اﷲ سے محبت فرضِ منصبی

جو لوگ اﷲ کو نہیں مانتے، اْنھیں اﷲ کا منکر کہا جاتا ہے۔ اگر چہ دْنیا میں کھلے طور پر علی الاعلان اﷲ اور آخرت کا انکار کرنے والوں کی تعداد بہت کم ہے، تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ انسانوں کی ایک بڑی کثیر آبادی زندگی کو اس انداز سے گذار رہی ہے کہ اْس کو دیکھ کر یہ کہا جا سکتا ہے کہ اْن کی زندگی میں اﷲ اور آخرت کی حیثیت ایک رسمی عقیدہ سے بڑھ کر نہیں۔درحقیقت اﷲ اور آخرت کا عقیدہ انسان کو حددرجہ سنجیدہ ، محتاط ، حسّاس اور باشعور بناتا ہے۔ یہ عقیدہ اگر رسمی نہ ہو، بلکہ ایک زندہ عقیدہ ہو تو وہ انسان کے شعور اور احساس کو بیدار کرنے کی سب سے زیادہ کامیاب تدبیر ہے۔ یہ عقیدہ ہر قسم کے ذیادتی و ظلم وفساد وگناہ کی جڑ کا ٹ دیتا ہے۔ اور امن و سلامتی و عصمت و عفّت وحق وانصاف کے لئے مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے۔ یہ عقیدہ انسان کو نیکیوں کے لئے اکسانے والا اور بْرائیوں و گناہوں سے بچانے کا محرک فراہم کرتا ہے۔ ایسا عقیدہ رکھنے والے انسان کی زندگی سے ظاہر ی بْرائیوں مثلاً چوری، ڈکیتی، قتل، زنا، شراب نوشی وغیرہ اور باطنی بْرائیوں مثلاً حسد، جلن، بغض، کینہ وغیرہ کا خاتمہ ہوجانا کوئی عجیب بات نہیں۔ ایسا عقیدہ رکھنے والا انسان دن تو کْجارات کے اندھیرے میں بھی گناہ کرنے کو ہتھیلی پر آگ رکھنے جیسا سمجھتا ہے کیونکہ ایک طرف اس کا عقیدہ یہ کہتا ہے کہ حاظر ناظراﷲ اْسے دیکھ رہا ہے تو دوسری طرف آخرت میں جو اب دہی کا احساس اْسے گنا ہ سے باز رکھتا ہے۔اس کے برخلاف اﷲ اور آخر ت کے عقیدہ سے خالی انسان جانور کی سطح پر زندگی گذارتا ہے کہ جس طرح جانور کو روٹی دکھائی جائے تو وہ قریب آتا ہے اور ڈنڈا دیکھتے ہی بھاگ کھڑا ہوتا ہے۔ ٹھیک یہی معاملہ ایسے انسان کا ہوتا ہے کہ ظاہری فائدہ چاہے جس طرح سے حاصل ہو، وہ اْس کو حاصل کرنے میں حلال وحرام اور اچھے بْرے کی تمیز کھو دیتا ہے اور قانون کے ڈنڈے کو دیکھتے ہی بھاگ اٹھتا ہے۔ باالفاظ دیگر ایسا انسان ظاہر پرستی میں جیتا ہے۔ اس قسم کے انسانوں سے تشکیل کردہ معاشرہ ایک قسم کے فکری و عملی تضاد کا شکار ہوجاتا ہے کیونکہ ایک طرف تو اچھے قانون قاعدوں وضابطوں کی دْھوم دَھام ہوتی ہے اور دوسری طرف اْس سے بچ نکلنے کا راستہ بھی تلاش کر لیا جاتا ہے ،کبھی طاقت وقوت کے زور پر، کبھی خوبصورت اور بناوٹی الفاظ کے ہیرپھیر سے ،اور کبھی دولت کی افراط سے۔لہٰذا یہ کہنا درست ہوگا کہ خدا پرستی اور آخرت میں جو ابدہی کا احساس ہی واحد راستہ ہے جس کی بنیاد پر انسانیت اور قانون کے احترام کا جذبہ انسانوں کے اندر پیدا کیا جاسکتا ہے۔ اس کے سوا کوئی بنیاد نہیں جس سے یہ مقصد حاصل ہوسکے۔ دنیا ئے انسانیت کو ایک اﷲ کی ضرورت کل بھی تھی، آج ہے اور کل بھی رہے گی۔مسلمانانِ عالم خواہ حاکم ہوں یا محکوم ، اﷲ کی ضرورت کا احساس دنیا کے دیگر خدا فراموش انسانوں کو پاک وصاف وصالح معاشرہ کے عملی نمونہ سے باآسانی کرواسکتے ہیں۔ اسی میں ان کی دوجہاں کی کامیابی ہے، یہی ان کا مقصد حیات ہے، یہی اْن کا وظیفہ حیات ہے، یہی ان کا فرضِ منصبی ہے۔

M A TABASSUM
About the Author: M A TABASSUM Read More Articles by M A TABASSUM: 159 Articles with 153140 views m a tabassum
central president
columnist council of pakistan(ccp)
.. View More