تعلیم ،ہنر اور روزگار،یوتھ پیکج قابل تعریف

تعلیم کے باوجودبھی نوکری نہ ملے گی تو جائیں گے کہاں؟ تعلیم کے ساتھ ساتھ ہْنر بھی ضروری ہے کہتے ہیں کہ ہْنر مند انسان کبھی بھْوکا نہیں سوتااکثرلوگوں کو تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود بھی بیروزگاری کا سامناکرنا پڑتا ہے تو کیوں نہ کوئی ہْنر حاصل کیا جائے اوربیروزگاری سے بچا جائے پاکستان میں بہت سے ادارے ہیں جو پیشہ وارانہ تربیت دے کر لوگوں کوہْنرمندبنارہے ہیں اِن اداروں سے لوگ بہت سے ہْنرسیکھتے ہیں جن میں دستکاری،ٹیکنکل ٹریننگ، سلائی کڑھائی،بزنس اور صنعت وغیرہ شامل ہیں مگر افسوسناک بات ہے کہ پاکستان میں پیشہ وارانہ تربیت حاصل کرنیکا رْجحان بہت کم ہے اور ملک بھر سے صرف تین لاکھ کے قریب طالب علموں کااندراج اِن اداروں میں ہے امریکی ادارے یونیسکو کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی ہر ایک کروڑ کی آبادی میں سے صرف چونسٹھ تکنیکی ماہر ہیں یعنی دو فیصد سے بھی کم لوگ پاکستان میں پیشہ وارانہ تربیت حاصل کرتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگ پیشہ وارانہ تربیت حاصل کرنے کے ان گنت فائدوں سے لاعلم ہیں اگر نوجوان بیکار سرگرمیوں میں وقت ضائع کرنے کے بجائے پیشہ وارانہ تربیت حاصل کر کے ہْنر مند بن جائیں تو بیروزگاری کے خاتمے میں مدد مل سکتی ہے۔اب آتے ہیں ایک ایسے پروگرام کی طرف جو ملکی بے روزگار نوجوانوں کو اپنے خوابوں کو پرا کرنے میں ناصرف معاون ثابت ہو گا بلکہ ملکی معیشت پر بھی اس کے اچھے اثرات مرتب ہوں گے موجودہ حکومت نئے الیکشن مہم میں نوجوانوں سیتعلیم ،ہنر اور روزگار کی فراہمی کا جو وعدہ کیا تھا اس سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان نے اس یوٹھ پیکج کا اعلان کیا جس کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ نوجوانوں کو تعلیم ،ہنر اور روزگار فراہم کرنے میں کافی معاون ثابت ہو گا جس میں بے روزگار نوجوانوں کو آسان شرائط پر قرض، تعلیم ،ہنر اور روزگاردیا جائے گا یہ پیکج میں بے روزگار بالخصوص پڑھے لکھے نوجوانوں کے لیے بہت اہم ہے جو دستکاری،ٹیکنکل ٹریننگ، سلائی کڑھائی،بزنس اور صنعت وغیرہ میں نام پیدا کرنے کا عزم رکھتے ہیں 50 فیصد قرضے خواتین کے لیے مختص ہوں گے کیونکہ ملکی آبادی میں تقریبا 50%خواتین ہیں جو پڑھی لکھی ہونے کے باوجود وسائل نہ ہونے کی وجہ سے بے روزگار ہیں 5 لاکھ سے 20 لاکھ روپے کے قرضے ایسے ہنر مند افراد کو ملیں گے جو اپنا ذاتی کاروبار مثلاً ورکشاپ اور چھوٹی صنعت سے وابستہ کاروبار شروع کرنا چاہتے ہیں اس قرضے پر مارک اپ کی رعایتی شرح صرف 8 فیصد ہو گی باقی و فاقی حکومت خود ادا کرے گی ابتدائی طور پر یہ قرضے نیشنل بینک اور فرسٹ ویمن بینک کے ذریعے دیئے جائیں گے جنھیں بتدریج دوسرے بینکوں تک بڑھایا جائے گا اس سکیم کے لیے پانچ ارب روپے رکھے گئے ہیں ایک اور سکیم تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لیے تربیتی سکیم ہے اس پروگرام کے تحت منظور شدہ تعلیمی اداروں سے 16 سالہ تعلیمی ڈگری کے حامل نوجوانوں کو عملی تربیت کے مواقع فراہم کئے جائیں گے اس سکیم کے دوران نوجوانوں کو ایک سال کے لیے دس ہزار روپے ماہانہ وظیفہ ملے گا اس سکیم کے لیے چار ارب روپے مختص کئے گئے