آخر ان کو کیا نام دیا جائے۔۔۔؟

اس واقعے نے لوگوں کی نیندیں حرام کر دی ہیں ـ، راولپنڈی واقعے پرمیڈیااورحکومت کی خاموشی نے آخر مجھے لکھنے پر مجبور کر دیا،جبکہ یہ خیال بھی بار بار ذہن میں آ رہا تھا جہاں پورا میڈیا ،دجالی قوتیں اور نامعلوم کون کون سی قوتین جن کا اس کے پیچھے پورا پورا ہاتھ ہو سکتا ہے وہاں میرے لکھنے سے کیا ہوگا؟ پھر خیال آیا چلیں کم سے کم میرا نام ظلم کے خلاف بولنے والوں میں تو شمار ہوجائیگا۔جس طرح ایک پرندہ حضرت ابراہیم علیہ اسلام کو جب آگ میں ڈالا گیا تواپنی چونچ میں پانی لے کر اس آگ کو بجھانے کی کوشش کر تا رہا جبکہ وہ جانتا تھا کہ اس کی اس کاوش سے آگ ذرا برابر بھی کم نہیں ہونے والی۔ ویسے تو بہت کچھ کہنے کو دل کر رہا ہے اور بہت سارے سوال ذہن میں آ رہے ہیں مگر میرا صرف ایک ہی سوال ہیـــــــ آخر ہم ان کو کیا کہیں؟

جنہوں نے بے گناہ انسانوں ،اﷲ کا فرض یعنی نماز ادا کرنے کے لیے آنے والوں اور معصوم بچوں کونہ صرف بڑی بے دردی سے مارابلکہ قتل عام بھی کیا اور ذبح بھی کیا ، حکومت پاکستان اور میڈیا سمیت پوری دنیاسوئی ہے ؟ عالمی دنیا کی سب تنظیمیں کہاں ہیں؟ اورکہاں ہیں انسانیت کے حقوق کی پاسداری کرنے والی سب تنظیمیں ،جو پوری دنیا میں خصوصاً پاکستان میں بچوں اور عورتوں کے حقوق کی بات کرتی رہتی ہیں پولیو سے بچاؤ کے لیے گاؤں گاؤں، شہر شہر اور گلی گلی بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے جاتے ہیں اوروں کو تو چھوڑیں ایک ملالہ کے لیے اور مولا نا کے ایک بیان پر اتنا شور مچانے والی نام نہاد حق بیان کرنے والی، پاکستانی اور عالمی میڈیاکیوں چپ ہے ؟

جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ پوری دنیا میں جتنے بھی مذاہب ہیں ان سب میں مختلف گروہ ہیں مثلاً : عیسائی اور یہودی میں مختلف فرقے ( جماعتیں ) ہیں وہ اگر آپس میں لڑیں یا اختلاف رکھیں تو کبھی بھی اپنی ( ایک دوسرے کی ) عبادت گاہوں کو مسمار نہیں کرتے نہ ہی جلاتے ہیں کیونکہ آپس میں ان کے اختلاف اپنی جگہ مگر اپنی عبادت گاہوں کو مسمار کرنے یا جلانے کادنیا کی تاریخ میں کوئی واقعہ نہیں ملتاچاہے یہودیوں کا گروہ ہو یا عیسائیوں کا ، ایک اور بات ہم اگر یہودیوں کو یہودی مجوسیوں کو مجوسی عیسائیوں کو عیسائی کہتے ہیں تو ان کو کوئی اعتراض نہیں ہوتا ، وہ انکار نہیں کرتے ۔ ان کو غیر مسلم کہنا یا کافر کہنا کیوجہ اسلام کے بنیادی عقائد کو نہ ماننا ہے مگر اس کے علاوہ یہ بھی ہے کہ اگر کوئی بھی شخص اسلام کے بنیادی عقائد کا تواظہار کرتا ہے مگر قرآن کی کسی آیت کا منکر بنتا ہے تو وہ بھی اسلام سے خارج ہے یعنی غیر مسلم ہے؛پھر اس کو جو بھی نام دیا جائے مگر مسلمان نہیں کہلا سکتااور نہ ہی اس کو مسلمان سمجھا جائے جس طرح کہ قادیانی ( ختم نبوت کے منکر ہیں ) ان کو مسلمان نہیں کہاجا سکتا۔ دنیا کی تاریخ میں آپ کو کوئی ایسی مثال نہیں ملے گی کہ کسی مسلمان نے اپنے کسی بھی فرقے ( جماعت ) والے کی مسجد یا پاک کتاب قرآن کو کچھ کیا ہو ۔

