یومِ یکجہتی کشمیر، مردہ گھوڑا اور شاہ غلام قادر

کشمیر جل رہا ہے، کشمیر سلگ رہا ہے، کشمیر ایک جلتے ہوئے انگارے کی طرح چمک رہا ہے، کشمیری چرب دست اور تر دماغ ہیں، کشمیری میٹھے امرود ہیں، کشمیری انار ہیں، کشمیری چنار ہیں، کشمیری ڈل جھیل میں تیرتے ہوئے شکارے ہیں، کشمیری پھول ہیں، کشمیری خوشبودار دھول ہیں، کشمیری اقبال ہیں، کشمیری عروج ہیں، کشمیری سعادت حسن منٹو ہیں، کشمیری فیض احمد فیض ہیں، کشمیری اشفاق احمد ہیں، کشمیری غلام عباس ہیں، کشمیری عبدالخالق انصاری ہیں، کشمیری سردار ابراہیم ہیں، کشمیری سردار عبدالقیوم خان ہیں، کشمیر ی میاں محمد نواز شریف ہیں، کشمیری شان ہیں، کشمیری زعفران ہیں، کشمیری چمکتے ہوئے ہیرے ہیں، کشمیری امن ہیں، کشمیری نغمہ ہیں، کشمیری گیت ہیں، کشمیری نالے ہیں، کشمیر ی مرثیے ہیں، کشمیری قبریں ہیں، کشمیری لاشے ہیں، کشمیری زخم ہیں، کشمیری خون ہیں۔

قارئین!پانچ فروری یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر ہم ایک عجیب مخمصے کے عالم میں ہیں کہ مرثیے جیسی صورتحال کو رجزیہ انداز میں کیسے آپ کے سامنے پیش کریں لاکھوں شہیدوں کے قبرستانوں میں گمنام قبروں کے کنارے کھڑے ہو کر ہم گونگے بن چکے ہیں ہمارے الفاظ جیسے خلاء میں برف بن چکے ہیں ہمارے احساسات ایک لاش بن کر انہی گمنام قبروں کے کنارے آنسو بہا رہے ہیں ہمیں ہمارا کشمیر یاد آرہا ہے بقول شاعر کشمیر
جب کوئی دیس مناتا ہے دن اپنی آزادی کا
دل کا درد سلگ اٹھتا ہے یاد آئے کشمیر بہت

قارئین! کہتے ہیں کہ غریب کی جھونپڑی میں اگر کوئی خوبصورت بیٹی پیدا ہو جائے تو وہ اس جھونپڑی ہی کو جلا کر خاک کر دیتی ہے اس کاحسن اور خوبصورتی ہی اس کے سب سے بڑے دشمن بن جاتے ہیں شاید کشمیر کیساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا ہے کشمیر کا حسن خوبصورتی، دولت، دلکشی، نظارے، بہاریں، جھیلیں، پہاڑ، گلیشیئر، شکارے، زعفران کے کھیت اور ’’جنت ارضی‘‘ کشمیر اور کشمیریوں کے سب سے بڑے دشمن بن گئے ہیں۔ آج دل سے یہ فریاد نکلتی ہے کاش کشمیر ایک صحرا ہوتا، کاش کشمیر ایک دلدل ہوتا، کاش کشمیر ایک اتنی مشکل جگہ ہوتی کہ دنیا کا کوئی بھی غاصب اور لالچی ملک یہاں آنا پسند نہ کرتا۔ کم از کم اس صورت میں لاکھوں کشمیری تو شہید نہ ہوتے لاکھوں ماؤں بہنوں کی عزتیں تو نہ لٹتیں،لاکھوں بچے یتیم تو نہ ہوتے اور لاکھوں کشمیری گمنام قبروں میں دفن تو نہ کر دیئے جاتے۔

