جنرل کیانی صاحب - ریٹائرمنٹ سے قبل ایک اور تمغہ آپکا منتظر

کوئٹہ سے پیدل روانہ ہونے کے بعد تقریباً 700 کلو میٹر کا فاصلہ طے کرکے ایک قافلہ کراچی میں داخل ہئوا - جس میں گذشتہ کئی کئی برسوں سے غائب شدہ پاکستانیوں کے ضعیف اور لاچار والدین، انکی اولادیں، زندہ درگور بیویاں اور آنکھوں میں بے بسی کے آنسو بسائے ان کے بہن بھائی ایک نمائندہ قافلے کی شکل میں شریکِ کارواں ہیں ۔ اتنا طویل فاصلہ طے کرتے کرتے ان کے پاؤں میں چھالے پڑ چکے ہیں۔ کیا یہ سب بلاسبب ہے۔

میڈیا، سول سوسائیٹی اور انسانی حقوق کے ادارے گذشتہ دس بارہ سالہ عرصے میں انکی بازیابی کی کوششیں کر کرکے تھک چکے ہیں، یہانتک کہ سپریم کورٹ بھی ان کی بازیابی میں ناکامی کا بارہا اظہار کرچکی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بلوچستان میں لوگوں کی جبری گمشدگی کا باقاعدہ آغاز دو ہزار دو سے شروع ہوا جبکہ 2010 سے مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی کا سلسلہ بھی شروع ہوا۔ وائس فار مسنگ بلوچ پرسنز کے وائس چیئرمین قدیر بلوچ کے مطابق’2002 سے لیکر اب تک لاپتہ افراد کی تعداد اٹھارہ ہزار ہے۔

بلاشبہ جنرل کیانی صاحب نے اپنے دور سپہ سالاری میں سابق فوجی جرنیلوں کے برعکس سول انتظامیہ میں بے جا دخل اندازیوں کو کافی حد تک محدود کرکے اور جمہوری اداروں کے معاملات میں عدم مداخلت کی ترقی پسندانہ روایات اپنا کر خود کو ‘تمغہِ وقار‘ اور ‘تمغہِ جمہوریت‘ کا اہل ثابت کیا ہے ۔ کیا جنرل صاحب ریٹائرمنٹ سے قبل ہمارے ملک کے غلیظ اور انتہائی ظالمانہ نظام کے پنجوں سے ان معصوموں کے پیاروں کی بازیابی میں اپنا کردار ادا کرکے اپنے سینے پر فخریہ ایک اور تمغہ “ تمغہِ انسانی حقوق “ بھی آویزاں کریں گے۔
اطہر علی وسیم
About the Author: اطہر علی وسیم Read More Articles by اطہر علی وسیم: 53 Articles with 56851 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.