ہمارے پرانے اور نئے سپہ سالار

صاحبو! ملکِ پاکستان میں ہمارے سپہ سالار کی ایک اہم تبدیلی کے متعلق دو دن سے پرانے اور نئے سپہ سالار پر کچھ لکھنا چاہ رہا تھا مگر دوسرے ضروری کاموں کی مصروفیت کی وجہ سے نہ کر سکا آج امریکی میڈیا کے حوالے سے مقامی اخبارات میں خبر پڑھی تو لکھنے بیٹھ گیا انٹرنیشنل ہیرلڈ ٹریبون اخبار کہتا ہے امریکی عہدیداروں کو جنرل کیانی سے شکایت رہی ہیں’’ کہ شکی امریکی عہدیداروں کو جنرل کیانی کے بارے میں بڑی شکایت رہی ہیں جن کا وہ رازداری میں ذکر کرتے رہے ہیں امریکی چیف آف اسٹاف ایڈمر ل مائیک مولن نے گائف کے کھیلوں اور دعوتوں کے دوران جنرل کیانی سے دوستی گانٹھنے کی کوشش کی تھی انہوں نے پاکستان پر کانگریس میں گواہی دیتے ہوئے دوغلے پن کا الزام عائد کیا۔ جنرل کیانی نے ان الزامات کا اتنی خاطر جمعی سے جواب دیا جس سے دوستوں اور دشمنوں کو اندازہ نہ ہو سکا کہ ا نہیں کتنا معلوم ہے انہوں نے سویلین وزیروں کی وساطت سے ملک کی خارجہ اور سیکورٹی کی پالیسیوں پر اپنا غیر سرکاری پاور برابر استعمال کیا جوہری اسلحہ کی توسیع جاری رکھی ان کے فوجی اور انٹیلی جنس کے اہلکاروں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگاتا رہا ۔تاہم جنرل کیانی کو پاکستانی سویلین قیادت کے ساتھ کامیابی نصیب ہوئی ۔ایک چیز واضح معلوم ہوتی ہے کہ پاکستان کا دو اسٹرٹیجک نظریہ غالباً بر قرار رہے گا جو ہندوستان سے بد اعتمادی اور افغانستان پر کسی نہ کسی وساطت سے غلبے سے عبارت ہے‘‘۔ یہ تو ہماری فوج کے دشمنوں کا تبصرہ ہے اصل بات یہ ہے کہ جس تیزی کے سا تھ ڈکٹیٹر مشرف کے دور میں امریکی فوجی پاکستان کے پے درپے دورے کرتے تھے تو جنگ کے مشہور کالم نگار نے طنز سے لکھا تھا کہ یہ پاکستان کے مامے لگتے ہیں جو بار بار تسلسل سے پاکستان آتے رہتے ہیں اور ہماری پالیسیوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ بے شک جنرل کیانی نے امریکی فوجیوں کے دوروں کو معدود کیا۔ پاکستان میں مشرف دور کے پھیلے ہوئے جاسوسی کے سی آئی اے کے نٹ ورک کو کافی حد تھا کنٹرول کیا اور بڑی جرائت سے امریکیوں کی پاکستان میں موجود سی آئی اے کے جاسوسوں کی امریکا سے لسٹ مانگی اور ان کی آزادانہ چلت پھرت کو بھی کنٹرول کیا جنرل کیانی کے دور سے پہلے پاکستان میں آئے دن اخبارات ایسی خبروں سے بھر ی ہوتی تھیں کہ فلاں جگہ ایٹمی تنصیبات کے قریب سے فوٹو لیتے ہوئے امریکی کو گرفتار کیا گیا ،فلاں شہر میں امریکی اسلحہ سمیت گرفتار ہوا، سوات سے آتے ہوئے جاسوسی کے الزام میں غیر ملکی گرفتار ہوئے ، پشاور سے چلا ٹرک اسلام میں پکڑا گیا جو اسلحہ سے بھرا تھا ڈرئیور نے بیان دیا یہ حیات آ باد پشاور سے اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے لیے لایا گیا تھا وغیرہ وغیرہ۔ ان سارے واقعات کوہم اپنے کالموں میں بیان کرتے رہے ہیں مگر جنرل کیانی کے دور میں ایسے واقعات میں( نمائیں )کمی ہوئی بلکہ یہ کہنا بجا ہو گا کہ تقریباً ایسے واقعات نہیں ہوئے۔ سب سے بڑا جرائت مندانہ قدم امریکہ صدر کو ۴۰ صفحات پر خط ہے جس میں دوسری باتوں کے علاوہ یہ بھی کہا گیا تھا کہ امریکہ پاکستان میں مداخلت کر رہا ہے اور اس کا پروگرام یہ ہے کہ پاکستان میں حالات اتنے خراب کر دیئے جائیں کہ بلا آخر اس کی ایٹمی قوت کو یا تو ختم کر دیا جائے یا اِسے بین الالقوامی کنٹرول میں دیا جائے۔اسی اخبار کی رپورٹ کہ جنرل کیانی نے اپنے دور میں ایٹمی اسلحہ کی توسیع جاری رکھی۔ دشمن کی یہ اطلاع ہمارے لیے بلکہ پورے پاکستانیوں کے خوش آیند ہے۔ امریکا کے ڈو مور کے کے خلاف شمالی وزیرستان پر فوجی کاروائی نہیں کی گئی اور بھی بہت سے اچھے اقدام کیے گئے جو عوام کو معلوم ہیں ان کو دہرانے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے۔ اس کے ساتھ ساتھ سول حکومت کے ساتھ مکمل ہم آہنگی دیکھی گئی ہے پہلی مرتبہ آئی ایس آئی کے سربراہ نے پارلیمنٹ کے اندر بیان دیا کہ آئی ایس آئی میں قائم سیاسی ونگ کو ختم کر دیا گیا آئندہ فوج سیاست میں مداخلت نہیں کرے جس پر ہم نے کالم لکھ تھا ’’پاکستانی تاریخ کا صحیح فیصلہ‘‘ جو پاکستان کی کئی اخبارات میں شائع ہوا تھا۔جنرل کیانی نے فوجیوں کی سیاستدانوں سے ملاقات پر پابندی لگائی پاکستان کی بہادر فوج کو صحیح راستے اور پیشہ ورانہ کام پر لگا دینے کا سہرا ہمارے پُرانے سپہ سالار کو جاتا ہے جو پاکستان کی تاریخ میں سُنہری الفاظ سے لکھاجائے گا ۔ ہمارے ملک میں پہلے پہ چار دفعہ فوج اقتدار سنھبال چکی ہے۔ دوسری طرف نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکہ پاکستان کے تعلقات ایک پھر کشیدہ ہو گئے ہیں اس کی وجہ سی آئی ا ے کا نازُک وقت پر ڈرون حملوں کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے پاکستانی عوام ڈرون حملوں کے خلاف ہیں تحریک انصاف اور جماعت اسلامی اس کے لیے پاکستان میں مہم چلا رہی ہے انہوں نے سی آئی اے کے مقامی انچارج کو قانون کے حوالے کرنے کی بھی بات کی ہے افغانستان میں بھی ابھی معاہدے پر دستخط ہو نا باقی ہیں افغان صدر کا کہنا ہے کہ ڈرون حملے بند کیے جائیں امریکہ کے لیے مشکل ہے کہ پاکستان میں فوجی اڈے نہ ہونے کی وجہ سے القاعدہ پر ہوائی حملے مشکل کا شکار ہیں اور سی آئی اے نے جوحملے کیے بھی ہیں وہ غلط وقت پر کیے ہیں۔ نیویارک ٹائمز کا تجزیہ حقیقت پسندانہ ہے ہمارے ملک میں ڈرون حملوں سے دہشت گرد پیدا ہو رہے ہیں بے گناہ لوگ شہید ہو رہے ہیں ہماری ملکی عزت خراب ہو رہی ہے۔

