پہلے میں ، پہلے میں

’’جسے دیکھو پہلے میں ، پہلے میں نکل جائوں! ارے تمہاری اماں کا ناچ ہورہا ہے۔ اپنی جلد بازی میں دوسروں کو کیوں نقصان پہنچارہے ہو۔ صبر نام کوئی چیز ہے کہ نہیں‘‘۔یہ جملے ہمارے نہیں بلکہ ایک60سے 65سالہ عمر رسیدہ آدمی کے ہیں جو ٹیکسی اور سوز وکی والے کو عزت بخش رہا تھا۔ پہلے میں نکلوں گا کے چکر میں پورا ٹریفک جام کردیا ،جو اس شخص کی وجہ سے بحال ہوا۔ایساہی ایک واقعہ فیڈرل بی ایریا پاور ہائوس کے قریب چائے کے ہوٹل کے سامنے پیش آیا۔ ہوٹل کے بالکل سامنے یوٹرن ہے۔ ہوٹل والے نے چائے کے لیے ٹیبل ، کرسیاں لگا کر کچھ سروس روڈ پر اور کچھ مین روڈ پر جگہ گھیری ہوئی ہے۔ اس پر ستم یہ کہ چائے پینے والے اپنی گاڑیاں کرسیوں کے ساتھ ہی پارک کرتے اور چائے کا لطف دوبالا کرتے۔ مین روڈ کی آدھی جگہ تو یوٹ ٹرن نے گھیر لی ،اس کے بعد کرسیاں، ٹیبل آ گئیں اوررہی سہی کسر گاڑیوں نے کی پارکنگ نے پوری کردی ۔اس مختصر جگہ پر بھی ہر شخص ’’پہلے میں ، پہلے میں کے گیت گاتا چلا آرہا ہے،نہ ہی ہماری گورنمنٹ کو اس کا خیال ہے اور نہ ہی ہوٹل والوں کواور ہم لوگ بھی جلد بازی سے کام لینے لگے۔الٹا دیر ہی ہونی ہے کیوں کہ چھوٹی جگہ میں سے زیادہ گاڑیاں نہیں نکل سکتیں۔ ایسی صورت میں ایک ایک کرکے نکلنا پڑتا ہے۔ ورنہ سب گھنٹوں پھنسے رہے گے۔آپ نے بعض لوگ ایسے بھی دیکھے ہوں گے جو اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی کوشش کررہے ہوتے ہیں۔ جی ہاں! میرا اشارہ ان کی طرف ہے جو نئے نئے بالغ ہوئے ہیںاور بہت جلد ان کی تشریف کے نیچے موٹر سائیکل یا کار آجاتی ہے۔ ان میں تھوڑے سمجھ دار ہوتے ہیں اور زیادہ تر نوجوانی کے نشے میں بہہ رہے ہوتے ہیں۔ ان لوگوں کی پو ری کوشش ہوتی ہے کہ بریک پر پائوں نہ پڑے۔ اور اگر غلطی سے پڑ بھی جائے تو 5سے 10 سیکنڈ سے زیادہ نہیں ٹکتے، ہوا میں ایسے اڑتے ہے جیسے یہ ’’سپر مین ‘‘ ہوں۔ایسے افراد اسپتالوں میں تو اپنی باری کا انتظار کرتے ہیں مگر سگنل پر نہیں۔ ان میں کچھ تو ایسے احمق ، جاہل اور عقل سے پیدل ہوتے ہیں کہ اپنے ساتھ بہن، ماں اور بچوں کاخیال بھی نہیں کرتے۔ لال بتی بجھتی نہیں کہ چل پڑتے ہیں۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے ’’جو لوگ سگنل پہ کھڑے نہیں ہوتے وہ اپنے پیروں پرکیا کھڑے ہوں گے۔ 16سے24سال تک کے نوجوان ایسے کرتب کرتے نظر آئیں گے ۔ ہمارے والد صاحب اکثر یہ کہتے ہیں کہ ’’بیٹا گاڑی چلاتے وقت یہ بات دماغ میںرکھو کہ اللہ تعالیٰ نے صرف تمھیں ہی آنکھیں دی ہے باقی سب اندھے ہیں‘‘۔ اس کا مطلب ہم یہی سمجھے کہ خود گاڑی صبر و تحمل سے چلائو اور دوسروں پر بھی نظر رکھو کہ کہیں وہ آپ کو نہ ماردے۔ ’’ٹکڑ‘‘۔
 

محمد جاوید خان غوری
About the Author: محمد جاوید خان غوری Read More Articles by محمد جاوید خان غوری: 8 Articles with 6734 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.