قوم کا مجرم انجام کو پہنچ پائے گا؟

سابق آمر پرویز مشرف نے اکبر بگٹی قتل کیس میں رہائی کے بعد دبئی بھاگنے کی تیاری کرلی تھی کہ غازی عبدالرشید اور ان کی والدہ کے قتل کے کیس میں گرفتار کرلیا گیا۔نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔جس پر آل پاکستان مسلم لیگ کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر امجد کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کی بے نظیر بھٹو قتل کیس، ججز نظر بندی کیس اور اب اکبر بگٹی کیس میں بھی ضمانت ہو گئی ہے۔پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے۔ اگرنام ای سی ایل سے نہیں نکالا گیا تو ہم سپریم کورٹ جائیں گے۔ہفتے کے روز وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے واضح الفاظ میںپرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6کی کارروائی جاری رہے گی۔پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں ہے اور عدالتی احکامات آنے تک ای سی ایل میں رہے گا، اس کا نام ای سی ایل سے نہیں نکال رہے۔ پرویز مشرف سے تحقیقات میں فوج یا کسی اور کا کوئی دباﺅ نہیں۔ کئی سابق فوجی افسر غداری کیس میں تعاون کر رہے۔پرویز مشرف سمیت کچھ اور جرنیلوں سے بھی تفتیش ہوگی۔ سابق آمر کی گرفتاری ایف آئی اے کی تحقیقات میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ پرویزمشرف جب بھی رہا ہوئے آئین توڑنے کی تحقیقات کی جائیں گی۔

پوری قوم نے بارہ اکتوبر 1999ءمیں ڈکٹیٹر پرویز مشرف کی طرف سےمنتخب حکومت پر شب خون مارنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنماﺅں نے کہاکہ پرویز مشرف کے اقدامات سے ملک میں مشکلات پیداہوئیں۔پرویز مشرف نے ملک کو دہشت گردی کی جنگ میں دھکیل دیا جو ہماری جنگ نہیں تھی۔ منتخب حکومت کا تختہ الٹنے والے جنرل مشرف آج اپنے ہی تعمیر کردہ محل میں جیل کی کال کوٹھڑی سے بھی بد تر اذیت کی زندگی گزار کر اپنے کیے کی سزا بھگت رہے ہیں جبکہ نوازشریف عوام کے ووٹ کی طاقت سے ایک بار پھر وزیراعظم بن کر عوام کی ترقی اور خوشحالی کے سفر کا از سرِ نو آغاز کر چکے ہیں۔ پاکستان کے عوام اور تاریخ جنرل مشرف کو کبھی معاف نہیں کر سکتی۔ سابق ڈکٹیٹر مشرف قوم کا مجرم ہے۔ پورا یقین ہے کہ عدلیہ اسے کیفرکردار تک ضرور پہنچائے گی۔ 12 اکتوبر کا دن جمہوریت میں سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ قوم کو مکا دکھانے والا آج انگلی بھی نہیں دکھا سکتا۔ یہ مکافات عمل ہے۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ 12اکتوبر 1999ءکو جمہوریت پر شب خون مارکر جمہوری نظام کو لپیٹ دیا گیا جس کے اثرات آج بھی محسوس ہورہے ہیں، فوجی آمر کے اقدام کے نتیجے میں ملک کی ترقی سست روی سے دوچار ہوئی، ایک فوجی آمر کی طرف سے جمہوری حکومت کو گرانا مستقبل میں ملک کی ترقی کے لیے کوئی اچھا شگون نہیں تھا، اس کی وجہ سے اداروں کی ترقی جمود اور سست روی سے دوچار ہوگئی۔ اب وہ حالات نہیں کہ 12 اکتوبر 1999ءکی طرح ملک پر دوبارہ شب خون مارا جاسکے، مارشل لاءدور گزر گیا ہے، اب آئین کی خلاف ورزی برداشت نہیں کریں گے۔بلوچ رہنماﺅں کا کہنا تھا کہ نواب اکبر خان بگٹی ایک قدر آور سیاسی شخصیت تھے لیکن اس کے ساتھ وہ بلوچ بھی تھے۔ جہاں تک نواب بگٹی قتل کیس میں پرویز مشرف کی ضمانت کی درخواست کی منظوری ہے تو ہم پہلے ہی یہ کہہ چکے ہیں اس ملک میں ایسا کوئی قانون موجود نہیں جو نئی یا پرانی وردی کو سزا دینے کی کوئی استعداد رکھتا ہو، اگر اس ملک میں کوئی قانون ہوتا تو جرنیلوں نے ہمیشہ اس ملک کے آئین و قانون کا قتل کیا جمہوریت پر شب خون مارا، جو آئین اپنے قاتل کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی صلاحیت نہ رکھتا ہو اس آئین یا اس کے اداروں سے کوئی بلوچ یہ توقع کیونکر رکھے کہ اس کے قومی مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

