ایم بی بی ایس میڈیکل کالج اور جھوٹے ترجمان

حضرت مولانا یوسف کاندھلویؒ اپنی تصنیف حیات الصحابہ میں تحریر کرتے ہیں حضرت ابو قلابہ ؒ کہتے ہیں حضرت ابو الدرداء ؓ ایک آدمی کے پاس سے گزرے جس سے کوئی گناہ صادر ہو گیا تھا اور لوگ اسے بُرا بھلا کہہ رہے تھے حضرت ابو الدرداء ؓ نے لوگوں سے کہا ذرا یہ تو بتاؤں اگر تمہیں یہ آدمی کسی کنویں میں گراہوا ملتا تو کیا تم اسے نہ نکالتے؟ لوگوں نے کہا ضرور نکالتے حضرت ابو الدرداء ؓ نے کہا تم اسے بُرا بھلا نہ کہو اور اﷲ کا شکر ادا کرو کہ اس نے تمہیں کس گناہ سے بچا رکھا ہے لوگوں نے کہا کیا آپ کو اس آدمی سے نفرت نہیں ہے ؟انہوں نے فرمایا مجھے اس کے بُرے عمل سے نفرت ہے جب یہ اسے چھوڑ دے گا تو پھر یہ میرا بھائی ہے -

حضرت ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں جب تم دیکھو کہ تمہارے بھائی سے کوئی گناہ صادر ہو گیا ہے تو اس کے خلاف شیطان کے مدد گار نہ بن جاؤ کہ یہ بددعائیں کرنے لگ جاؤ کہ اے اﷲ اسے رسوا فرما ،اے اﷲ اس پر لعنت بھیج بلکہ اﷲ سے اس کے لیے اور اپنے لیے عافیت مانگو ہم محمد ؐ کے صحابہ ؓ اس وقت تک کسی آدمی کے بارے میں کوئی بات نہیں کہتے تھے جب تک ہمیں یہ معلوم نہ ہو جاتا کہ اس کی موت کس حالت پر ہوئی ہے اگر اس کا خاتمہ بالخیر ہوتا تو ہم یقین کر لیتے اسے بڑی خیر حاصل ہوئی ہے اور اگر اس کا خاتمہ بُرا ہوتا توہم اس کے بارے میں ڈرتے رہتے ۔

قارئین عجیب و غریب قسم کی حرکتیں اور بچگانہ نہیں بلکہ کارٹونوں جیسی حرکتیں کرنے والے لوگ جب ہمیں بڑی بڑی نشستوں اور بڑے بڑے عہدوں پر بیٹھے دکھائی دیتے ہیں تو اپنی ذہنی حالت پر شک ہونے لگتا ہے کہ آیا کہیں ہماری ہی عقل جواب تو نہیں دے گئی اسی بارے میں شاید کسی شاعر نے کہا تھا
خرد کا نام جنوں رکھ دیا جنوں کا خرد
جو چاہے آپ کا حسن ِ کرشمہ ساز کرے
یابقول ایک اور شاعر
وہ سیاہی جو میرے نامہ ء اعمال میں تھی
تیری ذلف میں پہنچی تو حسن کہلائی

ہم ایک عجیب و غریب قسم کے ماحول میں زندہ رہنے والی مخلوق بن چکے ہیں جس کا شمار اب نہ مردوں میں ہوتا ہے اور نہ زندوں میں ۔ہمارے حکمران ہماری اپنی اخلاقی حالت کا عکس پیش کر رہے ہیں آئینے کے اندر نظر آنے والی تباہ حال صورت اور دور حاضر کا آسیب نماں چہرہ کسی اور کا نہیں بلکہ ہمارا ہی ہے بقول بابا بلھے شاہ ؒ
بکل دے وچ چو ر نی تیری بکل دے وچ چور

