر عام پرآگیاہے۔میں ان الزامات کو ایک ہاری ہوئی جماعت کی طرف سے اپنی ہار چھپانے کی ایک کوشش سمجھتا تھالیکن میاں صاحب اورسیٹھی صاحب اپنے الفاظ اقدامات کے ذریعے ان الزامات کو سچ ثابت کرنے میں کافی سنجیدہ نظر آرہے ہیں اور لگتا یہی ہے کہ دال میں کچھ کالاہے۔

میاں صاحب اگردوستی کاحق اداکرناہی چاہتے تھے توبہترتھااُن کوکوئی ایساعہدہ دیتے جو اُن کے پیشے سے متعلق ہوتا اس میں اعتراض کی زیادہ گنجائش نہ ہوتی،لیکن دوبارہ چیئرمین بننے کے بعدپی سی بی ہیڈکواراٹرپہنچنے پراُن کے چہرے پر جوخوشی اور رونق تھی اس سے لگتاہے کہ سیٹھی صاحب کی ڈیمانڈ شائدیہی تھی۔گواس میں گلیمرزیادہ ہے،غیرملکی دورے اورمراعات الگ ہیں،رشتے داروں اوردوستوں کے لیے بھی بہت کچھ ہے لیکن ایک ایسے شعبے کی چیئرمین شپ قبول کرکے جس کا صحافت سے دور کا بھی تعلق نہیں اُنھوں نے کوئی اچھی مثال قائم نہیں کی،رؤف کلاسراکے بقول اس کے بعد لوگ یہی سمجھیں گے کہ صحافی اپنی قیمت لگوانے کے لیے ٹی وی پر بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں،سارے توایسے نہیں کچھ واقعی ایساکرتے ہیں حکمرانوں کی تعریف اورکسی مخصوص جماعت یا شخصیت کی مخالفت اپنے مفادات کے لیے کرتے ہیں ۔سیٹھی صاحب اپنے پروگرام میں اخلاقیات کے درس بھی دیتے رہتے ہیں،جب سے اُنھوں نے یہ عہدہ لیا ہے تب سے یہی لگتا ہے کے سارے پندونصاح دوسروں کے لیے ہوتے تھے،اپنے لیے سب سے بہتر ین درس یہی ہے کے حکمرانوں سے قریبی تعلقات قائم کرو،اُن کو فائدے پہنچاؤاور اُن سے فائدے اُٹھاؤاورایمانداری یہی ہے کہ بڑے بڑے عہدے لوبے شک یہ عہدہ کسی ایسے شعبے کا ہوجس کی ابجد کا بھی آپ کو علم نہ ہو۔

میاں صاحب کے بارے میں کافی عرصے سے یہی کہا جا رہا ہے کہ ماضی سے اُنھوں نے بہت کچھ سیکھا ہے اور اب وہ ذاتی پسند وناپسندکےبجائے میرٹ پر اور ملکی مفادات کو مد نظررکھتے ہوئے فیصلے کرتے ہیں،لیکن حالات و واقعات کوئی اورہی کہانی سنارہے ہیں،سیٹھی صاحب کی تعیناتی کے بعد ایک صحافی نے کیا خوب کہا ہے کہ میاں صاحب نے اپنے ماضی سے یہی سبق سیکھا ہے کہ ماضی سے کچھ نہیں سیکھنا،آرمی چیف اورسیٹھی صاحب کی تعیناتی تو کم از کم یہی ثابت کرتی ہے۔
Dr M. Nadeem
About the Author: Dr M. Nadeem Read More Articles by Dr M. Nadeem: 15 Articles with 11011 views A medical specialist working as Assistant Professor of Medicine in a Medical college and also a non professional columnist... View More