ہیں اور اس سے 50 ہزار گریجویٹس استفادہ کر سکیں گے نوجوانوں کی ہنر مندی سکیم کا مقصد بے روز گار نوجوانوں کو ایسے ہنر اور فنون کی تربیت دینا ہے جن کے ذریعے وہ باعزت طریقے سے روزی کما سکیں 25 سال تک کی عمر کے ایسے تمام نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اس سکیم سے فائدہ اٹھا سکیں گے جنہوں نے آٹھویں جماعت تک تعلیم حاصل کر رکھی ہے اور ابھی تک بے روزگار ہیں ان نوجوانوں کو 6 ماہ کے لیے فیس اور وظیفہ کی مد میں 5 ہزار روپے ماہانہ دیا جائے گا تربیتی اداروں کی فیس حکومت خود ادا کرے گی 80 کروڑ روپیہ اس پروگرام کی مد میں رکھا گیا ہے پسماندہ علاقوں کے طلبہ و طالبات کے لیے حکومت کی طرف سے فیس کی ادائیگی کی سکیم بھی ہے تاکہ کوئی باصلاحیت نوجوان صرف اس لیے اعلیٰ تعلیم سے محروم نہ رہ جائے کہ اس کے والدین فیس کی ادائیگی کی صلاحیت نہیں رکھتے ایم اے، ایم ایس سی یا اس سے بالاتر سطح کی تعلیم حاصل کرنے والے ان جوانوں کی فیس حکومت خود ادا کرے گی اس سکیم کے لیے ایک ارب بیس کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جس سے 30 ہزار طلبہ و طالبات کی اوسطاً 40 ہزار روپے سالانہ فیس ادا کی جائے گی سب سیاہم سکیم لیپ ٹاپ فراہمی سکیم ہے کیونکہ موجودہ دور کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دور کہا جاتا ہے اس عہد میں کمپیوٹر کے بغیر معیاری تعلیم و تحقیق کی منزلیں طے نہیں کی جا سکتیں دنیا بھر کے علمی خزانوں تک رسائی کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ستعمال ناگزیر ہے یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حکومت پنجاب نے آئی ٹی کی اہمیت کے پیش نظر صوبے میں لیپ ٹاپ سکیم کی فراہمی کا آغاز سب سے پہلے کیا تھا جس کے بعد وفاقی حکومت نے بھی ملک بھر کے لیے اس سکیم کے اجراء کا فیصلہ کیا جو کہ خوش آئیند ہے جس سے اس سال ایک لاکھ طلبہ وطالبات کومفت لیپ ٹاپ فراہم کیے جائیں گے اس مقصد کے لیے چار ارب روپے کی رقم رکھی گئی ہے ان اسکیموں کا اطلاق چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر پر ہو گا وفاقی کابینہ ان تمام سکیموں کے بنیادی خدوخال کی منظوری دے چکی ہے ان اسکیموں پر عمل درآمد کے تمام انتظامات بھی مکمل ہیں تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ ان سکیموں کو مزید موثر ،شفاف اور سوفیصد میرٹ کے مطابق بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں تاکہ کسی حقدار کو اس کے حق سے محروم نہ کیا جا سکے اس سلسلے میں طلبہ و طالبات کو بھی اپنے اردگرد نظر رکھنی پڑے گی تاکہ اس یوتھ پیکج کو خالصتا میرٹ کی کسوٹی پر جانچ کر حق داروں تک پہنچایا جا سکے کیونکہ اکثر مشاہدے میں آتا ہے کہ حکومت اِن پڑھے لکھے بے روزگار اور حق دار لوگوں کے لئے جو بھی پروگرام لانچ کرتی ہے وہ فنڈز کے اجراء کے بعد ہائی جیک کر لئے جاتے ہیں اور فائلوں میں سب اچھا کی رپورٹ شامل کر کے ان فنڈز کا ہڑپ کر لیا جاتا ہے اس لئے تمام نوجوانوں کو اس یوتھ پیکج کی نگرانی کرنی ہو گی تاکہ صیح معانوں میں اس یوتھ پیکج کے ثمرات پڑھے لکھے بے روزگار لوگوں تک پہنچ سکیں۔

rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 207923 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More