اب ہم اپنے نئے سپہ سالار کے متعلق کچھ بات کرتے ہیں جو دنیا کی چھٹی بڑی منظم فوج کے سربراہ ہیں نواز شریف واحد سیاست دان ہیں جن کو پاک فوج کے سات سربراہوں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا ہے جس میں نئے سربراہ بھی شامل ہیں انہوں نے جنرل راحیل شریف کو آرمی چیف بنا دیا گیا ہے اِن کا شمار پاک فوج کے اعلیٰ پیشہ ور اور تجربہ کار جرنیلوں میں ہوتا ہے آپ فوج کے اہم تربیتی ادارے کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ کے کمانڈنٹ بھی رہے ہیں آپ کی شہرت کی وجہ فوجی بیگ گرؤنڈ اور نشانِ حیدر پانے والے میجر عزیز بھٹی شہید کا بھانجا اور میجر شبیر شریف شہید کا چھوٹا بھائی ہونا ہے اس طرح آپ پہلے آرمی چیف ہیں جو دو نشان ِ حیدر پانے والے پاکستان عظیم شہداء کی امانتوں کے امین ہیں قوم اس سے خوش ہے کہ اِنہوں نے امریکہ جو پاکستان کی تباہی کا ذمہ دار ہے سے کوئی ٹرینگ نہیں لی۔

قارئین! ڈکٹیٹر مشرف کی بُزدلی کی وجہ سے ہمارے ملک کو امریکہ دہشت گرد کی پیدا کردہ جنگ میں جھونک دیا گیا ہے ہمارے ملک سے ناٹو سپلائی گزر کر ہمارے پڑوسی مسلمان ملک کا ناٹو فوجیوں نے تورا بورا بنا دیا ہے پاکستان کا ۱۰۰ عرب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوچکا ہے ہمارے فوجی ہیڈ کواٹر، نیول،ائیر،آئی ایس آئی،پولیس ، مساجد، امام بارگاہوں، مزارات،اسکولوں، بازاروں میں دہشت گرد حملے ہو چکے ہیں ڈرون حملوں کی وجہ سے پچاس ہزار بے گناہ پاکستانی شہید ہو چکے ہیں سلالہ پر ہماے ۲۴ فوجیوں کو امریکہ نے بے دردی سے شہید کیا ہے آئے روز ناٹو افواج کی آشیر آباد سے ہمارے سرحدوں پر حملے ہو رہے ہیں پاکستان کے باغیوں کو افغانستان ناٹوا فواج پناہ دیتی ہے افغانستان بلوچستان میں دہشت گردی کی جا رہی ہی اب بھی پاکستان میں سی آئی اے کے جاسوس دہشت گردی کر رہے ہیں پنڈی میں مسجد اور مدرسے پر حملے میں ہی دہشت گرد ملوث ہیں ادھر بھارت کشمیر کے باڈر پر مشرف دور میں آہنی پاڑ مکمل کرنے کے بعد اب کنکریٹ دیوار بناناچاہتا ہے پوری قوم کشمیر کے فیصلے تک بھارت سے دوستی نہ کرنے اورامریکہ کی جنگ سے باہر نکلنے پر زور دے رہی ہے ان حالات میں قوم اپنے نئے سپہ سالار سے بجا طور پر اچھا گمان رکھتی ہے کہ پاکستان کو وہ محفوظ بنائیں گے محب وطن لوگوں اورفوج کے درمیان دشمنی مین تبدیل کرنے والے ملک دشمنوں کے عزاہم خاک میں ملائیں گے پوری قوم اس معاملے میں نئے چیف کے ساتھ ہے اﷲ ہمارے ملک کی حفاظت فرمائے آمین۔
Mir Afsar Aman
About the Author: Mir Afsar Aman Read More Articles by Mir Afsar Aman: 1118 Articles with 955340 views born in hazro distt attoch punjab pakistan.. View More