کوٹ ادو کا بلدیاتی میلہ

ملک بھر کی طرح اکاش سیاست پر کئی دہائیوں تک چودہویں کے چاند کے روپ میں عالم گیر شہرت کے ساتھ جگمگانے والی لوئر پنجاب کی تحصیل کوٹ ادو میں 31 جنوری کو منعقد ہونے والے بلدیاتی الیکشن کی سرگرمیاں روز بروز زور پکڑتی جارہی ہیں۔ کوٹ ادو شہر کے ہر چوراہے پر درجنوں امیدواروں کے رنگ برنگے بینیر پوسٹرز اور پینافلکس اویزاں ہیں۔پینافلکس کی دل کشی انتخابی ہورنڈنگس کی دلنشینی نے میلے ٹھلے کا سماں پیدا کردیا ہے۔ پینٹرز و پینافلکس بنانے والوں کی چاندی و لاٹری کھل چکی ہے ہر دوکان پر قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ایک تحیر انگیز احساس نے مجھے چونکا کر رکھ دیا۔ پاکستانی ہسٹری میں ہونیوالے بلدیاتی الیکشن میں کبھی اتنے امیدوار انتخابی اکھاڑے میں شریک نہ ہوئے جتنے اب جنوری کے اخری دن ہونیوالے ان بلدیاتی الیکشن میں حصہ لینے کے لئے پر تول رہے ہیں۔ عمران خان کی پی ڈی ائی ویسے تو ایک دہائی کی عمر سے اگے جا چکی ہے تاہم اسی سال مئی کے قومی انتخاب میں پہلی مرتبہ ریاست کی تیسری بڑی قوت کے روپ میں جلوہ افروز ہوئی کیونکہ چار کروڑ سے زائد نوجوان نسل کے ووٹرز کی اکثریت عمران خان کی پیروکار بن گئی۔کوٹ ادو شہر کے وارڈز کے الیکشن میں نوجوان امیدواروں کی تعداد ایک سو سے زائد ہے۔قومی الیکشن میں کوٹ ادو شہر کے تمام پولنگ سٹیشنز پر تحریک انصاف کے فاسٹ باولر ارشد رند نے ن لیگ پی پی پی جے یو ائی کی وکٹیں اڑا کر ہلچل پیدا کردی تاہم دیہی علاقہ جات میں ارشد رند کی گگلی باولنگ جادو نہ دکھا سکی۔ ملک احمد یار ہنجرا نے گگلی پر تابڑ توڑ چکھے مار کر ایک طرف جہاں مرد میدان بن گئے تو دوسری طرف وہاں ایم پی اے ملک احمد یار ہنجرا نے ایم پی اے شپ جیتنے کی ہیٹرک کا ریکارڈ قائم کردیا۔ ملک احمد یار ن لیگ کے ایم پی اے جبکہ سابق ضلع ناظم ملک سلطان ہنجرا ایم این اے منتخب ہوئے۔ تحصیل کوٹ ادو پر ہنجرا خاندان کی ون وے شاہی قائم ہے۔ہنجراوں نے ملک غلام مصطفی کھر سابق گورنر پنجاب اور سابق چیرمین ضلع کونسل میں غلام عباس قریشی کے فرزندان میاں امجد میاں ارشد پی پی پی کو شکست سے دوچار کیا۔ دونوں کھر اور بابائے قریش عباس قریشی نے کمپین کے دوران ووٹرز کو لالی پاپ سنایا تھا کہ وہ ہنجراوں کو ٹف ٹائم دیں گے۔ عوام کے دکھ سکھ میں شامل ہونگے مگر دونوں شکست کے فوری بعد رفو چکر ہوگئے ۔ دونوں بابو چار مہینوں سے کسی ایسی پناہ گاہ یا غار میں پناہ گزین ہیں جنہیں امریکی سیارے بھی ٹریس نہیں کرسکتے۔ پی پی پی اور کھر برادر کی بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے کوئی خاص سرگرمی نہیں دکھائی۔پی پی دو حصوں میں تقسیم ہے۔ ایک دھڑا شکست خوردہ امجد عباس اور ارشد عباس کی جھولی میں ہے مگر اس دھڑے کا دامن ووٹرز اور جیالوں سے خالی ہے۔ موت کے منہ میں پڑے ہوئے عظیم بیباک رہنما سابق ممبر اسمبلی محسن قریشی کی جانشینی انکے فرزند ڈاکٹر شبیر علی قریشی کے سپرد ہے۔