سبق؟؟ کیسا سبق؟؟

وہ ایک سخت گیر افسر کے طور پر مشہور تھا۔ تمام ماتحت اس سے بے انتہا ڈرتے تھے اور کوشش کرتے تھے کہ ہر کام وقت پر اور احسن طریقے سے ختم ہو تاکہ اسکی ناراضگی سے بچا جا سکے۔

ایک دن اس افسر کو اچانک کسی فائل کی ضرورت پڑ گئی۔ اس نے اپنے ایک ماتحت کو کال کی اور اسے اپنے دفتر میں آنے کو کہا۔ پانچ منٹ گزر گئے لیکن وہ نہیں آیا۔ افسر کو بہت غصہ آیا۔ اس نے دوبارہ کال کی اور ماتحت نے معافی مانگتے ہوئے ابھی آنے کا وعدہ کیا لیکن پانچ منٹ مزید گزر گئے اور وہ نہیں آیا۔

افسر کا پارہ چڑھ گیا۔ اس نے تقریباً چیختے ہوئے فوراً اسے اپنے دفتر میں آنے کو کہا۔ پانچ منٹ مزید گزر گئے اور وہ نہ آیا۔ افسر کا غصہ اپنی انتہائی بلندیوں کو چھو رہا تھا۔ اس نے اپنے سیکرٹری کو کہا کہ اس ماتحت کو آفس میں لے کر آئے۔

تھوڑی دیر بعد وہ سیکرٹری اکیلا واپس آ گیا اور بتایا کہ وہ تو کھانا کھانے کیلئے دفتر سے باہر چلا گیا ہے۔ یہ سننا تھا کہ اس افسر کی برداشت کا مادہ ختم ہو گیا۔ اس نے اسی وقت اس ماتحت کے موبائل پر کال ملائی اور اسے کہا کہ اگر تم اگلے پانچ منٹ میں آفس نہیں پہنچے تو اپنے آپ کو نوکری سے برخاست سمجھو۔
ٹھیک پانچ منٹ انتظار کرنے کے بعد اس افسر نے ایچ آر مینجر کو آرڈر جاری کیا کہ اس ماتحت کو نوکری سے برطرف کر دیا جائے۔

اگلے دن وہ ماتحت آفس آیا تو افسر اس کی شکل دیکھ کر ہی برس پڑا:
"اب کیوں آئے ہو یہاں؟ تمہیں نکال دیا گیا ہے نوکری سے، دفع ہو جاؤ یہاں سے۔"
ماتحت خاموشی سے سنتا رہا، پھر کہا: "سر! میں نے یہ سب آپ کو ایک سبق دینے کے لیے کیا تھا۔"
"سبق؟؟ کیسا سبق؟؟" افسر نے آنکھیں نکالیں۔

"سر یہ سبق کہ میری صرف ایک دن کی غفلت سے آپ نے مجھے نوکری سے نکال دیا، اور آپ جو روزانہ غفلت کا مظاہرہ کرتے ہیں اُس مالکِ کائنات کے حکم پر، جب وہ آپ کو دن میں پانچ بار نماز کی طرف بلاتے ہیں۔

ہر اس موقع پر آپ کی غفلت اور نافرمانی دیکھنے کو ملتی ہے جب آپ اپنے ملازموں کے ساتھ سختی سے پیش آتے ہیں جبکہ اپنے ماتحتوں کے ساتھ نرمی سے پیش آنے کا حکم دیا گیا ہے۔

میری ایک دن کی غفلت نے مجھے نوکری سے نکلوا دیا، سوچیں جب آپ عمر بھر کی غفلتیں لے کر اس مالکِ کائنات کے پاس جائیں گے تو کیا سلوک ہو گا آپ کے ساتھ؟ کبھی سوچا آپ نے؟؟؟

ماتحت یہ کہہ کر باہر نکل گیا، اور اس افسر کو سوچ کے ایک وسیع سمندر میں چھوڑ گیا۔

ABDUL SAMI KHAN SAMI
About the Author: ABDUL SAMI KHAN SAMI Read More Articles by ABDUL SAMI KHAN SAMI: 99 Articles with 105959 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.