کرنسی نوٹ چھاپ کر کیا کیا، کیا جاسکتا ہے

حکومت پاکستان (اگر مخلص ہو) اسٹیٹ بنک آف پاکستان کو سودی نظام کی سربراہی سے ہٹاکر اسے حکومت کا خزانہ بناکر، اس خزانے کو کبھی نہ خالی ہونے دے کر (جتنی کرنسی خرچ ہو، اتنی مزید چھاپ کر) اور اس کو مندرجہ ذیل طریقہ کار کے مطابق استعمال کرکے ، پاکستان کو عوام کے لئے مثل جنت بناسکتی ہے۔ وہ اسطرح کہ :-

۔ عوام سے کوئی ٹیکس لئے بغیر حکومت اپنے تمام اخراجات اس خزانے سے پورے کرسکتی ہے-
۔ پورے ملک میں سڑکوں اور ریلوے کا جال بچھاسکتی ہے-
۔ سیاحوں کو آمد و رفت اور قیام وتفریح اور مہم جوئی کی تمام جائز سہولتیں فراہم کرسکتی ہے-
۔ زرعی اور صنعتی پیداوار بڑہانے والوں والوں کو بلاسود قرضے دے سکتی ہے-
۔ خام مال کو Value added بنانے والوں کو بلاسود قرضے دے سکتی ہے-
۔ گرم پانیوں تک رسائی نہ رکھنے والے اور بہت طویل سمندری راستہ استعمال کرنے پر مجبور ہونے والے ممالک کو مختصر تجارتی راستہ فراہم کر سکتی ہے-
۔ بجلی پیدا کرنے والوں کو (جسکے بنانے کے تمام ذرائع اللہ تعآلی نے پاکستان کو عطا کئے ہیں) بلاسود قرضے دے سکتی ہے-
۔ مفت تعلیم دینے کے لئے ہزاروں اسکول اور کالج کھول سکتی ہے-
۔ سرکاری ملازموں کی تمام ضروریات پوری کرکے اور احتساب کا سخت نظام نافذ کرکے سرکاری دفتروں سے کرپشن کا خاتمہ کرسکتی ہے-
۔ سائنس کی ترقی کے لئےجتنی بھی ضرورت ہو، بلاسود سرمایہ فراہم کرسکتی ہے-
۔ مفت علاج کے لئے جتنی بھی ضرورت ہو، مفت سرکاری اسپتال کھول سکتی ہے-
۔ مجبور و معذور اور بے سہارا لوگوں کے لئے جتنی بھی ضرورت ہو دارالغرباء (Poor houses ) کھول کر گداگری ختم کی جاسکتی ہے-

غرض یہ کہ پاکستان کو فلاحی مملکت بنانے کے تمام لوازمات کرنسی(اخلاص نیت کے ساتھ) چھاپ کر مہیا کئے جاسکتے ہیں- غور کیجئے تو پیپرکرنسی اللہ کی رحمت ہے کہ جتنی چاہیں ملک کی ضمانت پرچھاپی جاسکتی ہے، (جبکہ دھات کا سکہ ڈھالنا محدود ہوتاہے) -

جو کرنسی کو کنٹرول کرےگا، وہ دنیا کو کنٹرول کرےگا۔ اسی لئے جدید بنکنگ کے بانیRothschild family کا قول ہے؛ “We control the currency and we do not care who makes the other laws” (ہم کرنسی کنٹرول کرتے ہیں اور ہمیں اس کی پروا نہیں کہ باقی قوانین کون بناتا ہے)اس وقت تقریباّ پوری دنیا کی کرنسی اس خاندان اور انکے رشتہ داروں اور ساتھیوں کے کنٹرول میں ہے (جو سب یہودی ہیں یا انکے زیرِاثر) اور وہ اسکی طاقت سے اپنی عالمی حکومت، بذریعہ اقوامِ متحدہ، تقریباّ قائم کرچکے ہیں۔

یہاں ایک غلط فہمی کا ازالہ ضروری ہے: ذرائع ابلاغ و تعلیمی اداروں کے ذریعے یہ Disinformation تمام دنیا میں پھیلادی گئی ہے کہ حکومت کے کرنسی چھاپنے سے افراطِ زر ہو جاتی ہے۔ اس جادوئی لفظ “افراط زر“ سے ڈرا کر لوگوں کو آمادہ کیا جاتا ہے کہ اپنی کرنسی مت چھاپو ، بنکوں سے سودی قرض لو۔ یہ پرو پیگنڈہ بالکل خلافِ حقیقت ہے۔ کیونکہ کرنسی چھاپ کر جتنا روپیہ خرچ کیا جاتا ہے اس سے زیادہ روپیہ اور بیرونی کرنسیاں ترقیاتی کاموں سے ہونے والی آمدنی سے حاصل ہوجاتی ہیں جو خزانے کو بھر دیتی ہیں، جس سے کرنسی چھاپنے کی ضرورت کم ہوجاتی ہے۔ مزید برآں ہر طرح کی پیداوار میں اضافے سے قیمتیں بھی مستحکم رہتی ہیں یا کم ہو جاتی ہیں، جس سے لوگوں کی تنخواہیں اور معاوضہ بڑھانے کی ضرورت بھی نہیں پڑتی۔

تمام آثار سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعآلی پاکستان کو امتِ مسلمہ کی عظمتِ رفتہ بحال کرنے اور یہودیوں کی عالمی حکومت قائم کرنے کی کوششوں کو “شدّاد کی بہشت“ کی طرح آخری وقت میں ناکام بنانے کے لئے وجود میں لایا ہے، مگر اس مقصد کے حصول کی راہ میں انگریزوں سے ورثے میں ملا ہؤا ہمارا سودی نظامِ مالیات رکاوٹ بنا ہؤا ہے۔ جونہی ہم اپنی کرنسی اپنے کنٹروک میں لے کر مندرجہ بالا طریقہ کار کے مطابق سودی نظام کا خاتمہ کریں گے اس وقت سے یہودی کی بالادستی کا خاتمہ اور امت مسلمہ کی عظمتِ رفتہ کی بحالی کا آغاز ہو جائیگا۔ انشاءاللہ۔

ظفر عمر خان فانی
About the Author: ظفر عمر خان فانی Read More Articles by ظفر عمر خان فانی: 38 Articles with 39153 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.