پی پی پی کا دوسرا دھڑا محسن قریشی کے نام پر شبیر قریشی کے ساتھ ہے۔ ڈاکٹر شبیر علی نے بلدیاتی الیکشن میں اپنے امیدواروں کو میدان میں اتارنے کی تیاریاں کررہا ہے ۔ محسن قریشی کا طرز سیاست رہن سہن کے انداز نرالے انوکھے تھے مگر شبیر علی کا طرز سیاست محسن علی قریشی سے بالکل مختلف ہے ۔ اگر قریشی فیملی محسن قریشی کے نقش قدم پر چلتی تو انہیں بھرپور عوامی حمایت میسر اتی۔شبیر قریشی کو محسن علی قریشی کی مظلومیت کے کارن ووٹ ضرور ملیں گے تاہم وہ بلدیاتی الیکشن میں کوئی بڑا اپ سیٹ کرپائیں گے۔ اگر قریشی فیملی شبیر علی کی بجائے کم عمر احسن علی قریشی کے سر پر سیاسی جانشینی کا سہرا پہنا دے تو وہ باپ کے خلا کو پر کرنے کی خداداد صلاحیتوں سے مالا مال ہے۔ اقتدار کا نشہ کسی رشتے کا لحاظ نہیں کرتا۔قریشی فیملی کسی قیمت پر احسن قریشی کو سامنے نہیں لانا چاہتی۔ محسن قریشی کے بعد اسکی رہائش گاہ اجڑ گئی اور محسن قریشی کی ریاضت پر پانی پھر چکا ہے۔ کوٹ ادو میں تین عوامی و سیاسی ڈیرے ایسے تھے جہاں عوام کا ہجوم جو ق در جوق اتا رہتا۔ محسن قریشی پمز ہسپتال میں بلک بلک سسک سسک کر موت کی وادیوں میں دھنستا چلا جارہا ہے۔ قریشی فیملی بھی برصغیر میں انگریزوں کی قدم بوسی کرنے والے جاگیرداروں میں شامل ہے۔ یہ کھربوں روپے کے مالک ہیں مگر عقل سے عاری شعور سے محروم اور بخیل فیملی کی شہرت رکھنے والی قریشی فیملی نے محسن قریشی کی جان بچانے کی کوشش ہی نہ کی وہ محسن قریشی کو کسی یورپی ہسپتال میں داخل کرواتے مگر ظلم تو یہ ہے کہ محسن قریشی کو پمز کے قید خانے میں پابند سلاسل کیا گیا ہے۔ محسن قریشی کی کوٹھی سیاسی طور پر ہڑپہ بن چکی ہے۔کوٹ ادو شہر میں اب شاہد بریار سابق سٹی ناظم کا شہر میں ڈیرہ اور دائرہ دین پناہ میں ہنجرا ہاوس عوامی طور پر اباد و شاد ہیں۔ ہنجرا ہاوس موجودہ ممبر قومی اسمبلی ملک سلطان ہنجرا اور ایم پی اے ملک احمد یار ہنجرا کا سیاسی جمنازیم ہے جہاں سیاسی شطرنج بھی کھیلی جاتی ہے اور مہروں کو بھی بدلا جاتا ہے۔ ہنجرا گروپ نے بلدیاتی الیکشن کے لئے لنگر کسوٹ لیا ہے۔ ہنجرا خاندان و میونسپل کمیٹی کوٹ ادو دائرہ دین پناہ و چوک منڈا مرکز اور ضلع کونسل مظفرگڑھ کے پردھان منتری بننے کے لئے دن رات کے قلابے ملا رہی ہے۔ظاہری طور پر تبدیلی یا کسی انقلاب کا دور دور تک کوئی نشان نظر نہیں اتا جو ہنجرا گروپ کو شکست دے سکے۔ملک سلطان ہنجرا ضلع مظفرگڑھ کے ناظم اعلی دوسرے بھائی ملک افضل ضلع کونسل کے چیرمین اور تیسرے بھائی اجمل ہنجرامیونسپل کمیٹی دائرہ کے چیرمین رہ چکے ہیں۔ ہنجرا فیملی ملک قاسم ہنجرا کو ڈسٹرکٹ چیرمین مظفرگڑھ بنوانے کے لئے سرگرداں ہیں۔ تیل دیکھو تیل کی دھار دیکھو کے مصداق بلدیاتی الیکشن میں ہنجرا ن لیگ کے پلیٹ فارم پر بلدیاتی معرکہ جیت جائیں گے۔ ہنجرا فیملی کی بے شمار کامیابیوں کے پیچھے ملک افضل ہنجرا کی سیاسی پلاننگ ہوتی ہے۔ افضل ہنجرا کی سب سے بڑی خوبی جو اسے دیگر سیاسی خانوادوں سے ممتاز بناتی ہے وہ عوامی رابطے کا بادشاہ ہے۔