ایسی چیزیں جو ہمیں جھوٹا بنا دیتی ہیں

جھوٹ کی بہت سی اقسام ہیں مثلاً بولا جانے والا جھوٹ، زبردستی بولا جانے والا جھوٹ، جان بوجھ کر بولا جانے والا جھوٹ اس کے علاوہ سفید اور شوقیہ جھوٹ بھی اس کی مشہور اقسام ہیں۔ ہم میں سے اکثر لوگ جھوٹ کی ان اقسام کا استعمال کرتے کرتے خود جھوٹے مشہور ہوجاتے ہیں۔

1۔تحفہ پر جھوٹ
پہلی چیز ہے’’تحائف‘‘ جنہیں وصول کرنے کے بعد ہمیں ہر حال میں تحفہ دینے والے کا شکریہ ادا کرنا پڑتا ہے تحفہ چاہے کتنا ہی برا کیوں نہ ہو ہمیشہ مسکراتے ہوئے جبراً کہنا ہی پڑتا ہے کہ ہمیں وہ تحفہ بے حد پسند آیا۔ جھوٹ کی یہ عادت ہمیں بچپن ہی سے ورثے میں مل جاتی ہے جب والدین بچوں کو سکھاتے ہیں کہ جب کوئی تحفہ دے تو شکریہ کے ساتھ تحفے کی تعریف بھی ضرور کرنی چاہیے۔
 

image


2۔عزیز ودوست کی جھوٹی تعریف
دوسرا جھوٹ اس صورتحال میں بولنا پڑتا ہے کہ جب آپ کو کسی رشتہ دار یا دوست کی جھوٹی تعریف کرنی ہوتی ہے۔ کیونکہ اگر ایسا نہیں کرتے تو تعلقات میں خرابی پیدا ہوسکتی ہے اس لیے آپ کو مسکراتے ہوئے یہ جھوٹ بھی بولنا ہی پڑتا ہے۔ ’’آپ بہت خوبصورت لگ رہے ہیں۔‘‘

3۔سفید جھوٹ
جھوٹ کی تیسری قسم سفید جھوٹ ہے۔ یہ جھوٹ اس وقت بولا جاتا ہے جب کوئی بہت مصیبت میں پھنس جائے۔ ایسے موقع پر سفید جھوٹ کا استعمال کرکے سچ کو بدل کر پیش کردیا جاتا ہے۔ خود کو بے قصور ثابت کرنے کے لیے اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ یہ کام میں نے تو کیا ہی نہیں یا میں جانتا ہی نہیں۔ ایسا جھوٹ ہمیشہ پکڑا جاتا ہے۔یہ عادت بچپن سے انسان کی فطرت میں شامل ہوجاتی ہے۔

4۔موٹا یا کمزور کو جھوٹ بتانا
اکثر لوگ جو بہت موٹے ہوتے ہیں۔ ہم انھیں وزن کم کرنے کا مشورہ دینے کے بجائے جھوٹ بول دیتے ہیں کہ وہ بالکل ٹھیک لگ رہے ہیں۔ انھیں اس سلسلے میں فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں۔ اس جھوٹ کی بجائے آسانی سے سچ بھی تو بولا جاسکتا ہے۔
 

image

5۔ملازمت اور انٹرویو پر جھوٹ
جو افراد ملازمت کے لیے کوئی انٹرویو دینے جاتے ہیں ان سے پوچھا جائے کہ وہ کتنی تنخواہ پر کام کرنا چاہتے ہیں وہ اکثر جھوٹ بول دیتے ہیں کہ پہلی جگہ پر وہ اتنے پیسے لے رہے ہیں اور بہت زیادہ تنخواہ کی ڈیمانڈ کردیتے ہیں۔ حالانکہ انھیں چاہیے کہ وہ صرف اتنی ہی تنخواہ کا تقاضا کریں جتنی تنخواہ کو وہ اپنے کام کے لحاظ سے اپنا حق سمجھتے ہیں۔ مبالغہ پکڑا جاتا ہے۔

6۔والدین کا بچوں سے جھوٹ
اکثر والدین بچوں کو رات کو سلانے کے لیے جھوٹ بولتے ہیں’’سوجاؤ ورنہ جن آجائے گا‘‘ یہ جھوٹ بول کر والدین بچے کی شخصیت کو تباہ کردیتے ہیں۔ کیونکہ ان کے اس جھوٹ کی وجہ سے بچہ تاحیات اس ڈر سے چھٹکارہ نہیں پاسکتا۔
YOU MAY ALSO LIKE:

Liars lie because they can lie. Over time they become experts in lying Their success today depend on their ability to lie. They have become dependent on this habit. Lying gives them a feeling of control in a situation they cannot control.