قارئین!سنا ہے کہ پاکستان کی سب سے بڑی عوامی جمہوری جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد ذوالفقار علی بھٹو نے کشمیر کے نام پر رکھی تھی ۔ 1965ء کی جنگ کے موقع پر اقوام متحدہ میں ذوالفقار علی بھٹو نے جو تقریر کی تھی وہ آج بھی یو ٹیوب پر موجود ہے اور ان کی اس تقریر کو دنیا کی چند عظیم تقریروں میں سے ایک تقریر کہا جاتا ہے ذوالفقار علی بھٹو اس تقریر میں کشمیر پر بات کرتے ہوئے کاغذات پھاڑ دیتے ہیں اور دنیا کے تمام ممالک کو للکارتے ہوئے کہتے ہیں کہ تم ہمارا ساتھ دو یا نہ دو ہم کشمیر کی خاطر ہزار سال تک بھی جنگ جاری رکھیں گے۔ کاغذات پھاڑکر بھٹو ایک شیر کی طرح وقار کے ساتھ اجلاس کا بائیکاٹ کر کے چلے جاتے ہیں اور وطن واپس آ کر اپنے ’’انکل‘‘ جنرل ایوب کی طرف سے بھارت کیساتھ کیے گئے معاہدہ تاشقند پر احتجاج کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی بنا کر وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھنے کے سفر کا آغاز کچھ اس طرح کرتے ہیں کہ بقول فیض
جو کوئے یار سے نکلے تو سوئے دار چلے

ذوالفقار علی بھٹو کے بعد ان کی بہادر بیٹی بے نظیر بھٹو بھی کشمیرپر اسی بہادری کا مظاہرہ کرتی ہیں جس کاسبق ان کے والد نے انہیں دیا تھا اور پہلی مرتبہ حریت کانفرنس کواو آئی سی اور دنیا کے دیگر پلیٹ فارم پر کشمیر کی نمائندگی کا حق بینظیر بھٹو دلواتی ہیں۔

قارئین!اسی طرح ہم نے یہ بھی سن رکھا ہے کہ موجودہ وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کا نسلی رشتہ بھی کشمیر کیساتھ ہے اور آج بھی لاہور رائے ونڈ ’’جاتی عمراء‘‘میں کشمیری کھانوں کی خوشبو اور کشمیری ملبوسات کے رنگ جنت کا نقشہ کھینچ دیتے ہیں میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کے ترکی اور سعودی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے دوست جب لاہور آتے ہیں تو ا ن کی تواضع کرنے کے لئے کشمیری کھانے ’’رِستے، گشتابہ، یخنی، وازوان‘‘تیار کئے جاتے ہیں کشمیر کے متعلق میاں نواز شریف اتنے سنجیدہ ہیں کہ حالیہ دورہ امریکہ میں سب سے زیادہ گفتگو انہوں نے کشمیر پر ہی کی۔