یعنی چور کہیں باہر نہیں ہمارے اندر ہی چھپ کر بیٹھا ہوا ہے سچ پر پہلے اتنے تو پہرے لگا دیئے جاتے ہیں کہ سچ کا اظہار سچ بولنے والے کو زہر کے پیالے اور احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کر دیتا ہے اور پھر اس کے بعد جھوٹ کے پہرے دار سچ بولنے والے ’’ مجذوب ‘‘ کو پاگل اور جھوٹا قرار دے کر جھوٹ کے ایسے ایسے ’’ برسٹ ‘‘ چلاتے ہیں کہ سچ بولنے والوں کے سینے چھلنی ہو جاتے ہیں اسی بارے میں فیض احمد فیض نے کہا تھا
نثار میں تیری گلیوں پہ اے وطن کہ جہاں
چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے
جو کوئی چاہنے والا طواف کو نکلے
نظر چرا کے چلے جسم و جاں بچا کے چلے
یا بقول نوشی گیلانی ہماری اپنی کیفیت یوں ہے
کہ عادتوں کے جنوں میں جن کے قدم لہو سے رنگے ہوئے ہیں
یہ میرے بس میں نہیں ہے لوگوکہ ان کو عزت مآب لکھوں

ہمیں ہمارے ناقد چاہے قلم فروش کے نام سے یاد کریں یا درباری کہہ کر گالیاں دیں ہم نے یہ تہیہ کر رکھا ہے کہ ہم سچ لکھیں گے اور مرتے دم تک سچ لکھتے رہیں گے چاہے اس پر ہمیں کتنی ہی گالیاں اور طعنے کیوں نہ دیئے جائیں ۔ہمارا سلوگن یہی ہے کہ
لکھتے رہے جنوں کی حکایت ِ خوں چکا ں
ہر چند کہ اس میں ہاتھ ہمارے قلم ہوئے

