جھوٹوں کے سردار نام نہاد حق پرستوں کے نام

البدر و الشمس پر کردار پر اس فورم پر محترم فرقان صاحب نے کئی الزامات لگائے ہیں، ہم نے پہلے بھی البدر و الشمس پر الزام لگانے والوں سے کہا تھا کہ ہم ساری باتوں کا جواب دیں گے لیکن پہلے یہ تو بتایا جائے کہ انہوں نے کونسی دہشت گردی کی تھی ،کب کب کس کس دہشت گردی یا قتل عام میں حصہ لیا؟؟ اس کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ کیا ان حضرات کو واقعی البدر کے بارے میں کچھ معلوم ہے یا صرف قائد تحریک کے جھوٹے پروپگینڈے کی بنیاد پر یہ باتیں کی جارہی ہیں۔ ہمیں افسوس ہوا کہ الزمات تو دہرائے گئے لیکن حوالہ، کوئی بنیاد نہیں فراہم کی گئی بلکہ صرف الزامات کی جگالی کر کے دنیا کو دھوکہ دینے کی کوشش کی گئی۔

جہاں تک محترم الطاف حسین صاحب کے جھوٹ کا تعلق ہے تو میرے پاس موجود کتاب “میری کہانی “ جو کہ محترم الطاف حسین صاحب کے انٹرویو پر مشتمل ہے اور غالباً سن نوے یا نواسی میں شائع ہوئی ہے۔ اس تاریخ کو ذہن میں رکھیے گا۔ اس انٹرویو میں ایک جگہ اسلامی جمعیت طلبہ پر الزام لگاتے ہوئے محترم کہتے ہیں کہ َ َ اسلامی جمعیت میں آج تک صرف پنجاب سے تعلق رکھنے والے ہی ناظم اعلٰی بنتے رہے ہیںَ َ میں نے اس کتاب کے شائع ہونے کی تاریخ لکھی ہے ہوسکتا ہے کہ یہ انٹرویو اس سے چند سال پیشتر کا ہو۔ اب اس تاریخ کو ذہن میں رکھیں اور پھر یہ دیکھیں کہ سید منور حسن ساٹھ کی دہائی میں اسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم تھے، اور ان کا تعلق کراچی سے تھا اور ان کی رہائش اس وقت مارٹن کوارٹرز کےایریا میں ہوتی تھی۔ ان سے پہلے مطیع الرحمان نظامی اسلامی جمیعت طلبہ کے ناظم ہوتے تھے۔ ان کا تعلق سابقہ مشرقی پاکستان سے تھا۔( یعنی وہ بھی پنجابی نہیں تھے بلکہ بنگالی تھے )۔ اس سے ثابت ہوا کہ محترم الطاف حسین صاحب کس طرح حقائق کا بیڑہ غرق کرتے ہیں۔