قارئین! اس تمہید کے بعد ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ ہم نے سٹیشن ڈائریکٹر ایف ایم 93میرپور ریڈیو آزاد کشمیر چوہدری محمد شکیل کی خصوصی ہدایت پر ’’یوم یکجہتی کشمیر پانچ فروری کیا تقاضا کرتا ہے ‘‘ کے عنوان پر ایک خصوصی مذاکرہ ترتیب دیا مذاکرے میں گفتگو کرتے ہوئے سابق سپیکر قانون ساز اسمبلی و مرکزی جنرل سیکرٹری پاکستان مسلم لیگ ن شاہ غلام قادر نے کہا کہ عالمی برادری کی اخلاقی ذمہ داریاں اپنی جگہ لیکن کم از کم مسلمان ممالک کو اپنے کشمیری مسلمان بہن بھائیوں کا ساتھ دینا چاہیے۔ ایک طرف تو آرگنائزیشن آف اسلامک کنٹریز اپنے آپ کو مردہ گھوڑا ثابت کر چکی ہے اور دوسری جانب پاکستانی پارلیمنٹرینز پر مشتمل ’’کشمیر کمیٹی‘‘ آج تک مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے کسی بھی قسم کی اچھی کارکردگی دکھانے میں ناکام رہی ہے پاکستانی میڈیا کو چاہیے کہ جس طرح دیگر تمام قومی معاملات پر وہ انتہائی سنجیدگی کیساتھ سیاستدانوں، سابق جرنیلوں اور مختلف قومی اداروں کی کارکردگی پر تنقید کرتا ہے اسی طرح قومی کشمیر کمیٹی کو بھی میڈیا احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کر کے ان سے پوچھے کہ انہوں نے درجنوں غیر ملکی دوروں اور اربوں روپے خرچ کر کے مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے کیا پیشرفت کی ہے پانچ فروری کو یوم یکجہتی کشمیر انتہائی جذبے کیساتھ منائیں گے ہمارے قائد میاں محمدنواز شریف خود بھی کشمیری النسل ہیں اور پاکستان مسلم لیگ ن کی پوری قیادت کشمیر کیساتھ قلبی وابستگی رکھتی ہے ۔ شاہ غلام قادر نے کہا کہ یہ امر انتہائی افسوس ناک ہے کہ عالمی برادری لاکھوں کشمیریوں کے قتل عام میں ملوث بھارت کو ابھی تک کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دینے پر رضا مند نہیں کر سکی پچاس سے زائد اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی بھی خاموش ہے کشمیری اپنی آزادی کے حق پر کوئی سودے بازی نہیں کریں گے۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے سابق مرکزی جنرل سیکرٹری اور نجی ٹیلی ویژن نیٹ ورک کے ڈائریکٹر نیوز اینڈ کرنٹ افیئرز معروف صحافی وتجزیہ کار مظہر عباس نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان بہت پیچھے جا چکا ہے پاکستان کے داخلی حالات کی وجہ سے معاشی حالت خراب ہوئی اور دوسری جانب بھارت اس وقت دنیا کی چند بڑی معیشتوں میں سے ایک ہے۔ اخلاقی نکتہ نگاہ سے بھارت کی کوئی بھی سٹینڈنگ نہیں ہے لیکن چونکہ بھارت کے ساتھ پوری دنیا کے مالی ومعاشی مفادات وابستہ ہیں اس لئے دنیا کا کوئی بھی ملک بھارت کی مخالفت کرتے ہوئے پاکستان کی حمایت نہیں کر رہا۔ مظہر عباس نے کہاکہ آپ کرکٹ کے معاملے کو دیکھ لیجئے کہ بھارت نے آسٹریلیا اور انگلینڈ کیساتھ مل کر کرکٹ کا ڈان بننے کی کوشش کی ہے اور بھارت کی مخالفت کرنے والے اتحاد میں پاکستان اور جنوبی افریقہ باقی رہ گئے ہیں باقی تمام ممالک بشمول بنگلہ دیش اور سری لنکا بھارت کی بدمعاشی کے آگے ہار چکے ہیں بھارت سے آزادی حاصل کرنے کے لئے کشمیریوں نے اس صدی کی دنیا کی سب سے بڑی تحریک چلائی ہے اور جس طریقے سے کشمیریوں نے اپنی جانوں کے نذرانے دے کر آزادی کے لئے قربانیاں دی ہیں وہ انتہائی حیرت انگیز ہے مایوسی کی کوئی بات نہیں انشاء اﷲ کشمیری آزادی حاصل کر کے رہیں گے۔ مظہر عباس نے کہا کہ پاکستانی وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کا تعلق کشمیر سے ہے اگرچہ گزشتہ چھ ماہ کی حکومت کے دوران انہوں نے کشمیر پر کوئی بڑا قدم نہیں اٹھا یا لیکن مجھے یقین ہے کہ جلد ہی مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے اور کشمیریوں کو آزادی دلوانے کے لئے میاں محمدنواز شریف قومی پالیسی کا اعلان کریں گے۔ مظہر عباس نے کہا کہ کشمیر کمیٹی بھی موجود ہے ہر بڑے دن پر کشمیر کے بارے میں راگ بھی الاپے جاتے ہیں، بھاشن بھی دیئے جاتے ہیں اور باتیں بھی کی جاتی ہیں لیکن افسوس کہ ہم صرف باتیں ہی کرتے ہیں۔ پاکستان تھوڑی سی محنت کرے تو ترکی اور سعودی عرب مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے ساتھ کھڑے ہو سکتے ہیں آزاد کشمیر کی حکومت اور حریت کانفرنس مقبوضہ کشمیر کی قیادت کو دنیا کے تمام فورمز پر ’’کشمیر کیس‘‘ خود پیش کرنے کے لئے پاکستان کو حالات سازگار بنانا ہونگے۔ وزیر حکومت آزاد کشمیر عبدالماجد خان نے کہا کہ پانچ فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر پوری پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ ہاتھوں میں ہاتھ ملا کر انسانی زنجیر بنائے گی اور پوری دنیا کویہ پیغام دے گی کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور کشمیر پاکستان کے دل کی دھڑکن ہے۔ عبدالماجد خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے مسلمان بہن بھائی کعبۃ اﷲ کے بعد سب سے زیادہ مقدس سرزمین پاکستان کی سرزمین کو سمجھتے ہیں اور ان کی امیدوں کا مرکز اور محور پاکستان ہے افواج پاکستان نے کشمیر کی خاطر ہزاروں جانیں قربان کی ہیں کشمیری آزادی حاصل کر کے رہیں گے عبدالماجد خان نے کہاکہ اس موقع پر میں یہ شکایت ضرور کروں گا کہ کشمیر پراپرٹی جو پاکستان میں موجود ہے وہ کشمیری حکومت کو منتقل کی جانی چاہیے وزیر امور کشمیر چوہدری برجیس طاہر مہربانی فرما کر راولپنڈی کے پونچھ ہاؤس کو فتح کرنے کی کوششیں بند کریں اس سے کشمیریوں کو غلط پیغام مل رہا ہے پانچ فروری کو پوری پاکستانی قومی سیاست سے بالاتر ہو کر کشمیر کی آزادی کے لئے یک آواز ہو جاتی ہے۔