دوسری جانب عبدالرشید غازی قتل کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواست ضمانت سماعت کے لیے منظور کرلی گئی۔پرویزمشرف کی جانب سے درخواست ضمانت ان کے وکیل الیاس صدیقی نے اسلام آباد کی سیشن کورٹ میں دائر کی، جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سابق صدر کی اس کیس میں گرفتاری بلاجواز ہے لہٰذا انہیں ضمانت پر رہا کیا جائے۔ واضح رہے کہ 10 اکتوبر کو سپریم کورٹ کی جانب سے اکبر بگٹی قتل کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کی ضمانت پر رہائی کے احکامات کے بعد پولیس نے انہیں عبدالرشید غازی قتل کیس میں گرفتار کرلیا گیا تھا اور مقامی عدالت نے عبدالرشید غازی قتل کیس میں ہی سابق صدر کا 14 دن کا جوڈیشل ریمانڈ دیا تھا۔مبصرین کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف پوری قوم کا مجرم ہے، اس کو ملک سے بھگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ پاکستان کے جابر ترین اور آمر حکمران(ر) جنرل پرویز مشرف نے میاں محمد نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ کر خود ناجائز قبضہ کیا اور گیارہ سال پاکستان کو لہولہان کرتا رہا۔ پرویز مشرف کا دورہ پاکستانی تاریخ کا سیاہ ترین اور خون آلودہ دور ثابت ہوا۔ نائن الیون کے بعد اس آمر حکمران نے امریکا کا پٹھو بننا پسند کیا اور پاکستان کو امریکی کالونی بناکر رکھ دیا۔ ہزاروں بیگناہ پاکستانیوںکو امریکا کے حوالے کردیا۔ ڈرون حملوں کی اجازت دے کر اپنے ہوائی اڈے امریکا کے حوالے کرکے معصوم اور بے گناہ پاکستانیوں کے خون سے ہولی کھیلنے کی کھلی چھٹی دے دی۔ کون سا ایسا ظلم ہے جو پرویز مشرف نے نہیں کیا، فوج کی ساکھ اور عزت خاک میں ملا کر رکھ دی۔ دہشتگردی کا نہ ٹوٹنے والا سلسلہ بھی پرویز مشرف دور ہی کی دین ہے جو آج تک پوری شہرت سے جاری ہے اور پاکستان دہشت گردی کی آگ میں جل رہا ہے۔ اس نے امریکی ڈالروں کے عوض قوم کی بیٹیوں کو امریکا جیسے درندے کے حوالے کردیا۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی آج تک امریکا کی قید میں ہے۔ میاںنواز شریف کو دس سال اس شخص نے پاکستان میں قدم نہیں رکھنے دیا اورجمہوریت گیارہ برس معطل رہی۔ بینظیر قتل کیس، اکبر بگٹی قتل کیس، ججز کی نظر بندی کا کیس اور لال مسجد کیس.... ان میں سے ہر کیس کی سزا پھانسی ہے لیکن کچھ غیر ملکی قوتیں اس کوشش میں ہیں کہ ریمنڈ ڈیوس کی طرح پرویز مشرف کو بھی بھگا کر لے جایاجائے بہت ممکن ہے کہ یہ لوگ اپنے مقصد میں کامیاب بھی ہوجائیں لیکن ایسا ہونا نہیں ہوچاہیے۔ اس خونخوار حکمران کو اس کے کیے کی قرارواقعی سزا ملنی چاہیے اور عدالت کو چاہیے کہ ایسے ظالم شخص کو عبرت کا نشان بنادے تاکہ آئندہ کسی فوجی حکمران کو ملک پر آمریت مسلط کرنے اور جمہوریت کو قتل کرنے کی جرات نہ ہو۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو ملکی اور عوامی سطح پر بہت سے گھمبیر مسائل کا سامنا ہے جنہیں حل کرنے کی وہ مسلسل کوشش کر رہے ہیں لیکن انہیں اپنے ہی نہیںملک و قوم کے اس ناقابل معافی مجرم پرویز مشرف کی طرف سے غافل نہیں ہونا چاہیے۔ وزیراعظم کو چاہیے کہ پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل چھ(غداری) کے مقدمے کی پیروی وفاقی سطح پر شروع کریں اور اس کی خود نگرانی کریں اور حتیٰ المقدور کوشش کریں کہ پرویز مشرف کو عدالتی سطح پر غدار قرار دلوا کر کڑی سے کڑی سزا دلوائی جائے۔

عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 638421 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.