سانحہ بارہ مئی جس کے باعث صرف کراچی اور حیدر آباد ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان اور پوری دنیا نے متحدہ کی دہشت گردی کو براہ راست دیکھا ( مشرف کو قانونی نوٹس دیا جاچکا ہے اور انشاء اللہ بارہ مئی کے ذمہ داران بھی کیفر کردار تک پہنچیں گے ) اس واقعہ کے بعد چند دن تک تو بھائی لوگوں کو سمجھ ہی نہ آیا کہ کیا کریں۔ اس کے چار یا پانج دن کے بعد اچانک بھائی لوگوں نے بھی بارہ مئی کی ایک من گھڑت ویڈیو جاری کردی، جس میں متحدہ کے بجائے، اے این پی، اور پی پی پی کے جھنڈے پکڑے لوگوں کو فائرنگ کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا، اس ویڈیو کے جھوٹا ہونے کے لیے یہ بات کافی تھی کہ اگر یہ لوگ سچے ہوتے تو پہلی فرصت میں دنیا کے سامنے یہ ویڈیو دکھاتے لیکن ایسا نہ تھا۔ اس کے بعد محترم الطاف حسین نے اس کا الزام جماعت اسلامی پر لگایا کہ انہوں نے اپنے کارکنوں کو ایم کیو ایم کے جھنڈے دیکر فائرنگ کرائی ہے۔( بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ )۔ اور ابھی گزشتہ ماہ سابقہ دہشت گرد سلیم شہزاد نے ایک خطاب میں بارہ مئی کو ایم کیو ایم کے خلاف ایک سازش قرار دیا۔ لیکن یہ بڑی عجیب بات ہے کہ یہ سازش اس وقت ہوئی جب بھائی لوگوں کے چہیتے وسیم اختر مشیر داخلہ تھے، ان کا حمایت یافتہ فرد سندھ کا وزیر اعلیٰ تھا۔ اور گورنر بھی بھائی لوگوں کے اپنے تھے ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ جب اس کا کیس داخل کیا گیا تو متحدہ کو بڑھ چڑھ کر اس کی حمایت کرنی چایئے تھی لیکن اس کےبرعکس جس دن اس کیس کی سماعت شروع ہوئی اس دن بھائی لوگوں نے کورٹ کا گھیراؤ کرلیا، اور ہنگامہ آرائی کردی جس کے باعث یہ سماعت نہ ہوسکی، اس کے کچھ دنوں کے بعد جب دوبارہ اس حوالے سے پیش رفت ہوئی تو نو اپریل کا سانحہ ہوا جب طاہر پلازہ میں وکلاء کے چیمبر کو دروازے بند کر کے آگ لگا دی گئی،اور تین انسانوں کو زندہ جلادیا گیا۔ اگر متحدہ اور اس کے قائد سچے ہوتے تو سب سے پہلے وہ بارہ مئی کا مقدمہ درج کراتے لیکن ایسا نہیں ہوا۔

یہ ساری باتیں بتانے کا مقصد یہ ہے کہ متحدہ کے قائد سے لیکر رہنما اور کارکنان تک جھوٹ بولنے میں مشتاق ہیں۔ اور بے دریغ اور ڈھٹائی سے جھوٹ بولتے ہیں۔ بغیر کسی شرم و حیا کے، اس کی ایک اور مثال آپ کے سامنے رکھتے ہیں کہ گزشتہ ہفتے ہونے والی بارشوں نے سٹی گورننمٹ کی تمام کارکردگی جس کا ہر جگہ ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے۔ اور شہر کو میگا سٹی بنانے کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔ محض ایک سے ڈیڑھ گھنٹے کی بارش میں ان تمام باتوں کا پول کھول دیا اور نومبر دو ہزار آٹھ میں کیے گئے خود ساختہ دعوے “دنیا کا بہترین مئیرز میں دوسرا نمبر“ کا پول بھی کھول دیا۔ قارئین کی اور فرقان صاحب کی تسلی کے لیے اس دعوے کی حقیقت بھی بیان کردیتے ہیں

یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایک امریکی جریدے ” فارن پالیسی“ نے انہیں دنیا کے دوسرے بہترین مئیر کا اعزاز بخشا ہے- کچھ اخبارات نے متحدہ قومی موومنٹ کے اس دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے مذکورہ امریکی جریدے کے حوالے سے یہ خبریں شائع کی ہیں کہ جریدے نے مصطفیٰ کمال کو دنیا کا دوسرا بہترین مئیر ہرگز قرار نہیں دیا اور نہ ہی اس نے دنیا کے بہترین میئروں کی کوئی فہرست شائع کی ہے- جب مذکورہ جریدے کے ایڈیٹر کو ای میل کرکے صورتحال کی وضاحت چاہی تو چند گھنٹوں کے بعد جینا حسن نامی خاتون کا جواب موصول ہوا جس نے اخبارات میں شائع ہونے والی ان خبروں کی تصدیق کردی کہ جریدے نے مصطفی کمال کو دنیا کا دوسرا بہترین مئیر قرار نہیں دیا۔ ای میل کر کے آپ میں سے کئی لوگ خود بھی یہ حقیقت معلوم کرسکتے ہیں۔ جریدے نے دنیا کے بڑے شہروں کے حوالے سے ایک رپورٹ ضرور شائع کی ہے جس میں مختلف Indicators کی بنیاد پر شہروں کی درجہ بندی کی گئی ہے- اس درجہ بندی کے مطابق بدقسمتی سے کراچی ستاون نمبر پر ہے جبکہ 1971ء میں پاکستان کے متقدر طبقات سے آزادی حاصل کرنے والے ملک بنگلہ دیش کا دارالحکومت ڈھاکہ ایک درجہ بلند یعنی 56 ویں نمبر پر ہے- شہری سہولیات اور بعض دیگر عوامل کی بنیاد پر 56شہروں کے بعد شمار کئے جانے والے شہر کے مئیر کو دنیا کا دوسرا بہترین مئیر کس بناء پر قرار دیا جاسکتا ہے ‘ یہ بجائے خود ایک دلچسپ سوال ہے- دنیا کے مختلف شہروں کے مئیروں کی درجہ بندی (Ranking) اربن افیئرز نامی صرف ایک تھنک ٹینک کرتا ہے- ادارہ ہذا اپنی ویب سائٹ www.worldmayor.com کے ذریعے آن لائن ووٹنگ کرواتا ہے اور دو مراحل میں ووٹنگ کے بعد دنیا کے بہترین مئیروں کی فہرست مرتب کرتا ہے- 2005 میں ادارے نے افریقہ‘ شمالی امریکہ‘ لاطینی امریکہ ‘ یورپ اور ایشیاءکے 65 بڑے شہروں کے میئروں کو دوسرے مرحلے میں ووٹنگ کے لئے شارٹ لسٹ کیا- براعظم ایشیاء کے 9 شہروں کے مئیر اس فہرست میں شامل تھے- تہران کے مئیر (ایران کے موجودہ صدر) احمد ی نژاد اور کراچی کے سابق ناظم نعمت اللہ خان کا نام بھی ان نو ایشیائی مئیرز میں شامل تھا- سال 2008ء کے بہترین مئیر کے انتخاب کے لئے ورلڈ مئیرز کی ویب سائٹ پر جولائی 2007 سے جنوری 2008ء کے درمیان آن لائن ووٹنگ ہوئی- اس ووٹنگ میں دنیا بھر سے دو لاکھ سے زائد لوگوں نے حصہ لیا- ابتدائی طور پر 820 مئیروں کی فہرست مرتب کی گئی جبکہ دوسرے مرحلے میں 50 ناموں کو شارٹ لسٹ کیا گیا- ان میں 11 ایشیائی شہروں کے مئیرز شامل ہیں- حتمی نتائج کے مطابق 2008 کے بہترین میئر کا اعزاز جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاﺅن کی میئر ہیلن زلّے کے حصے میں آیا ہے- دوسرے نمبر پر زیورخ کے مئیر ایلمار لیڈر گریبر آئے ہیں جبکہ تیسری پوزیشن وینزویلا کے شہر چکاﺅ کے مئیر لیوپولڈولوپیز نے حاصل کی ہے- (ملاحظہ ہو www.worldmayor.com) برادر اسلامی ممالک ترکی اور ایران کے شہروں استنبول اور تہران کے مئیروں کو ایک مرتبہ پھر یہ اعزاز حاصل ہوا ہے کہ ان کے نام دنیا کے 50 بہترین مئیروں کی فہرست میں شامل ہیں جبکہ پاکستان کے کسی بھی مئیر (ناظم) کا نام اس فہرست میں شامل نہیں ہے- جی ہاں! بہترین مئیروں کی درجہ بندی کرنے والے دنیا کے واحد ادارے اربن افیئرز کی ویب سائٹ ورلڈ مئیرز ڈاٹ کام کے منتخب کردہ 50 بہترین مئیروں کی فہرست میں پاکستان کے کسی بھی مئیر کا نام شامل نہیں ہے- مصطفیٰ کمال کا بھی نہیں.... اور یہی اس تصویر کا دوسرا اور اصل رخ ہے جسے دیکھ کر یقیناً آپ کو غالب کا یہ شعر یا د آئے گا۔ ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ دھوکہ۔ دیتے ہیں یہ بازی گر کھلا

بات ہم نےالبدر و الشمس سے شروع کی تھی لیکن جھوٹ کا پول کھولے بغیر اصل حقیقت لوگوں تک نہیں پہنج سکتی ہے۔ البدر اور الشمس کے بارے میں اگر زندگی رہی تو انشاء اللہ اپنے اگلے کالم میں بات کریں گے۔
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 534 Articles with 1453542 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More