نیم موصل سبز لیزر

نئی تکنیک کے ذریعے لیزر کی دنیا میں سبز رنگ کی کمی پوری ہونے والی ہے

لیزر کی تعریف: اشعاع کے ترغیب شدہ اخراج کے ذریعے روشنی کی افزوں گری

لیزر انتہایْ شدید ، انتہایْ یک سمتی ، ہم ربط اور یک رنگی روشنی پیداکرنے کا ایک آلہ ہے- نیم موصل ایک رنگ سبز کے سوا تمام رنگوں میں لیزر پیدا کر سکتے ہیں- لیکن اب بہت جلد لیزر ڈایئوڈ بنانے کی نئی تکنیک کے ذریعے ایک چمکدار، مکمل طیفی مظاہرہ حقیقت کا روپ دھار لے گا- نیم موصل لیزر اس وقت طیف کے سرخ اور نیلے حصّوں میں روشنی پیداکر سکتے ہیں- حال ہی میں ہونے والی تحقیقات تجویز کرتی ہیں کہ یہ " سبز خلاء" بہت جلد پر ہونے والا ہے- اس ترقّی سے اتنے چھوٹے لیزرکی بنیاد پہ بناۓ ہوۓ بصری پردے بن سکیں گے جو ایک سیل فون میں نصب کیۓ جا سکتےہیں-

پچھلےکافی عرصے سے جو سبز لیزرموجود ہیں ان میں روشنی پیداکرنےکے لیۓ دومرحلوں والا ایک پیچیدہ طریقۂ کار اختیار کیا جاتا ہے- ان آلات میں موجود لیزر تقریبا" ۱۰۶۰ نینو میٹر طول موج کی زیریں سرخ شعاع خارج کرتی ہیں۔ یہ اشعاع پھر ایک قلم یعنی کرسٹل کو اس سے آدھی طول موج کے تعدّد پہ مرتعش کر دیتی ہیں، تقریبا" ۵۳۰ نینو میٹر، جو کہ سبز روشنی ہے- یہ طریقۂ کار مہنگا ، کم کارگزار اور مکمل صحت کے ساتھہ نہیں کیاجاسکتا ہے- دوسری قلم(کرسٹل) گرم ہو سکتی ہے اور حاصل ہونے والی سبز روشنی کا طول موج تبدیل کرنےکا موجب بنتی ہے- لیزر ڈائیوڈ کے سبز روشنی براہ راست پیدا کرنےسے ان مسائل سے بچا جا سکتاہے-

ٹھوس لیزر کےاندر منفی برقیۓ(ا لیکٹرون) مثبت سوراخوں سے ملتے ہیں اور ایک دوسرے کو ملیا میٹ کردیتےہیں جس سے روشنی پیدا ہوتی ہے- اس روشنی کی طول موج میں ترمیم کرنے کے لیۓ نیم موصل میں موجود مادّہ میں تبدیلی کرنی پڑتی ہے- لیکن ایساکرنے سے دوسرے مسائل بھی کھڑے ہوسکتے ہیں-

ایک بنیادی تہہ کے اوپر نیم موصل مادّے کی تہیں اک دوسرے پر چڑہایْ جاتی ہیں- اس نیم موصل سینڈوچ کی نچلی سرے پر گیلیم نائٹرائیڈ کی سلیکون کےساتھہ ملاوٹ کی جاتی ہے یا "ڈوپ" کیا جاتا ہے تاکہ منفی بار بردار الیکٹرانوں کی بہتات پیدا کی جاسکے- دوسرے سرے پر گیلیم نائٹرائیڈ کو میگنیشیم سے "ڈوپ" کیاجاتا ہے تاکہ مثبت بار یا سوراخوں کی بہتات پیدا کی جا سکے- برقیروں کے درمیان برقی دباؤ ایک برقی میدان پیدا کرتا ہے جو درمیانی فعّال تہوں کے اندر الیکٹرون اور سوراخوں کو ایک دوسرے سے ملاتا ہے-

ان تہوں کےاندر الیکٹرون اور سوراخ ایک دوسرے میں مدغم ہوکے روشنی پیدا کرتے ہیں- اس روشنی کی طول موج فعّال تہہ میں موجود "انڈیم" کے جز پر منحصرہوتی ہے- زیادہ انڈیم کی مقدار لمبی طول موج یعنی سبز روشنی کا باعث بنتی ہے- لیکن ان تہوںمیں انڈیم کی جتنی زیادہ مقدار ہوگی پیداوار کے دوران انڈیم کے چھوٹے چھوٹے جزیرے بننےکےا تنے ہی زیادہ امکانات بڑھہ جاتےہیں۔ یہ جزیرے روشنی کی طول موج کو تبدیل کرسکتےہیں جو کہ ایک ناقابل قبول خامی ہے-

بنیادی تہہ ایک قلم کا تراشا ہؤا ٹکڑا ہوتی ہے اور جوبھی تہیں اسکےاوپر چڑہایْ جاتی ہیں وہ اس کی قلمی ساخت موروثی طور پہ اختیار کر لیتی ہیں- نیلی ڈائیوڈ لیزر جو کہ نیلی شعاع والے ڈسک پلیئر اور پلے اسٹیشن3 میں استعمال ہوتی ہے عام طور پر سفائر کے اوپر تہیں چڑہاکر بنایْ جاتی ہےجو پہلے سے موجود اور مقابلتا" سستا ہے- پھر بھی ان بنیادی تہوں کو سبز لیزر بنانے کے لیے استعمال کرنا مشکل ہے-

Tariq Zafar Khan
About the Author: Tariq Zafar Khan Read More Articles by Tariq Zafar Khan: 25 Articles with 43091 views I am a passionate free lance writer. Science , technolgy and religion are my topics. Ihave a Master degree in applied physics. I have a 35 + years exp.. View More