پاکستان کا بم اسکول

پاکستان میں شدت پسندوں نے گھریلو ساختہ بم چھپانے کے نت نئے اور خوفناک طریقے ڈھونڈ لیے ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق یہ بچوں کی سائیکلوں، پانی کے جگ حتیٰ کے درختوں کی شاخوں میں بم چھپانے میں مہارت رکھتے ہیں۔
 

image


تاہم، بریگیڈیئر باصم سعید کے مطابق اس سلسلے میں سب سے خطرناک اور حیران کن طریقہ کار کا بھی انکشاف ہوا، جہاں شدت پسندوں نے مقدس کتاب قرآن مجید کی شبیہہ کی حامل کتاب نما ڈبے میں بم چھپانا شروع کر دیا۔

ایک فوجی نے جونہی زمین پر رکھی مقدس کتاب نما ڈبے کو اٹھانے کی کوشش کی، وہ دھماکے سے پھٹ گئی اور وہ فوجی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

پاک فوج کے ٹریننگ اسکول میں تعینات چیف انسٹرکٹر نے بتایا کہ عام طور پر جب اس کتاب کو زمین رکھا دیکھتے تو فوراً اسے احتراماً اٹھانے کے لیے لپکتے ہیں۔

مذکورہ ٹریننگ اسکول میں آئی ای ڈی بموں کو ڈھونڈنے کے طریقے سکھائے جاتے ہیں جنہیں افغانستان اور عراق کی جنگوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں بھی استعمال کیا گیا۔

سعید نے کہا کہ اس طرح کے گھریلو ساختہ بموں کو ناکارہ بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم بھی مستقل نئے طریقوں سے خود کو آگاہ رکھتے رہیں کیونکہ شدت پسند ایسا ہی کرتے ہیں۔

'دہشت گرد خاصے ذہین ہوتے ہیں، یہ ہماری کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے نئے طریقے آزماتے رہتے ہیں لہٰذا ہمیں ہروقت بہت چوکنا رہنے کی ضرورت ہے'۔

پاک فوج نے اس قسم کے بموں سے نمٹنے کے لیے رواں سالوں میں اپنی استعداد کار بڑھانے کی کوشش کی ہے کیونکہ ایسے بموں کا استعمال دہشت گردوں کی اولین ترجیح بن چکے ہیں۔

پاکستان آرمی کے مطابق ، 2002 سے آج تک ملک کے شمال مغربی حصے میں جاری دہشت گردوں کے خلاف جاری جنگ میں اب تک چار ہزار 42 فوجی اور فرنٹیئر کورپس کے اہلکار ہلاک جبکہ 13 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔

ان میں سے زیادہ تر ہلاکتوں کی وجہ یہی دیسی ساختہ بم تھے۔

امریکی فوج کی جانب سے 2012 رسالپور بیس پر کھولے گئے بم اسکواڈ اسکول کی تعریف کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ امریکی فوج ماضی میں پاکستان میں بنائے جانے والے بموں میں استعمال کی جانے والی خصوصی کھاد کا استعمال نہ روکنے پر پاکستان پر تنقید کرنے والی امریکی فوج نے بھی ان کوششوں کو سراہا۔
 

image

اسی شعبے سے تعلق رکھنے والے پنٹاگان کی تنظیم کے ڈائریکٹر لیفٹننٹ جنرل جان ڈی جانسن نے کہا کہ ہماری اس بات سے خاصی حوصلہ افزائی ہوئی ہے کہ پاکستان اس بارے سوچ رہا ہے۔

گزشتہ سال دونوں ملکوں نے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت دونوں ملکوں نے شدت پسندوں اور فنڈنگ جیسی چیزوں کے خلاف مل کر لڑنے کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔

اس سلسلے میں امریکی ماہرین عراق اور افغانستان میں حاصل ہونے والے قیمتی تجربے سے پاکستان کو آگاہ کریں گے جبکہ برطانوی فوج اس کے علاوہ ہدایات فراہم کرے گی۔