قارئین! کشمیر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ رہا ہے کیا وجہ ہے کہ عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والے انسانوں کے لئے تو اقوام متحدہ اور نیٹو فورسز جاگ اٹھتے ہیں لیکن بوسنیا اور چیچنیا سے لے کر کشمیر تک لاکھوں انسانوں آزادی مانگنے کے جرم میں ذبح کر دیئے جاتے ہیں اور کسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی کشمیر جل رہا ہے، کشمیر جلتی ہوئی شمع کی طرح پگھل رہا ہے، کشمیر کا مسئلہ حل نہ کیا گیا تو آج یہ ہماری یہ پیشگوئی سن لیجئے کہ دنیا کی آخری عالمی جنگ اسی مسئلے کی وجہ سے جنم لے گی اور اربوں انسان اس کی لپیٹ میں آکر مٹ جائیں گے عالمی برادری جاگے یہاں ہم برطانوی ہاؤس آف لارڈز کے پہلے تاحیات مسلمان رکن لارڈ نذیر احمد کی بات بھی کرتے چلیں کہ پوری دنیا میں کشمیر اور فلسطین کی آزادی کی جنگ اس مرد مجاہد نے تن تنہا لڑی ہے راقم سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے لارڈ نذیر احمد متعدد بار یہ کہہ چکے ہیں کہ بھارت اور اسرائیل دنیا کے سب سے بڑے دہشتگرد ممالک ہیں اور ان دونوں ممالک کو ’’انٹرنیشنل کریمنل کورٹ فار جسٹس‘‘ کے کٹہرے میں کھڑا کیا جانا ضروری ہے کیونکہ انہوں نے مذہب کے نام پر لاکھوں انسانوں کا قتل کیا ہے یہاں ہم دنیا کی ان تمام مہذب قوتوں کو جھنجھوڑتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ خدارا کشمیر پر اپنا بے غیرتی پر مبنی خاموشی کا موقف ترک کر کے ایک آواز ہو کر بات کریں چھپن سے زائداسلامی ممالک یاد کریں کہ قرآن اور حدیث میں ایک مظلوم بہن بھائی کی مدد کرنے کے حوالے سے کیا احکامات موجود ہیں آزمائش بظاہر کشمیریوں کی ہو رہی ہے لیکن رب کعبہ کی قسم امتحان آزاد مسلمانوں کا ہو رہا ہے کہ وہ اپنے مظلوم بہن بھائیوں کی مدد کے لئے کیا کر رہے ہیں۔ بقول چچا غالب کہتے چلیں
درد سے میرے ہے تجھ کو بے قراری ہائے ہائے!
کیا ہوئی ظالم تری غفلت شعاری ہائے ہائے!
تیرے دل میں گر نہ تھا آشوبِ غم کا حوصلہ
تو نے پھر کیوں کی تھی میری غمگساری؟ ہائے ہائے!
کیوں مری غم خوارگی کا تجھ کو آیا تھا خیال؟
دشمنی اپنی تھی میری دوستداری ہائے ہائے!
عمر بھر کا تونے پیمانِ وفا باندھاتو کیا؟
عمر کو بھی تو نہیں ہے پائیداری ہائے ہائے!
ہاتھ ہی تیغ آزما کا کام سے جاتا رہا
دل پہ اک لگنے نہ پایا اک زخم کاری ہائے ہائے!
کس طرح کاٹے کوئی شب ہائے تارِ برشگال
ہے نظر خُو کردہء اختر شماری ہائے ہائے!
گوشِ مہجورِ پیام وچشم محرومِ جمال
ایک دل تس پر یہ ناامیدواری ہائے ہائے!

