صنعتی آلودگی اور فضائی آلودگی میں اضافے کے محرکات

کسی بھی ملک کے لئے ضروری ہے کہ اس کے کم از کم پچیس فیصد رقبے پر جنگلات ہوں تاکہ اس کی آ ب و ہوا صاف رہ سکے مگر ہمارے ہاں صورت حا ل بہت خطرناک ہے ہمارے ہاں صرف تین سے چار فیصد جنگلات ہیں اور ان کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں انھیں جنگلات کی وجہ سے آلودگی میں کمی ہوتی ہے مگر ہم اپنی آلودگی کو ختم کرنے کے بجائے اس کو کم کرنے والے جنگلات کا بہت تیزی سے صفایا کر رہے ہیں پاکستان اس حوالے سے کافی حد تک بد قسمت ثابت ہوا ہے کہ یہاں پر جنگلات کی انتہائی کمی ہے شہروں میں درختوں کے نہ ہونے کی وجہ سے شہروں میں فضائی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ ہورہا ہے ماضی میں تمام بڑے شہرو ں میں گھنے درخت ہوا کرتے تھے مگر جو ں جوں آبادی میں اضافہ ہونا شروع ہو ا اور خصوصا نوئے کی دہائی کے بعد جب نجی ہاؤ سنگ سوسائٹیوں کی بہتات ہوئی اور شہر کے گھروں نے سکڑنا شروع کیا ان درختوں کا صفایا ہونا شروع ہو گیا آج صورت حال بہت گھمبیر ہو چکی ہے شہروں میں درخت نہ ہونے کی وجہ ان علاقوں میں آلودگی کا گراف اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ میڈیکل ماہرین اسے انسانی جان کے لئے انتہائی خطرناک قرار دیتے ہیں اس کی وجہ سے کئی طرح کی بیماریاں جنم لے رہی ہے جس میں اکثریت سانس کی بیماریوں کی ہے جنگلات کو ختم کرنے سے موسمی تغیرات میں بہت اضافہ ہوا ہے گرمی میں شدید ترین گرمی اور سردی میں شدیدترین سردی اور بے وقت کی بارشیں اور معمول سے زیادہ بارشیں اور سیلاب اسی کی وجہ سے ہیں ۔ صنعتی آلودگی کی وجہ سے شہروں میں رہنے والے لوگوں کی زندگیاں اجیرن بن چکی ہے کیونکہ رہائشی علاقوں میں صنعتی یونٹس ہونے کی وجہ سے ان علاقوں کے مکینوں کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے سوال یہ کہ اس ساری صورت حال میں حکومت کہاں ہے ؟حکومت ہر سال سالانہ شجر کاری مہم تو چلاتی ہے مگر اس دوران لگائے جانے والے پودوں کی حفاظت کا کوئی خاص انتظام نہ ہونے کی وجہ سے یہ پودے بڑے نہیں ہو پاتے جنگلات کی حفاظت کے لئے محکمے تو قائم ہیں مگر انھی کے اہلکار جنگلات کا ستیا ناس کر رہے ہیں ہمارے ہاں ٹمبر مافیا بہت مضبوط ہے جسے نہ تو ماحول سے کوئی لینا دینا ہے اور نہ پاکستان سے انھیں تو بس مال بنانا ہے اور اس سارے مکروہ دہندے میں انھیں حکومتی محکموں کے اہلکار ان کے آلہ کار ہوتے ہیں جن کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان جنگلات کو محفوظ بنائیں دوسری طرف حکومت نے پاکستان کے رہائشی علاقوں میں موجود خطرناک صنعتی یونٹوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے جو کہ خوش آئیند ہے اس ضمن میں محکمہ تحفظ ماحولیات نے شہر کے رہائشی علاقوں میں موجود یونٹوں کو انتہائی خطرناک اور آلودگی کا سبب بننے پر نوٹس لیا ہے اس کارروائی میں محکمہ تحفظ ماحول اپنے احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کے کیس ماحولیاتی ٹربیونل کو بھیجوایا تھا ان آلودگی پھیلانے والے صنعتی یونٹوں کو غیر قانونی بھی قرار دیا گیا ہے کیونکہ انہیں قائم کرتے وقت تحفظ ماحول ایجنسی سے این او سی حاصل نہیں کیا گیا تھامحکمہ ماحولیات، سول ڈیفنس، ٹاؤن انتظامیہ، ایل ڈی اے، بلڈنگ کنٹرول ،ریسکیو1122اور محکمہ لیبر نے شہر کے رہائشی علاقوں میں موجود صنعتی یونٹوں کا سروے بھی کروایا جس سے ثابت ہوا کہ شہروں میں سینکڑوں صنعتی یونٹ ہیں جو بغیر کسی اجازت کے کام کر رہے ہیں اور ان کے کام کے دوران جو ورکر یا عام لوگ ان کی آلودگی سے متاثر ہو رہے ہیں ان کے متعلق کوئی سنجیدگی سے نہیں کچھ کر رہا بھی ایسی فیکٹریاں اور ادارے جو شہریوں کی صحت تباہ کرنے میں دن رات مصروف ہیں اور جن میں کسی حادثے کی صورت میں کثیر تعداد میں شہریوں کی ہلاکت کا خطرہ ہے وہاں ان محکموں کی سست روی جو ایسے اداروں پر کڑی نظر رکھنے کے لئے بنائے گے ہیں کی کارکردگی انتہائی تشویشناک ہے۔ اس بارے میں متعلقہ وزارت اور تمام محکموں نے جس تاخیر کا مظاہرہ کیا ہے اس کا نوٹس حکومت کو لینا چاہیے اور اس بات کی تحقیقات کرائی جائیں کہ اتنی تاخیر کی اصل وجوہات کیا ہیں دوسری طرف موت پھیلانے والے صنعتی یونٹوں کو فوری طور پر رہائشی آبادیوں سے باہر نکال کر نزدیک ترین انڈسٹریل اسٹیٹ منتقل کیاجائے حکومت جو گڈ گورننس کی دعوے دار ہے اسے یہ معاملہ ٹیسٹ کیس کے طور پر لینا چاہیے اس میں متعلقہ محکموں کی سست روی کے اسباب اور ان اداروں پر سیاسی دباؤ معلوم کر کے اس کے ذمہ داروں کو گرفت میں لایا جائے اس کے ساتھ ساتھ شہروں کو آلودگی پھیلانے والے صنعتی یونٹوں سے پاک کرنے کے لیے کمیشن بنا کر ان کی سفارشات پر فوری طور پر عمل کرایا جائے اور محکمہ جنگلات میں سے ایسی کالی بھیڑوں کو نکال باہر کیا جائے جن کی وجہ سے جنگلات کا صفایا بہت تیزی سے ہو رہا ہے تاکہ صاف ستھری آب و ہوا کی فراہمی کو ممکن بنایا جا سکے ۔
 

rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 206409 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More