ہمارے حکمرانوں کی ذمہ داری

ہمارا ملک پاکستان جو کہ اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا اور اس کے حصول کے لیے ہمارے آباؤ اجداد نے بے دریغ جان و مال کی قربانیاں دیں- آج ہم اس مملکت خداداد میں الحمد اﷲ آزادی کی سانس لے رہے ہیں- موجودہ دور میں میڈیا کو جتنی آزادی حاصل ہوئی ہے اس سے پہلے کبھی اس کا تصور بھی ناممکن تھا آج ہر گھر کا فرد٬ بچہ بچہ دنیا جہان کی معلومات سے استفادہ کر رہا ہے اور ہر ملک کی تہذیب سے آگاہی لے رہا ہے- یہ تمام عوامل ملک کی ترقی کے لیے انتہائی ضروری ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ اس بات کا خیال رکھنا کہ کوئی ہماری تاریخ کو مسمار یا توڑ مروڑ کر تو پیش نہیں کر رہا اربابِ اختیار کی اولین ترجیحات میں شامل ہونا چاہیے- گورنمنٹ نے پیمرا (پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی) نامی ایک ادارہ تشکیل دیا اور جس کے ذمہ یہ کام سونپا-

یوں تو کیبل کے ذریعے انگنت چینلز کی نشریات چوبیس گھنٹے آتی رہتی ہیں مگر پاکستان میں سب سے زیادہ دیکھا جانے والا ہمارے ہمسائے ملک کا چینل ہے جس کے ڈرامے ہمارے گھروں میں بڑے شوق سے دیکھے جاتے ہیں- میری اس تحریر کا مقصد قارئین اور پیمرا کا دھیان اسی چینل کے ایک خود ساختہ تاریخی ڈرامے کی طرف دلانا ہے جس میں انہوں نے ہمارے تاریخی ہیرو شہاب الدین غوری (جن کے نام پر ہمارے میزائل کے نام بھی رکھے گئے ہیں) کی شخصیت اور کارناموں کو بالکل ہی الٹ پیش کیا ہے جبکہ مسلمانوں کی تاریخ گواہ ہے کے انہوں نے ہمیشہ ظلم و بربریت کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز پر لبیک کہا جس کی زندہ مثال محمد بن قاسم کی ہے جنہوں نے ایک مظلوم لڑکی کے خط کے جواب میں راجہ داہر جیسے مکار اور جابر حکمران کو ناکو چنے چبوائے اور صرف مسلمانوں کو ہی نہیں بلکہ ہندوؤں کو بھی اس کی پناہ سے نجات دلائی اور ہند کے لوگ رنگ و نسل اور مذہب سے بالاتر ہو کر ان کے گُن گاتے رہے-

ہمارا پڑوسی ملک جو دنیا کا سب سے بڑا سیکولر ملک جانا جاتا ہے اور مذہبی آزادی کا دعویدار ہے- ہمارے ہیرو شہاب الدین غوری کو اپنے ایک ڈرامے پرتھوی راج چوہان میں ایک انتہائی بزدل اور مکار قسم کا دشمن دکھایا ہے جو کہ ایک ہندو مذہبی یاترا میں شامل لوگوں کو یرغمال بنا کر پرتھوی کا سامنا کرتا ہے اور شکست سے دوچار ہونے پر اس سے گڑگڑا کر معافی طلب کرتا ہے٬ جبکہ تاریخ اس کے برعکس ہے٬ شہاب الدین غوری نے جب بٹنڈا فتح کیا تو پرتھوی نے دو لاکھ فوج لے کر اس پر لشکر کشی کی اور دہلی کے شمال مغرب میں کرنال کے قریب تلاوڑی کے میدان میں دونوں افواج آمنے سامنے ہوئیں اور شہاب الدین غوری شکست سے دوچار ہوا اس شکست کی وجہ سے اس نے قریب ایک سال تک اپنی عیش و آرام کی زندگی ترک کی اور ایک بڑی فوج لے کر دہلی کی طرف روانہ ہوا پرتھوی پر دو ڈھائی سو راجاؤں کی مدد سے تلاوڑی کے مقام پر ایک بار پھر مدمقابل ہوا اور اسکی فوج تو شکست سے دو چار ہوئی اور پرتھوی راج چوہان اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا-

میں اپنے اسلامک ہیرو شہاب الدین غوری کی شان میں گستاخی کی تلافی کے لیے اربابِ اختیار کے تہہ دل سے درخواست گزار ہوں کہ اس چینل کے اعلیٰ حکام کو تنبیہ کی جائے کے ایسے پروگرام کی تشہیر سے گریز کریں جس سے مسلمانوں کی تاریخ مسخ ہوتی ہے اور اگر دکھانا چاہتے ہیں تو تحقیق کریں اور حقائق پر مبنی پروگرام نشر کریں-

اس قسم کے پروگرام ہماری نئی نسل کی گمراہی کا سبب بن رہے ہیں لہٰذا ملکی سرکاری اور نجی چینلز کی اخلاقی اور حب الوطنی کا تقاضا ہے کہ وہ اپنے تاریخی ہیروز کے حقائق پر مبنی ڈرامے بنائیں اور نشر کریں- اس میڈیا کا وار مقابلہ اپنی ثقافتی اور مذہبی اقدار کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے کریں-
Syed Navaid Ahmed
About the Author: Syed Navaid Ahmed Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.