نیٹو سپلائی کی بندش حکمران تقسیم

ڈرون طیاروں یا ڈرون حملوں سے اب پاکستان کا بچہ بچہ واقف ہو چکا ہے وہ اس لیے کہ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب ان سے متعلق کوئی نیوز سننے کو نہ ملے ڈرون حملے پاکستان میں امریکہ اپنے دشمنوں کو ختم کرنے کے لیے کرتا ہے جس کے لیے اسے کسی کی اجازت کی بھی ضرورت نہیں ہوتی پاکستان میں ڈرون طیاروں کے حملوں کا سلسلہ دو ہزار چھ میں شروع ہوا تھا جن میں اب تک ہزاروں پاکستانی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ان میں کچھ غیر ملکی بھی ہوں گے مگر انکی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے پاکستان میں کیے جانے والے ڈرون حملوں میں امریکہ کا کہنا ہے کہ اس کو اپنے اہداف حاصل ہو رہے ہیں لیکن عام شہریوں میں یہ تاثر کو فروغ پا رہا ہے کہ ڈرون کے ذریعے داغے جانے والے میزائلوں میں معصوم شہری مارے جاتے ہیں جو کہ کافی حد تک صیحح اوردرست بھی ہے جس کی وجہ سے پاکستان کواندرونی طور پر مشکلات اور دباؤ کا سامنا ہے اور اس سے پاکستان کی سر زمین پر بدامنی کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے پاکستان کی جانب سے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں کے خلاف امریکہ سے شدید احتجاج کے بعد آج کل خیبر پختونخواہ کی حکومت دھرنے دے کر نیٹو کی سپلائی روکے ہوئے ہے اس وجہ سے پاکستان کی مرکزی حکومت کو سخت امریکی دباؤ کا سامنا ہے جس کی تازہ مثال چیک ہیگل کا دورہ پاکستان بھی سمجھا جاتا ہے کیونکہ کسی بھی اعلیٰ امریکی رہنماء کا یوں اچانک پاکستان آجانا کسی بھی اہم معاملے کی وجہ سے ہو سکتا ہے اورفلوقت تو نیٹو سپلائی ہی وہ واحد وجہ نظر آتی ہے اور نیٹو کے جس روٹ کی سپلائی روکی گئی ہے وہ پاکستان کے راستے سب سے مختصر روٹ ٹو دی افغانستان تصور کیا جاتا ہے اور اس روٹ کی بندش کی وجہ سے امریکہ اور اس کے اتحادیوں میں تشویش کی لہر پائی جاتی ہے جس کے کھلوانے کے لئے وہ کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں مگر وہ کسی بھی حد تک چلیں جائیں لیکن ڈرون آٹیکس کو روکنے کی طرف ہر گز نہیں جائیں گے اس کی بہت سی و جوہات ہیں اور سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ امریکی اور اس کے اتحادی زمینی جنگ کے اخراجات سے تنگ آ چکے ہیں اسی زمینی جنگ نے ان کی معیشت کا بھرکس نکال کے رکھ دیا ہے دوسرا اس زمینی جنگ کی وجہ سے ان کے کئی فوجی اپنی جان گنوا رہے ہیں اور اس طرح کے جانی نقصان کی وجہ سے اندرونی طور پر بھی اسے کئی طرح کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ان ڈرونز کی وجہ سے اسے انتہائی ستی جنگ لڑنے کو مل رہی ہے اور اس جنگ میں ان کا مالی نقصان کا خدشہ تو ہے مگر جانی نقصان کو کوئی خطرہ نہیں شاید یہی وجہ ہے کہ امریکی ان ڈرون کو روکنے کی بات نہیں کرتے بلکہ اس کے برعکس وہ دوسری تمام خدمات کا سودا کرنا چاہتے ہیں دوسری طرف پاکستان کی مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ ڈرون حملے ملکی خودمختاری کے خلاف ہیں اور کئی بار باضابطہ طور پر امریکہ سے احتجاج کر چکا ہیں جب کہ پاکستان کی مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتیں ڈرون حملوں کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کر رہی ہیں امریکہ کا کہنا ہے کہ ڈون حملے شدت پسندوں کے خلاف جنگ میں ایک موثر ہتھیار ثابت ہو رہے ہیں اور ان حملوں کا قانونی اور اخلاقی جواز موجود ہے جبکہ اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق کی سربراہ نے گزشتہ سال جون میں پاکستان کے دورے کے دوران پاکستانی سرزمین پر امریکی ڈرون حملوں کی تحقیقات کی پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ جس طریقے سے یہ حملے کیے جا رہے ہیں اس سے بین الاقوامی قانون کے تحت سوالات جنم لے رہے ہیں چونکہ یہ کارروائیاں بلا امتیاز کی جاتی ہیں اس لیے ان میں شہری ہلاکتوں کی تعداد کا تعین بھی مشکل ہوتا ہے اس لئے یہ کوئی بھی نہیں کہہ سکتا کہ یہ ڈرون حملے کس حد تک کامیاب ہو رہے ہیں اب جبکہ صوبائی حکومت خیبر پختونخواہ ان کے خلاف سراپا اختجاج ہے اور دوسری طرف مرزکی حکومت ان ڈرون حملوں کے خلاف بیانات تو جاری کرتے ہے مگر اب اس اختجاج کو ریاست کے کام میں مداخلت تصور کرتی ہے اور اس سپلائی کی بندش کی وجہ سے صوبائی حکومت خیبر پختونخواہ کو یہ بھی اشارے دے رہی ہے کہ اگر ان کی وجہ سے مالی امداد بند ہوئی تو اس کی تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت خیبر پختونخواہ کی ہو گی ان ڈرونز کیخلاف جس طرح ایک طرف دھرنے اور دوسری طرف سپلائی کو کھولنے کی باتیں کی جا رہی ہیں ان سے پاکستانی عوام میں شکوک شبہات جنم لے رہے ہیں اور وہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ اگر ان ڈرونز سے پاکستان کی داخلی خود مختاری چیلنج ہو رہی ہے تو مرزکی حکومت بھی ان کو روکوانے کے لئے اپنا کردار کیوں ادا نہیں کر رہی کیا اسے پاکستان کی خود مختاری سے زیادہ مالی امداد کی ضرورت ہے یا وہ امریکہ اور اس کے اتحادیو ں کے ساتھ بگاڑ کسی صورت نہیں چاہتی ایسی صورتحال میں پاکستان کے عوام بہت کچھ سوچنے پر مجبور نظر آتے ہیں اورسوال کرتے ہیں کہ وہ کیا وجوہات ہیں جن کی وجہ سے پاکستان ان حملوں کو اپنے طور پر روکنے سے قاصر ہے یہ وہ سوالات ہیں جن کا جواب ہر پاکستانی محب وطن چاہتا ہے -
rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 206945 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More