قارئین اس تمہید کے بعد آئیے چلتے ہیں آج کے کالم کے موضوع کی جانب ۔ہم نے رواں ہفتے آپ تمام پڑھنے والوں کی خدمت میں وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کی طرف سے آزادکشمیر کے لوگوں کو دیئے گئے ایک عظیم تحفے کے ساتھ بعض عاقبت نا اندیش لوگوں کے سلوک کا احوال پیش کیا تھا ہم نے آپ کو پوری کہانی سنائی تھی کہ کس طرح وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری عبدالمجید نے اپوزیشن لیڈر ہوتے ہوئے میرپور میڈیکل کالج کے قیام کے لیے شہید جمہوریت محترمہ بے نظیر بھٹو کی زندگی کے دوران جدوجہد کی اور بریڈ فورڈ میں محترمہ بے نظیر بھٹوشہید کے آخری جلسے کی میزبانی کرتے ہوئے شہید بی بی سے ہزاروں تارکین وطن مقیم برطانیہ کی موجودگی میں یہ وعدہ لیا کہ وہ بر سر اقتدار آکر میرپور کے عظیم لوگوں کی عظیم قربانیوں کے اعتراف میں میرپور میں میڈیکل کالج بھی قائم کریں گی اور انٹرنیشنل ایئر پورٹ بھی بنایا جائے گا شہید بی بی سفاک قاتلوں کی اندھی گولیوں کی بھینٹ چڑھ گئیں او ر ان کی شہادت کے صدقے پیپلزپارٹی نے پاکستان او رآزادکشمیر میں اقتدار حاصل کیا چوہدری عبدالمجید وزیراعظم بنے اور انہوں نے سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری سے محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے وعدے اور وصیت کا ذکر کیا جب صدر پاکستان نے انہیں ’’Go Ahead ‘‘ کا اشارہ دیا تو وزیراعظم چوہدری عبدالمجید نے ذاتیات سے بالا تر ہو کر ان سے درخواست کی کہ وہ مظفرآباد میں میرپورکے ساتھ ساتھ ہی دوسرا میڈیکل کالج شروع کرنا چاہتے ہیں تا کہ اہل کشمیرکو یہ پیغام ملے کہ پیپلزپارٹی کی بنیاد کشمیر کے نام پر رکھی گئی ہے ۔اس پر صدر پاکستان آصف علی زرداری نے اپنے جیالے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کی اس مخلصانہ درخواست کو قبول کر لیا اس لیے کہ وہ بھی اچھی طرح جانتے تھے کہ درخواست کرنے والا یہ شخص کوئی عام آدمی نہیں ہے بلکہ یہ پیپلزپارٹی کا وہ جیالا ہے کہ ایک طرف اس کے گھر میں شادی کی تقریبات ہو رہی تھیں اور یہ جیالا جیل میں چکی پیس رہا تھا ۔ڈکٹیٹر شپ کے دور میں یہ وہ جیالا تھا کہ جس نے پولیس سے مار بھی کھائی ،تشدد بھی برداشت کیا لیکن جمہوریت کے قتل پر کبھی بھی چپ نہ بیٹھا آصف علی زرداری یہ بھی جانتے تھے کہ چوہدری عبدالمجید وہ شخصیت ہیں کہ جنہیں محترمہ بے نظیر بھٹو شہید اپنا بھائی کہتی تھیں اور کراچی سانحہ اور شہادت والے دن بھی اپنی بہن کی حفاظت کے لیے چوہدری عبدالمجید اسی سٹیج پر کھڑے تھے جہاں لیاقت باغ میں محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کارکنوں سے خطاب کر رہی تھیں صدر پاکستان آصف علی زرداری نے اپنے جیالے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کی یہ درخواست درخواست نہ سمجھی بلکہ ایک جیالے کے دل کی آواز سمجھی اور آزادکشمیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک ہی وقت میں میرپو راور مظفرآباد کے مقام پر دو میڈیکل کالجز قائم ہو گئے یہاں ہم یہ کہتے چلیں کہ یہ چوہدری عبدالمجید کا آزادکشمیر پر اتنا بڑا احسان ہے کہ آنے والے نسلیں اور تاریخ اس احسان کی ترجمانی کریں گے ۔اسی دوران راولاکوٹ سے تعلق رکھنے والے صدر آزادکشمیر سردار یعقوب خان نے اپنے سدھن قبیلے کے پاکستان آرمی اور بیوروکریسی میں موجود اہم ترین افراد کا فعال کیا اور راولاکوٹ میڈیکل کالج کے لیے جدوجہد شروع کی تو وزیراعظم چوہدری عبدالمجید نے فرنٹ فٹ پر آکر ان کی بھرپور حمایت کی اور راولاکوٹ کے مقام پر ’’ غازی ملت سردار ابراہیم خان میڈیکل کالج ‘‘ کی منظوری میں اہم ترین کردار ادا کیا یہ تینوں میڈیکل کالجز ایک زندہ حقیقت ہیں اور انہیں کوئی بھی نہیں جھٹلا سکتا اور اس کا تمام تر سہرا بلا مبالغہ وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری عبدالمجید کے سر ہے ہم نے اس بات کا بھی تذکرہ کیا کہ وزیراعظم چوہدری عبدالمجید نے ایک جنون اور جذبے کے تحت یہ تین میڈیکل کالجز قائم کیے اور دنیا میں ایک عام مثال پیش کی جاتی ہے کہ اگر آپ نے حق حلال کی کمائی سے محبت کے ساتھ ایک چھوٹا سا گھر بھی بنایا ہو اور آپ کا اپنا بیٹا ہی اس گھر کی کوئی اینٹ بھی اکھاڑ رہا ہو تو آپ اس کے کان اکھاڑ کر اس کے ہاتھ میں پکڑا دیتے ہیں تو بھلا یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ وزیراعظم چوہدری عبدالمجید نے جو تین میڈیکل کالجز ایک جنون اور جذبے کے تحت آزادکشمیر میں قائم کیے وہ انہیں کوئی نقصان پہنچنے دیں ہم نے اسی حوالے سے گزشتہ کالم میں ان سے درد مندانہ درخواست کی تھی کہ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید میڈیکل کالج میرپو ر کے انتہائی دیانتدار اور مایہ ناز پروفیشنل پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر عبدالرشید میاں کی ’’ غیر رسمی ‘‘ انداز میں کی گئی برطرفی کے معاملہ پر نظر ثانی کریں کیونکہ اس سے پاکستان سے آنے والے تمام پروفیسرز اور میڈیکل فیکلٹی میں شدید ترین رد عمل کے ساتھ ساتھ عدم تحفظ کا احساس دیکھنے میں آیا ہے ۔اس حوالے سے ایم بی بی ایس میڈیکل کالج کی اکیڈمک کونسل کا ایک اجلاس قائم مقام پرنسپل پروفیسر محمد اقبال خان کی سربراہی میں ہوا جس میں ایجنڈے کے پوائنٹ کے طور پر پروفیسر ڈاکٹر عبدالرشید میاں کی پرنسپل کے عہدے سے غیر رسمی انداز میں برطرفی کے معاملے کو بھی زیر بحث لایا گیا اور اس کے خلاف قرار داد منظور کی گئی ایم بی بی ایس میڈیکل کالج کے ترجمان نے اگلے ہی روز تمام قومی اخبارات میں سرکاری ایجنسی کا استعمال کرتے ہوئے تردید جاری کر دی ۔اب حقیقت یہ کھلی کہ ترجمان در حقیقت خود جھوٹے ہیں اس حوالے سے میڈیا میں جو خبر بریکنگ نیوز کے طور پر اب آئی ہے وہ ہم آپ کے سامنے من و عن پیش کر رہے ہیں -