وہ صبح سے شام تک ہنجرا ہاوس میں موجود رہتا ہے۔ حلقہ نمبرna 176 میں تحصیل کوٹ ادو کی اٹھائیس یونین کونسلز میں سے یوسی پتل بیٹ قائم والہ احسان پور پیر جگی موڑ واہندڑ میرپور بھاگل یوسی547 یوسی632 یوسی چوک منڈا یوسی درگھ پتل منڈا سمیت15 یونین کونسل میں اپنے نامزد کردہ امیدواروں کو کامیابی کا ہما پہنا سکتے ہیں۔ یوسی درگھ میں کانٹے دار دنگل متوقع ہے۔ہنجرا گروپ کے دست بازو شاہد بریار اور پی پی پی شبیر قریشی گروپ کے میاں وسیم اعجاز قریشی ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔ شاہد بریار نے ہنجرا فیملی کی جیت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ہنجرا فیملی کو ہر صورت میں شاہد برار کی سپورٹ کرنی ہوگی۔میاں وسیم قریشی اور شاہد بریار کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو شاہد برار یہ سیٹ اسانی سے جیت سکتے ہیں۔ ملک احمد یار ہنجرا ایم پی اے کو حکومت پنجاب نے کئی مہینوں سے وزارت الاٹ کرنے کا وعدہ کیا ہواہے مگر ابھی تک عملی شکل میں سامنے نہیں ایا۔احمد یار ہنجرا تین مرتبہ ایم پی اے بنے اسکے کریڈٹ میں ہیٹرک کا ایوارڈ شامل ہے۔احمد یار ہنجرا ایم بی اے ہیں اور وہ 15 ایم پی اے کی شہرت رکھتے ہیں۔ احمد یار دوست پرست غریب پرور اور انسان دوستی کو مقدم رکھنے والہ لیڈر ہے۔ایم پی اے احمد یار نے سرکاری دفاتر کو سنبھال رکھا ہے۔ وہ ہفتے میں تین دن مظفرگڑھ میں خاک چھانتے ہیں اور تین دنوں میں وہ چار سو کے لگ بھگ ووٹرز کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر سے متعلقہ لوگوں کے مسائل کو حل کروا کر سکھ کا چین لیتے ہیں۔ محسن قریشی کی طرح ملک احمد یار علاقے کی خاطر ایک خدائی نعمت کا درجہ رکھتا ہے۔ پنجاب کابینہ میں براجمان وزرا کے مقابلے میں احمد یار ہیوی ویٹ ہیں۔کوٹ ادو کی تعمیر و ترقی خوشحالی و شادابی کے لئے احمد یار ہنجرا کی وزارت ناگزیر بن چکی ہے۔ ضلع مظفرگڑھ کے لاکھوں لوگ وزیراعظم پاکستان نواز شریف اور چیف منسٹر شہباز شریف سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ جلد از جلد احمد یار ایسے دیدہ ور خدا ترس اور انسان دوست نوجوان احمد یار ہنجرا کو فوری طور پر وزارت کا قلمدان سونپ دیا ورنہ ن لیگ کو اگلے انتخابی میلے میں دشوار گزار صورتحال سے پالہ پڑے گا۔ اگر ن لیگ کی مرکزی قیادت نے عوام کی نبض کو نا پرکھا تو پھر ائندہ الیکشن میں ن لاغر ڈھانچہ بن سکتی ہے۔ بلدیاتی الیکشن میں کون جیتے گا اور کون شکست سے مارا . جائے اسکا فیصلہ تو رب العالمین کو معلوم ہے مگر حرف اخر احمد یار ہنجرا کو فوری طور پر وزیر بنایا جائے تاکہ وہ بلدیاتی اور پانچ سال بعد ہونے والے قومی الیکشن میں ن کی فتح کو یقینی بنا سکے۔

Rauf Amir Papa Baryar
About the Author: Rauf Amir Papa Baryar Read More Articles by Rauf Amir Papa Baryar: 34 Articles with 25155 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.