شہید ہونے کے لیے اللہ کی راہ میں قتل ہونا کیا لازمی شرط ہے ؟ - جہاد حصہ ٧

ایک عام نقطہ نظر پیش ہے وہ یہ کہ شہید ہونا کے لیے ضروری ہے کہ قتل کیا جائے اللہ کی راہ میں، بلاشبہ جو بھی مسلمان اللہ کی راہ میں قتل ہوتا ہے (خاص اللہ کی رضا اور اسکے کلمے کی بلندی کی نیت کے ساتھ ) تو وہ لازمی شہید ہوتا ہے مگر کیا یہ بھی کلی طور پر درست ہے کہ ہر شہید لازمی قتل بھی ہو ملاحظہ ہو مندرجہ زیل احادیث :

سچے دل سے شہید ہونے کی دعا مانگنے والا
١- (رواہ مسلم )

عن ابی سھل بن حنیف قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من سأل اللہ الشہادۃ بصدق بلغہ اللہ منازل الشہادۃ وان مات علیٰ فراشہ (رواہ مسلم )

ترجمہ :۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص سچے دل سے اللہ تعالٰی سے شہید ہونے کی دعا مانگے تو اس کو اللہ تعالیٰ شہیدوں ہی کے مرتبے پر پہنچادے گا ، اگرچہ وہ اپنے بستر پر مرے۔

٢- (ابوداؤد)

عن ابی مالک الاشعری قال سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول من فصل فی سبیل اللہ فمات اوقتل او وقصہ فرسہ او لعبیرہ او لد غتہ ھامۃ اومات علیٰ فراشہ بای حتف شاء اللہ فانہ شہیدو ان لہ الجنۃ ۔ (ابوداؤد)

ترجمہ:۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص جہاد کے لیے نکلا، پھر اسکو موت آگئی یا کسی نے قتل کردیا، یا سواری سے گر کر مر گیا، یا کسی زہریلے جانور نے کاٹ لیا یا اپنے بستر پر کسی مرض میں مر گیا تو وہ بھی شہید ہے اور اس کے لیے جنت ہے

مال و زبان سے جہاد

٣۔ (رواہ ابو داؤد والنسائی والدارمی )

عن انس عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال جاھدوا المشرکین باموالکم وانفسکم والسنتکم (رواہ ابو داؤد والنسائی والدارمی )

ترجمہ :۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مشرکین کے خلاف جہاد کرو اپنے مالوں سے، اپنی جانوں سے اپنی زبانوں سے۔

جس کی تشریح کرتے ہوئے ایک حضرت نے فرمایا کہ :

حضرت حسان ثابت رضی اللہ عنہ (عنہم) جو شعرائے صحابہ میں سے ہیں، ان کی نظمیں جو مشرکین مکہ کے مقابلہ پر کہی گئی ہیں، ان کو جہاد قرار دیا گیا ہے، اور قلم سے لکھنا بھی زبان سے بولنے کے قائم مقام ہونے کے سبب اسی حکم میں ہے ۔

اللہ کی راہ میں قتل ہونا (یا شہید ہونا) کن چیزوں کا کفارہ نہیں کر سکتا ملاحظہ ہو:

١-وعن ابن مسعود رضی اللہ عنہ (عنہم) القتل فی سبیل اللہ یکفر الذنوب کلھا الامانۃ والامانۃ فی الصلوۃ والصوم والا مانۃ فی الحدیث واشد ذٰلک الوداع (کبیر طبرانی )

ترجمہ:۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی راہ میں قتل ہونا سب گناہوں کا کفارہ کردیتا ہے مگر امانت میں خیانت معاف نہیں ہوتی، پھر فرمایا کہ صرف مال ہی میں نہیں بلکہ نماز، روزے اور کلام میں بھی ہے۔ البتہ ان سب میں زیادہ سخت وہ امانت ِ اموال ہے جو کسی کے سپرد کی گئی ہو۔

٢-عن عبد اللہ بن عمربن العاص ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال القتل فی سبیل اللہ یکفر کل شی الاالدین ۔

ترجمہ:۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی راہ میں قتل ہونے سے سارے گناہ معاف ہوجاتے ہیں مگر جو کسی کا قرض اس کے ذمہ ہے وہ معاف نہیں ہوتا (اس کو یا خود ادا کرے یا وصیت ادا کرنے کی کسی معتمد کو کردے )۔
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 497654 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.