شہدا ء کی قربانیوں پر ہندوستان سے معاشی دوستی کیلئے دوڑ

'ہیومن رائٹس واچ موومنٹ' جموں و کشمیر کی انسانی حقوق کے حو الے سے کام کرنے والی ایک مستند تنظیم ہے ،اس تنظیم نے اپنے ماہرین کی مدد سے حال ہی میں ایک انتہائی جامع رپورٹ مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی فورسز کے ظلم و ستم کے حو الے سے مرتب کی گئی ہے ۔یہ تحقیقاتی رپورٹ اقوام متحدہ ، یورپی یونین ، او آئی سی ، جی ایٹ،سارک ممالک،چین ، ہندوستان ،پاکستان سمیت انسانی حقوق کے دیگر علمبرداروں کے اس انسانی مسئلہ پرغیر سنجیدہ کردارپر سوالیہ نشان چھوڑتی ہے ۔

ہندوستانی مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر ظلم و ستم کے حوالے سے انسانی حقوق کی اس تنظیم کی رپورٹ کے مطابق 1947ء سے موجودہ سال 2013ء کے اختتام تک پانچ لاکھ افراد شہید اور 9988 خواتین کی بے حرمتی کی گئی۔ مقبوضہ جموں کشمیر میں گمنام قبروں کی تعداد 5900 اور غائب شدہ افراد کی تعداد دس ہزار سے زائد رپورٹ کی ہے جبکہ ایک لاکھ دس ہزار یتیم بچوں کے ساتھ ایک لاکھ سے زائد افراد کو بھارتی جیلوں میں قید کیا جانا بھی رپورٹ میں شامل کیا گیا ہے۔اس رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ ہندوستان کے کالے قوانین پوٹا ،ٹاٹا اور آفسپا کے تحت 24 افراد مختلف جیلوں میں عمر قید بھی کاٹ رہے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی باور کرایا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں اقوام عالم میں بلندترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ رپورٹ میں شہید کئے گئے افراد میں زیادہ تر تعداد گیارہ سال سے 60 سال تک کے بچوں اور بوڑھوں کی بتائی گئی ہے جبکہ 710 خواتین کو زیادتی کے بعد قتل کیا جانا بھی شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایک لاکھ دس ہزار افراد ابھی تک بھارت کی مختلف جیلوں میں کالے قانون کے تحت سزائیں کاٹنے پر مجبور بتائے گئے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان نے 1990ء سے 2013ء تک ایک لاکھ 6 ہزار افراد کو شہید کیا ہے ۔بھارتی مقبوضہ کشمیر میں ان بھاری مظالم پر اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے دعویدار ادارروں سمیت اسلامی ممالک کی 1.6 ارب مسلمانوں کے نمائندہ سمجھنے جانے والے سیاستدانوں اور حکمرانوں کے علاوہ ''آزاد کشمیر '' کے حکمران اور سیاسی جماعتوں کے قائدین کی اس مسئلہ پر غیر سنجیدگی نے کروڑوں کشمیریوں کو آزادی اور بنیادی انسانی حقوق سے محروم کر رکھا ہے ۔

ہندوستان صرف مقبوضہ کشمیر میں ہی فوجی مظالم نہیں کر رہا بلکہ سیز فائر لائن کی خلاف ورزیوں کرتے ہوئے دونوں اطرف بسنے والے کشمیریوں کوہجرت پر مجبور بھی کر رہا ہے۔حا لیہ جاری ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان نے گزشتہ دو سال کے دوران عالمی قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے140 سے زائدمرتبہ سیز فائر لائن کی خلاف ورزیاں کیں اور اس دوران تین ہزار سے زائد مارٹر گولے آبادی پر فائر کئے۔ ان واقعات میں تقریبا 60 سے زائدافراد شہید سینکڑ وں زخمی جبکہ کشمیر کے مزید سینکڑوں خاندان نقل مکانی کرنے پر مجبور بھی ہوئے ہیں۔