’’قرآن اور مسجد‘‘ تو کیا مسلمانوں نے کبھی بھی عیسائیوں اور یہودیوں کی پاک کتاب کو کچھ نہیں کیا۔ ہاں مگر تاریخ اس بات کی گواہ ہے اگر کبھی بھی مسلمانوں کی عبادت گاہوں اور قرآن پاک کو شہید کیا گیا ہے تو ہمیشہ غیر مسلموں نے ہی کیا ہے کیونکہ مسلمان قرآن کریم کو اﷲ تعالی کی نازل کردہ کتاب اور مسجد کو اﷲ کا گھر سمجھتے ہیں جو کہ قرآن میں بھی لکھا ہوا ہے کہ ’’ مسجدیں اﷲ کے لیے ہیں ‘‘ لیکن یہ غیر مسلموں کا یقین نہیں ہے اس لیے انہوں نے ہمیشہ وقتاً فوقتاً قرآن اور مسجد کی حرمت کو مجروح کیا ہے بات صرف اتنی سی پوچھنا چاہتا ہوں کہ ایک انسان ہونے کے ناطے میرا یہ سوال پوری دنیا کے مذہبی پیشوااور عام لوگوں سے ہے کہ اگر کوئی شخص یاگروہ کسی مذہب کی کتاب کو نہ مانے تو کیا وہ کسی مذہب سے خارج نہیں ہوتا؟ یا کیا اس کے مذہبی پیشوا اس کو اپنے مذہب سے خارج ہونے یا کرنے کا اعلان نہیں کرتے ؟ جواب: صاف ظاہر ہے کہ وہ ایسا ہی کرتے ہیں لیکن اگر کوئی شخص یا گروہ زبان سے تو یہ کہے میں آپ کی مذہبی کتاب کو اپنی مذہبی کتاب سمجھتا ہوں ،میں اس پر یقین رکھتا ہوں اور عبادت گاہ کا بھی احترام کرتا ہوں مگر وہی شخص یا گروہ آپ کی مذہبی کتاب اور عبادت گا ہ کو جلا دے تو اس کی سزا کیا مقرر کریں گے ؟ صرف یہ کہ اسے مذہب سے خارج کرنے کا اعلان کریں گے اور اسے کچھ نہیں کریں گے؟ یااس پورے گروہ کو سرِ عام پھانسی دے دیں گے اور ان کے باقی مریدوں کو جو ان کے ہم خیال ہیں کچھ نہیں گے اور نہ ہی ان کو اپنے مذہب سے خارج کریں گے ؟یا کچھ بھی نہیں کریں گے یا مذہب سے خارج ہونے کااعلان ضرور کریں گے کیونکہ مذہب کی پاک کتاب کو نہ ماننے سے آدمی مذہب سے خارج ہو جاتا ہے ؟جبکہ یہاں توپاک کتاب ـــکو بڑی تعداد میں جلانے کے سا تھ ساتھ مذہب کی عبادت گاہ کو بھی آگ لگا دی گئی۔پوری دنیا کے سب مذاہب کہتے اور کرتے ہیں کہ اگر کوئی بندہ کسی مذہب کی کتاب کو شہید کرنا تو دور کی بات ،صرف ماننے سے انکار کرے تو بھی اس مذہب سے خارج ہے۔بالکل اسی طرح اسلام بھی ایسے شخص یا گروہ کو کافر کرار دیتا ہے۔قرآن پاک یا مسجد شہید کرنا تو دور کی بات ہے ،اگر کوئی قرآن مجید کی ایک آیت کا بھی منکر ہوتا ہے تو کافرہے پھر چاہے اسکا جس گروہ سے بھی تعلق ہو۔

