کتنی مشکل ہے یہ شادی

شادی ایک ایسا بندھن ہے جو کہ انسان کو ذہنی پختگی اور پاکیزگی کی زندگی گزار میں مدد دیتا ہے اور انسان اپنی شخصیت کی تکمیل اپنے جیون ساتھی سے مل کر ہی کر پاتا ہے ۔ میاں بیوی کا رشتہ بڑا پاک اور برکتوں والا ہوتا ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے سے محبت کرے تو بھی رضا خداوندی حاصل ہوتی ہے ۔ کتنی ایسی برائیاں ہیں جن سے انسان خود کو بچا لیتا ہے صرف ایک نکاح کے بندھن سے ۔ دین اسلام عورت و مرد کے جذبات کو مقدم رکھتا ہے اور محبت کا جو فطری جذبہ ہر انسان میں موجود ہوتا ہے اسلام ا س کی تکمیل چاہتا ہے اسی لیے قرآن اور سنت میں شادی کو بڑا اہم اور ضروری عنصر قرار دیا ہے ۔ اب رہی بات کہ شادی کرنا اسلام میں مشکل ہے یا کہ ہمارے معاشرے میں تو اس کا جواب بڑا آسان ہے کہ ہمارے معاشرتی رسوم و رواج نے اس رشتے کی راہ میں بے پناہ رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں ۔ ایک جوان لڑکی یا لڑکا جب جوانی کی حدود میں قدم رکھتا ہے تو اس کے اندر بہت جذبات پیدا ہوتے ہیں اور اس وقت ان کے جذبات اور احساسات کا خیال رکھنا چاہیے۔

 اسلام نے تو اس کا حل دے دیا کہ نکاح کے سادہ بندھن میں باندھ لو مگر جب معاشرے کے پاس یہ معاملہ آیا تو اس چھوٹے سے اورآسان کام کو اتنا مشکل بنا دیا کہ جو کام دنوں میں ہونے والا تھا اسے سال لگ گئے لڑکی والے جہیز جمع کرتے رہے اور لڑکے والے اچھی نوکریوں اور گھر بار کے چکروں میں پڑ گئے اس کا نقصان کیا ہوا کہ جوان دلوں کے جذبات رفتہ رفتہ ماند پڑنے لگے یا اور بہت سی خرابیاں پیدا ہوگئی جن کا علم صرف یا تو لڑکی کو ہوتا ہے یا پھر لڑکے کو ۔ والدین ان باتوں سے ناآشنا ہوتے ہیں ۔

 زندگی کے نہایت اہم سال اس مسئلے کے حل کے لیے صرف ہوجاتے ہیں اور وہی وقت جو برباد ہوتا ہے اس میں نجانے کتنے تعمیری کام ہوتے ہیں جن کو وہ کرسکتے تھے مگر ذہنی الجھنوں اور پریشانیوں کی وجہ سے نا کرپائے ۔ پھر خدا خدا کرکے جب شادی ہوئی بھی تو کیا حاصل شادی کے اخراجات پورے کرنے کے لیے جو قرض و ادھار لیا تھا وہ بھی چکانا ہے۔ اس طرح میاں بیوی کے جو شروع کے حسین پل جو کہ خوشیوں کے دن ہوتے ہیں وہ ان معاشی پریشانیوں میں کٹ جاتے ہیں بعض جوڑے تو ان مشکلات میں خود کو سنبھال لیتے ہیں لیکن بعض ایسا نہیں کرپاتے کیوں کہ ہر مرد وفادار نہیں ہوتا اور نہ ہی ہر عورت وفا کرسکتی ہے غرض غیر اسلامی طرز زندگی گو کہ ہمارے لیے وقتی خوشی تو لاتی ہے لیکن وہ خوشی زیادہ عرصہ قائم نہیں رہ سکتی کیوں کہ اس کی بنیادیں کمزور ہوتی ہیں ۔ ہمیں چاہئے کہ اپنی اولاد کے ساتھ ظلم نہ کرے بلکہ سادہ اسلامی اصولوں کو اپنائیں اگر اتنی استطاعت ہے کہ دھوم دھام سے شادی کرسکیں تو اسلام جائز کاموں سے نہیں روکتا لیکن اگر اس کی استطاعت نہیں تو پھر صرف چند رسموں اور فضولیات کی تکمیل کے لیے اپنی اولاد کی خوشیوں کا گلا مت گھونٹیں اسی میں ہمارا اور ہمارے معاشرے کا بھلا ہوگا ۔ نہیں تو پھر آج کے دور میں برائیوں کے راستے ہزار کھلے ہیں تباہیوں کے منہ کھلے ہیں اور گناہ ، ذلت کی زندگی میں دب کر ہم سب تباہ و برباد ہوجائیں گے۔
Irfan Ali
About the Author: Irfan Ali Read More Articles by Irfan Ali: 20 Articles with 28042 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.