قارئین! ہم نا امید نہیں ہیں ہم مایوس نہیں ہیں ہم اپنے ایک ایک لفظ کو کشمیر کی آزادی کے لئے استعمال کریں گے ہم اپنے قلم کو ایک نشتراور تلوار بنا دیں گے اور اگر ہم سے متاعِ لوح وقلم چھین لی گئی تو ہم اپنی انگلیوں کو خونِ دل میں ڈبو کر کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی داستان تحریر کرتے رہیں گے انشاء اﷲ کشمیر آزاد ہو کر رہے گا۔ آیئے میں اور آپ سوچتے ہیں کہ کیا ہم اپنے اپنے امتحان میں کامیاب ہونے کی جانب جا رہے ہیں یا ناکامی کے گڑھے میں گرنے والے ہیں۔

آخر میں حسب روایت ایک سچا ادبی لطیفہ پیش خدمت ہے۔
قائداعظم محمدعلی جناحؒ ایک مرتبہ کسی دعوت پر کشمیر گئے دعوت میں کھانے کے دوران کسی نے کہا
’’مہاراجہ لہری سنگھ بڑے اچھے کھانے پکانا جانتاہے‘‘
قائداعظمؒ مسکرائے اور جواب دیا
’’مجھے ایک اچھے باورچی کی ضرورت ہے مہاراجہ پسند کریں تو میں انہیں اپنے ساتھ بمبئی لے جا سکتا ہوں‘‘

قارئین! انگریز کے کتے نہلانے والے غدار آج پاکستان کی تقدیر کے مالک بنے بیٹھے ہیں اور اسی طرح کشمیریوں کی پیٹھ پر چھرے مارنے والے کشمیریوں کی تقدیر کے خدا بنے بیٹھے ہیں لیکن بقول فیض
ہم دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
وہ دن کہ جس کاوعدہ ہے
جو لوحِ ازل پر لکھا ہے
اس دھرتی کے اس کعبے سے
سب بت اٹھوائے جائیں گے
جب تخت اچھالے جائیں گے
جب تاج گرائے جائیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
 
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 337342 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More