ہم پوری دنیا کے نہایت ہی قابل احترام شیوخ الحدیث،مفتی حضرات اور علماء کرام مسلمان بھائیوں سے سوال کرتے ہیں کہ اگر قرآن مجید کو نہ ماننے والے کوکافر قرار دے دیا جاتا ہے توجوقرآن شہید کریں اسکو۔۔۔؟؟؟یا کہیں ایسا تو نہیں کہ کوئی مسلمان کہلوا کر اگر قرآن پاک کو شہید کرتا ہے تو اس کے لیے کوئی فتوی نہیں ہے؛ اور یہ صرف غیر مسلم کے لیے ہے۔احتجاج اور لڑائی وغیرہ بھی صرف ان کے خلاف ہے۔ کیا واقعی اس طرح ہے ؟ اگر اس طرح ہے تو ہمیں بتایا جائے۔یہی سوال خصوصاً اسلام کے نام پر بننے والے ملک حکومت پاکستان سے ہے۔اور قابل احترام علماء کرام سے بھی ہے امید کہ جلد ہی بتا دیا جائیگا۔مجھ سمیت پوری قوم کو انتظار رہیگا کیوں کہ کسی عام مسلمان کو کسی کے لیے فتوی جاری کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

اب دیکھتے ہیں حکومت ـاسلامی جمہوریہ پاکستان اس سلسلے میں کیا اقدام اٹھاتی ہے، اور اﷲ کی پاک کتاب جلانے والوں کے لیے کیا سزا مقرر کرتی ہے۔جبکہ پوری دنیا کے مذاہب کیا کرتے ہیں یہ بھی ان کے سامنے ہے۔مزید اگر چاہیں تو عالمی اور ملکی سطح پر تحقیق کر سکتے ہیں، یا پوری دنیا کے علماء کا اجلاس بلا کر فتوی لے سکتے ہیں ۔مفتیان کرام بہتر بتا سکتے ہیں کہ قرآن شریف کو شہید کرنے والوں کے لیے کیا فتوی ہوگا؛ویسے ہر عام مسلمان علماء کرام سے سنتا آتا ہے کہ قرآن کا نہ ماننے والا کافر ہے یہ کوئی مسلمان کا فرقہ (جماعت)نہیں ہے۔اﷲ جانے کیا بات ہے کہ ایک جانب اگر کوئی غیر مسلم کہلوانے والا غیرمسلم اگر قرآن پاک یا اﷲ کے پاک گھر کو شہید کرتا ہے تو پوری دنیا میں احتجاج ہوتے ہیں مگردوسری جانب جب کوئی مسلمان کہلوا کر ایسا کام کرتا ہے تو پوری دنیا خاموش تماشائیوں کی طرح چپ ہے۔وجہ۔۔۔؟؟؟ شاید ہمارے ایمان کمزورہو گئے ہیں اور کہین ایسا تو نہیں کہ ہماری حکومت اﷲ کے بجائے مسلم دشمن قوتوں سے ڈررہی ہے، اور صرف اپنی حکومت بچانے اوراپنے پیٹ بھرنے کے چکر میں۔مزید؛ حکومت جانتی ہے کہ اگر بھٹو کی طرح کوئی ایسا قدم اٹھایا تو حشر بھی بھٹو جیسا ہی ہوگا۔

حکومت ہذا سے امید اور اپیل کی جاتی ہے کہ اﷲ کا خوف رکھتے ہوئے اﷲ کے گھر اور پاک کتاب کو شہید کرنے والوں کوایسی عبرتناک اور بھیانک سزا دی جائے کہ صدیوں تک آئندہ کسی کوایسا کرنے کی جرأت توکیاخیال تک نہ آئے۔

اگر نہیں تو مرنے کے بعد ہم سب اور آپ سے ضرور پوچھا جائیگا کہ میرے گھر اور پاک کتاب کو شہید کرنے والوں کے خلاف تم نے کیا کیا ؟ تب کیا کہیں گے؟ اب بھی وقت ہے کچھ کر لیں کیوں کہ جو کریں گے وہی کام آئیگا۔ــــ "As you sow,so shall you reap".

Talib Uddin
About the Author: Talib Uddin Read More Articles by Talib Uddin: 2 Articles with 1103 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.