’’محترمہ بے نظیر بھٹو شہید میڈیکل کالج میرپور کے ترجمان نے جھوٹ بولنے پر کمر کس لی ۔میڈیا پر گزشتہ روز ایم بی بی ایس میڈیکل کالج میرپور کی طرف سے بیان کردہ وضاحت دستاویزات کی روشنی میں جھوٹی نکلی ۔اس وضاحت کے مطابق میڈیکل کالج کے ترجمان نے کھلم کھلا جھوٹ بولتے ہوئے یہ موقف پیش کیا کہ ایم بی بی ایس میڈیکل کالج میرپو رمیں غیر رسمی طور پر معطل کیے جانے والے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر میاں عبدالرشید کی برطرفی کے حوالے سے اکیڈمک کونسل کے اجلاس میں نہ تو کوئی بات کی گئی اور نہ ہی کوئی قرار داد منظور کی گئی جبکہ 06فروری 2014کو قائم مقام پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال خان کی طرف سے بلائے گئے اکیڈمک کونسل کے اجلاس کے خط میں واضح طو رپر چار نمبر پوائنٹ پر یہ تحریر ہے کہ اس اجلاس میں تمام پروفیسر ز اور مختلف ڈیپارٹمنٹس کے سربراہان پرنسپل ایم بی بی ایس میڈیکل کالج میرپور کی غیر رسمی معطلی کے معاملے پر بھی بات کریں گے ۔ذرائع نے بتایا ہے کہ میڈیا کو اس حوالے سے اس مکتوب کی کاپیاں ارسال کر دی گئی ہیں سینئر صحافیوں اور تجزیہ کاروں کا یہ کہنا ہے کہ پہلے مرحلے پر یہی ترجمان کھلم کھلا جھوٹ بولتے رہے کہ ایم بی بی ایس میڈیکل کالج میرپور کے طلباء و طالبات اپنے محبوب او ر دیانتدار پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر عبدالرشید میاں کی غیر قانونی معطلی پر کسی بھی قسم کا نہ تو کوئی احتجاج کر رہے ہیں اور نہ ہی پروفیسرز اور سینئر ڈاکٹرز میں اس حوالے سے کوئی تشویش اور بے چینی پائی جاتی ہے حالانکہ میڈیا پر وہ تمام تصاویر دنیا نے دیکھی ہیں جس میں سینکڑوں طلباء و طالبات چوک شہیداں میرپور میں احتجاج کر رہے ہیں اور دھرنا دیئے بیٹھے ہیں اب دوسرے مرحلے پر میڈیکل کالج کے ترجمان مزید جھوٹ بولتے ہوئے سرکاری میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے اکیڈمک کونسل کے اجلاس میں ڈاکٹر میاں عبدالرشید سابق پرنسپل کی غیر رسمی معطلی کے معاملہ کو زیر بحث لانے کی بھی نفی کی ۔تجزیہ کاروں نے کہاہے کہ ایم بی بی ایس میڈیکل کالج میرپور کے ترجمان کے اس کھلم کھلاجھوٹ سے حکومت کی مزید بد نامی ہو رہی ہے اور وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کو چاہیے کہ وہ بصیرت اور حکمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے غلط فیصلے کو واپس کر دے اور پروفیسر ڈاکٹر عبدالرشید میاں کو بحال کر دے تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ سرکاری ترجمان اپنے چند کاسہ لیسوں کے ذریعے انتہائی دیانتدار اور پروفیشنل پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر عبدالرشید میاں پر کروڑوں روپے کی بد عنوانی کے الزامات تو لگا رہے ہیں لیکن نہ تو اس کے کوئی ثبوت پیش کر رہے ہیں اور نہ ہی حکومت آزادکشمیر کی طرف سے تحریری طو ر پر پروفیسر ڈاکٹر عبدالرشید میاں پر کسی قسم کی چارج شیٹ عائد کی گئی ہے اس سے یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ یہ فیصلہ کسی مخصوص لابی کے دباؤ میں آکر کیا گیا اور اب ’’ کھسیانی بلی کھمبا نوچے ‘‘کے مصداق ایم بی بی ایس میڈیکل کالج کے دروغ گو ترجمان جھوٹ پر جھوٹ بولے جا رہے ہیں اور الٹا میڈیا کو یہ نصیحت کر رہے ہیں کہ وہ ایم بی بی ایس میڈیکل کالج میرپور کے متعلق کوئی بھی حقائق عوام تک پہنچانے کی بجائے ان سے ’’ رابطہ ‘‘ کر لیا کریں ۔عوامی حلقوں نے ایم بی بی ایس میڈیکل کالج میرپور کے ترجمان کے اس کھلے جھوٹ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے او ر میرپور کی دھرتی سے تعلق رکھنے والے عظیم سپوت وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری عبدالمجید سے مطالبہ کیا ہے کہ پروفیسر ڈاکٹر عبدالرشید میاں کو بحال کیا جائے اور ایسے جھوٹے ترجمانوں کی اصلاح کی جائے ‘‘ ۔