اس اسکول کا مقصد سیکورٹی فورسز بم ڈھونڈنے، ان کی تلاش کے طریقہ اور اجزا اور فنگر پرنٹ جیسی انٹیلی جنس معلومات جمع کرنے کے طریقے سکھانا ہے تاکہ شدت پسندوں کے خلاف موثر کارروائی کی جا سکے۔

ایک انسٹرکٹر لیفٹنٹ کرنل محمد انیس خان نے کہا کہ ہماری کامیابی کا دارومدار نیٹ ورک کی تلاش اور اسے ختم کرنے میں ہے، ہم ان بموں کو بنانے اور ان کو نصب کرنے والوں تک پہنچنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان آرمی کے مطابق ایسوسی ایٹڈ پریس اس سہولت تک رسائی حاصل کرنے والی پہلی غیر ملکی میڈیا ایجنسی ہے۔

حالیہ دورے کے دوران طلبا تباہ کن مواد تک پہنچنے کے لیے مختلف آلات یا ریموٹ کنٹرول گاڑیوں کی مدد سے زمین میں نصب آئی ای ڈی ڈیوائس ڈھونڈنے کی مشق کر رہے تھے۔

بقیہ طلبا مشتبہ شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو ختم کرنے کے بعد جھنڈوں کی مدد سے راستہ صاف ہونے کا پیلا نشان بنا رہے تھے تاکہ ان کے پیچھے آنے والے کو درست راستے کا علم ہو سکے۔
 

image

اس اسکول میں بالکل ایسا ماحول ترتیب دینے کی کوشش کی گئی ہے جس کا سیکورٹی فورسز کو اصل زندگی میں سامنا کرنا پڑتا ہے جہاں ان کو تین سے آٹھ ہفتوں میں مختلف تربیت فراہم کی جاتی ہیں۔

ان میں مارکیٹ، گیس اسٹیشن اور دیگر عمارتوں کے حامل فرضی شہری ماحول کو ترتیب دیا گیا ہے جہاں تالابوں اور قبروں میں دھماکا خیز مواد چھپایا جاتا ہے۔

اسی طرح فوجی ایک رہائشی کمپاؤنڈ کی تلاشی کی مشق کر رہے ہیں جہاں حادثاتی طور پر الماری کھول دیتے ہیں جس کے ساتھ ہی ایک اور زوردار آواز گونجتی ہے جو دھماکے کا سگنل ہوتا ہے۔

یہاں ایک گھر سے بھاگنے کے لیے زیر زمین سرنگ بنائی گئی ہے جو تاروں سے بھری پڑی ہے۔

شورش کا شکار بلوچستان میں فرائض انجام دینے والے ایک فوجی جو اسکول میں تربیت بھی حاصل کر رہا ہے، نے بتایا کہ ہم جب کبھی بھی سفر کرتے ہیں ہم ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے یا اگر یہاں کبھی کوئی کمپاؤنڈ، راہ یا کوئی دیگر راستہ ہو، ہمارے دماغ میں بس یہی بات ہوتی ہے کہ یہاں کوئی آئی ای ڈی نصب ہو گا۔

یہاں موجود اکثر طالبعلموں کا تعلق فوج سے ہے تاہم حکام پولیس اور دیگر سیکورٹی ایجنسیز کے اہلکاروں کو بھی بھرتی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ جب کبھی کوئی دھماکا ہو یا کسی بم لنے کی اطلاع ملے، سب سے پہلے انہیں ہی حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

پاکستان پولیس کو ان دھماکا خیز مواد سے نمٹنے کے لیے ٹریننگ اور آلات کی کمی کا سامنا رہتا ہے حتیٰ کہ ملک میں سب سے زیادہ محفوظ تصور کی جانے والی فوج کے پاس بھی دستوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانے کے لیے بکتر گاڑیوں کی سہولت میسر نہیں۔
YOU MAY ALSO LIKE:

Militants in Pakistan have found clever ways to hide homemade bombs. They've been strapped to children's bicycles, hidden inside water jugs and even hung in tree branches. But the most shocking place that Brig. Basim Saeed has heard of such a device being planted was inside a hollowed-out book made to look like a Quran, Islam's holy book.