بنت حوا کے نام

آج پہلی با ر قلم کو جنبش دے رہا جوبنت حوا کے بارے میں ہیں عورت کا نام بھی عورت اسلئے رکھا گیا ہے کے کوئی چھپی ہوئی چیز اشارہ ہو لیکن آج کی خواتین ہیں کہ مرد کے شانہ بہ شانہ قدم بہ قدم چلنے کی بات کرتی ہیں کہ ہمیں تعلیم سے کیوں روکا جارہا ہے اور ہمیں باہر نکلنے سے کیوں روکا جارہا ہے لڑکیا کہتی ہیں کہ ہمیں سماج میں برابری کے حقوق دیے جائے ، سوچنے کی بات ہے جب قرآن میں بھی یہ بات بیان کی گئی ہیں وراثت میں لڑکے کو دو حصے اور لڑکی کو ایک حصہ دیا جائے لڑکی کو صنف نازک کہا گیا ہے اور اسے آدم ؑ کی ایک پسلی سے پید ا کیا گیا ہے، ایک دور وہ تھا کہ خواتین برقعہ میں بہت ہی اہم اور ضروری کے کام کیلئے باہر نکلا کرتی تھی آج کی خواتین ہیں کہ مرد کو گھر سنبھالنے کیلئے کہتی ہیں اور خود شاپنگ کیلئے جانے کو بڑی بات سمجھتی ہیں لیکن زرا سوچئے تو صحیح کہ اسلام کیا کہتا ہے کہ غیر محرم کو دیکھنا حرام ہے اور آج بنت حوا کا حال یہ ہے کہ باہر بن سنور کے نکلنے کو ترجیح دیتی ہیں کہ چوراہوں پر کھڑے رہنے والے انکے طرف متوجہ ہو، معاف کرنا میں آپ پر کوئی الزام نہیں دھر رہا ہوں ایک مسلم ہونے کی بنا پر میرا فرض بنتا ہے کہ میرے قوم کی بیٹی ملت کی بیٹی بے حیا ئی سے بچنے کی کوشش کرے ،یہ بات صحیح ہیں کے دین اسلام تعلیم حاصل کرنے کیلئے فرض قرار دیتا ہیں لیکن بنت حوا کو یہ بات بھی معلوم ہونی چاہیے کہ کیا ہم نے دین اسلام کی تعلیمات کو سیکھا ہے کیا دین کے اصولوں پر قائم ہیں اور ہیں تو کتنے فیصد ہیں ہا ں اسلام نے ہر مسلمان مرد عورت کو تعلیم حاصل کرنا فرض کہا ہے ہمارے نبی حضرت محمدﷺ نے بھی ارشادفرمایا کے علم حاصل کرو چاہے چین کیوں نہ جانے پڑے لیکن آج کی۲۱ویں صدی کی لڑکیوں کو یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ آج کا دور ماحول سازگار نہیں ہے کہ ایک وہ دور بھی گزر ا ہے کہ مکہ میں ایک عورت آرائش و زیبائش زیورات کے ساتھ داخل ہوتی ہیں اور حج کی سعادت حاصل کرکے واپس چلی جاتی تھیں لیکن کسی کی ہمت نہیں تھی کہ اسے نظر اٹھا کر دیکھ لے آج وہ دور نہیں ہے کہ لڑکیا پوری آزادی اور اپنی حفاظت کے ساتھ کہیں پر بھی بے خوف آجاسکتی ہوں کیوں کہ اب ماحول سازگار نہیں ہیں اسلئے اتنی تعلیم حاصل کرے کہ جہا ں پر اسلامی اصلوں کے ساتھ اور پردے کے ساتھ مناسب ہو ۔

بے حیائی اتنی عام ہوچکی ہے کہ آج ایماں کی حفاظت کرنا بھی مشکل ہوگیا ہے کہ نظر اٹھے تو ایمان کا خطرہ ہے نظر جھکے تو ایمان کا خطرہ ہے اسلئے آج بنت حوا کیلئے ضروری ہے کہ بے حیائی سے بچنے کیلئے ایک ہی راستہ ہےIslam is complete way of life آج جس دور سے گزر رہے ہیں وہ یہ کہ گانا بجانا عام ہوچکا ہے اور یہ قیامت کی نشانیوں میں سے ہے جس قوم میں گانا بجا نا عام ہوجاتا ہے وہ قوم میں زنا ضرور پھیل کر رہیگا اور جس قوم میں زنا پھیل گیا اسے اﷲ تعالیٰ کے عذاب سے کوئی نہیں بچا سکتا ۔جیسے کہ ہم روز سن رہے اور پڑھ رہے کہ کسی لڑکی کے ساتھ زبردستی کی جارہی ہے تو کہی زنابلجبر کیا جارہا ہے خواتین اپنی حفاظت کیلئے پردے کو لازم پکڑے اور ٹی وی کو گھروں سے نکال دے، اپنے گھروں میں نبیﷺ کی تعلیمات کو قرآن کی تعلیمات کو زندہ کرے۔

زرا سوچئے کے قوم کی بیٹیوں ملت بیٹیوں کی اندر کتنی بے حیا ئی پھیل چکی ہے کہ ہر روز اک نئی خبر ملتی ہیں کہ فلاں لڑکی کسی غیر مسلم کے ساتھ بھاگ گئی اور فلاں مرتد ہوچکی یہ اس دور کی نئی ماڈل دنیا اور convent کی تعلیمات ہیں جو بچپن سے انکے خالی ذہنوں کو لادینی کردیا جارہا ہیں یعنی خدا کے تصور کو انکے خیالات اور دل و دماغ سے مٹایادیا جارہا ہے یہ سب اسی نئی تعلیم کا حاصل ہیں کہ آج کی لڑکیوں کو وہ فاطمہؓ کے پاکیزہ اخلاق کا تعارف نہیں کرایا گیا بچپن سے انکے ذہنوں کوپیکچر کی ہیروئن  کا تعارف کرایا گیا اس میں غلطی ان خالی ذہنوں کی بھی نہیں ہیں غلطی ماں باپ کی ہے کہ جب باپ نے گھر میں ٹی وی کو لیکر آیا اور ساتھ بیٹھ کر حرام سنتے رہے اور دیکھتے رہے آجکی ماؤں کی زندگیوں میں حضرت عائشہ ؓ عنہا کے پاکیزہ اخلاق نہیں رہے نہ دین اسلام کا پا س رہا۔

میرے تمام ملت کی بیٹیوں سے پرخلوص التماس ہے کہ وہ گانے بجانے سننے سے بچے ،بے حیائی سے بچے ،حرام دیکھنے سے بچے،نا محرم کی نظروں سے بچے ، پردہ اور برقعہ کو لازم پکڑے۔

ZULQARNAIN AHMAD
About the Author: ZULQARNAIN AHMAD Read More Articles by ZULQARNAIN AHMAD : 9 Articles with 17547 views Freelance journalist.. View More