قارئین یہ تمام حقائق ہم نے آپ کے سامنے رکھ دیئے ہیں فیصلہ آپ خود کریں کون سچا ہے اور کون جھوٹا ہے ہمیں کامل یقین ہے کہ وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری عبدالمجید انتہائی معاملہ فہم اور دانش مند سیاست دان ہیں اور میڈیکل کالجز سے ان کی وابستگی کسی بھی شک و شبہ سے بالا تر ہے ۔یقینا وہ پروفیسر ڈاکٹر عبدالرشید میاں کو پرنسپل کی حیثیت سے دوبارہ بحال کر کے اخلاقی جرات کی ایک عظیم مثال قائم کریں گے۔

آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
استاد نے شاگر د سے پوچھا
’’ قاتل کا کیا مطلب ہے ‘‘
شاگرد نے جواب دیا
’’ استاد جی پتہ نہیں ‘‘
استاد نے کہا
’’ اچھا یہ بتاؤ اگر تم اپنے ابا جی کو قتل کر دو تو کیا کہلاؤ گے ‘‘
شاگرد نے سادگی سے جواب دیا
’’ جی یتیم کہلاؤں گا ‘‘

قارئین جھوٹ بولنے والے ترجمان بھی اخلاقی لحاظ سے بالکل فارغ دکھائی دیتے ہیں انہیں چاہیے جھوٹ نہ بولیں سچ آخر سچ ہوتا ہے اور جھوٹ کبھی بھی اس کے سامنے نہیں ٹھہر سکتا ۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 337387 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More