ہندوستان نے اپنی سات لاکھ سے زائد فوج اور دیگر سکیورٹی فورسز کے ذریعے کشمیریوں کی آواز اور آزادی کی جدوجہد کو دبانے کیلئے ان پر مظالم توڑنے کا جو سلسلہ47 ء میں شروع کیا تھا وہ اب تک جاری ہے ،ہندوستان طاقت کے زور پر ہتھکنڈے اختیار کرنے کے باوجود کشمیری عوام کو انکی جدوجہد آزادی کے راستے سے نہیں ہٹا سکا ہے بلکہ کشمیری عوام نے ہندوستانی مظالم کی مزاحمت کا راستہ اختیار کیا ۔ اسی ریاستی ظلم و ستم کے تناظر میں ہیومن رائٹس موومنٹ کی یہ رپورٹ دنیا کے سامنے چشم کشا ہے جو کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں اب تک پانچ لاکھ افراد کے شہید ہونے کی تصدیق کر تے ہیں۔

چند روز قبل یو این جنرل اسمبلی نے پاکستان کی پیش کردہ ایک قرارداد کی منظوری دی جس میں کشمیری عوام سمیت دنیا کے مختلف خطوں میں آزادی کی جدوجہد کرنیوالے باشندوں کی جدوجہد کی تائید کی گئی ہے۔ آزادی کی تحریکوں میں کشمیر ایشو اس لئے زیادہ اہم ہے کہ اس پر اقوام متحدہ خود اپنی قراردادوں کے ذریعے کشمیریوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کرچکا اور اس نے دو ممالک کو فریق بنا کر کشمیریوں کو حق خود ارادیت کیلئے مناسب ماحول پیدا کرنے کی ذمہ داری تفویض کی تھی ،یہ ممالک اب تک اپنی ذمہ داری کو پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں جبکہ اقوام متحدہ جسے اقوام عالم میں مضبوط ترینادارے کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے وہ بھی اس مسئلہ کو حل کرانے میں تاحا ل بری طرح ناکام ہے ۔

دو سال قبل انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والی ایک اور عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنے کے حو الے رپورٹ جارری کی گئی تھی ۔ اس تنظیم کی رپورٹ میں گمنام اور اجتماعی قبروں کی نشاندہی کی گئی تھی جبکہ ایمنسٹی کی اس رپورٹ کو بنیاد بنا کر یورپی یونین نے ہندوستان کے ساتھ تجارتی روابط معطل کر دیئے تھے اور اسے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کا سلسلہ ختم کرکے انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی تھی۔ اسی تناظر میں مقبوضہ کشمیر سے متعلق تمام حقائق و شواہد دنیا کے سامنے آئے ہیں جس کی بنیاد پر کشمیری عوام اپنے حق خودارادیت کی جدوجہد میں حق بجانب ہیں اور انہیں دنیا کی تائید حاصل ہے مگر کشمیر پر بھارت کی ''اٹوٹ انگ'' اور پاکستان کی'' شہہ رگ '' والی ہٹ دھرمیوں والی پالیسیاں نہ صرف اب تک برقرار ہیں بلکہ ان میں روز بروزشدت آتی جا رہی ہے ۔پاکستان میں کشمیری النسل نواز شریف کی حکومت آنے کے بعد دونوں اطراف کے کشمیر یوں کوکسی حد تک امید ہو چلی تھی کہ شاید اب کی بار مسئلہ کو حل کرنے میں سنجیدگی دکھائی جائے گی لیکن ان کے 'دوستی 'کییلئے بے قراری جیسے اقدامات دیکھ کراب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ 5 لاکھ سے زائدکشمیری شہداء اور ان کے خاندانوں کی لازوال قربانیوں کو فراموش کرتے ہوئے اپنی معاشی بد حالی کو دور کرنے کیلئے نواز شریف نے ہندو بنئے سے دوستی کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔نوازشریف کو معلوم ہونا چاہیے کہ یہ ہنود و یہود کبھی مسلمانوں کے دوست و خیر خواہ نہیں ہو سکتے ۔ دوسری طرف ہندوستان میں انتخابات کی گہما گہمی عروج پر ہے جہاں ہزاروں مسلمانوں کے قاتل سمجھے جانے والے نر یندر مودی کو مستقبل قریب میں ہندوستان کا وزیر اعظم بنانے کیلئے گٹھ جوڑ جاری ہے ۔ انتخابات کے بعد واضح ہو جائے گا کہ ہندوستان کی نئی حکومت کس کے ہاتھ لگتی ہے اور یہ حکومت مسئلہ کشمیر اور کشمیریوں کے ساتھ کیسا سلوک کرتی ہے ۔
Kh Kashif Mir
About the Author: Kh Kashif Mir Read More Articles by Kh Kashif Mir: 74 Articles with 59476 views Columnist/Writer.. View More