راولاکوٹ ،گردونواح ۔ انٹرنیٹ سروس بہتر بنائی جائے

ایس سی او SCO ٹیلی کمیونیکیشن کا وہ واحد ادارہ ہے جوسالہا سال سے آزاد کشمیر اور شمالی علاقہ جات کے دشوارگزار پہاڑی علاقوں میں لینڈ لائن فون سروس مہیا کرتا رہا ہے جو بے انتہا کامیاب رہی ہے ، لیکن 2005ء کے زلزلہ کے بعد میدان خالی دیکھ کربے شمار غیر ملکی سیلولر کمپنیوں نے جنت نذیر وطنِ عزیز میں موقع سے فائدہ اٹھا کراپنی سروسز کا جال بچھایا ، جس کے ساتھ ساتھ SCO نے بھی موبائل فون سروس مہیا کرنے کی غرض سے اس فیلڈمیں قدم جمانے کی کوشش کی۔لیکن ناتجربہ کاری اور چند قومی نوعیت کی بندشوں کی وجہ سے وہ عوام کے دلوں میں جگہ نہ بنا سکے۔ اور مہیا کی جانے والی سہولیات کی تشہیر کے معاملہ میں بھی ضروری فراخدلی نہ کی ،جو اب بھی جاری ہے۔ جس کی وجہ سے انھیں عوام میں زیادہ پزیرائی نہ مل سکی۔بلکہ دیگر سیلولر کمپنیوں کی وجہ سے اب SCO کے پاس صارفین کی تعداد کم رہ گئی ہے۔ اس پر مستزاد اس کے( چند کے علاوہ) زیادہ ترفیلڈ سٹاف کاغیر معقول رویہ جو تاحال بدلنے کا نام نہیں لے رہا۔ رسی جل گئی پر بل نہ گیا والی صورتحال ہے۔ لائن میں شورشرابہ کی شکایت کرنے پر لائن مین ترت جواب دیتا ہے ،اِسی پہ گزارہ کریں ،اور بل نہ ملنے کی شکایات تو بے شمار ہیں۔اب بھلا کسی کو کیا ضرورت کہ جیب سے بل بھی ادا کرے اور انکے ناجائز نخرے بھی برداشت کرے۔ اسکے باوجود متعدد صارفین نے ایس سی او سے اپنا ناطہ جوڑے رکھا کہ حکومت کے خزانے میں چار پیسے جاتے رہیں۔ ہم صارفین کا ان کو مشورہ ہے کہ PTCL-V طرز کی اعلی کوالیٹی کی سابقہ زیر استعمال نمبروں کی Cordless سروس شروع کریں جس کے زریعے بہترین انٹرنیٹ سروس بھی میسرہو، نہ موسم کی خرابی ،نہ تار ٹوٹنے یا چوری ہونے کا خطرہ ہوگا۔ بس کچھ نیا کر کے جاؤ۔یہ یاد رہے کہ جتنی کسے محکمہ یا اسکے سٹاف کی سروس اور رویہ اچھا ہوگا اتنا ہی وہ ترقی کرے گا، ہاں اسکے لئے سٹاف کی خواہش اور أمادگی ضروری ہے۔یہ نہیں ہونا چاہئے کہ کسی ایک کے کہنے پر نئی ملٹی بچھا دی جائے ، اوردوسرے کی فون لائن میں درجن بھر جوڑ ہوں اور اسکو تبدیلی کی سہولت بھی میسر نہ ہو۔ ادھر پی ٹی سی ایل(PTCL) کی ناقص کارگزاری کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ راولاکوٹ شہر سے مغرب کی جانب تقریباً ۲۔۴ کلو میٹر فضائی مسافت پر ہزاروں نفوس پر مشتمل دیگر گاؤں یا یونین کونسل مثلا ہورنہ میرہ، سنگھڑ، نمب، کوٹیڑہ، رانٹ، رہاڑہ، ترنوٹی، جہڑی، چپھڑابن اور پاچھیوٹ میں V-Phoneاور EVO کے سگنل نہیں آتے ہیں، انٹرنیٹ سروس انتہائی ناقص ہے کہ اس کا وجود اور عدم وجود دونوں ہی عوام کیلئے برابر ہیں۔ PTCL کاایک ٹاور ہورنہ میرہ کے قریب کھیریاں اور سنگھڑکے درمیان ہل ٹاپ پر نصب ہے، لیکن اسکیEVO انٹرنیٹ سروس اتنی گئی گزری ہے کہ علم کے پیاسے طلباء و طالبات مایوسی کے عالم میں شہر کا رخ کرنے پر مجبور ہیں اور نیٹ کیفے میں بیٹھ کر مطلوبہ مواد حاصل کرتے ہیں۔ہمیں یقین ہے کہ اس علاقہ کے اگر ہزاروں نہیں تو سینکڑوں کی تعداد میں لوگ نیٹ استعمال کرتے ہیں۔ ہم اکیسویں صدی کے تیرہویں سال سے گزر رہے ہیں، تھرڈجنریشن 3G ٹیکنالوجی کو ملک میں لانچ کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں لیکن کشمیرکے عوام کو پہلے Digital ٹیکنالوجی کو تو مکمل طور پر استعمال کرنے کے مواقعے مہیا کیے جانے چاہیں، پھر 3Gٹیکنالوجی بھی آجائیگی۔ ہم یہ امید کرنے میں حق بجانب ہیں کہ حکومت اور مزکورہ بالا محکمے عوام کی بے پناہ مشکلات و مسائل اور ضروریات کا ادراک کرتے ہوئے ان کو بہترین خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانے میں کوئی دقیقہ فرووگزاشت نہیں کریں گے۔ SCOہو یا PTCL ،ان کی حسنِ کاردکردگی اور بہتراستعداد کار سے قومی خزانے کو بڑا منافع ہوگا جبکہ بری کارگزاری خزانے میں کمی کا موجب بنے گی۔ یہ بات بھی ملحو ظ رکھی جانی چاہیے کہ مزکورہ بالا سروس کے عوض میں صارفین اپنے خون پسینے کی کمائی کا ایک حصّہ ادا کرتے ہیں ان کا حق ہے کہ ان کو بہترین ممکن سروسز مہیا کی جائیں۔ ویسے بھی آجکل مسابقت کا دور ہے۔ موبائل ٹیلیفون سروس تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ اس سے SCO کی سروس بری طرح متاثر ہو چکی ہے اور ہورہی ہے۔ لہذا مذکورہ بالا محکموں کے ذمہ داروں کو احساسِ ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ لاپرواہی اور تساہل سے کام لینے سے سرکاری خزانے کو جو پھکی ہوگی اسکی ذمہ داری انہی پر عائد ہوگی۔ انکی موجودہ روش دیانتداری کے منافی ہے۔ SCO کے صارفین کی تعداد بڑی حد تک گھٹ چکی ہے، اگر موجودہ رویہّ تبدیل نہ ہوا تو رہی سہی کسر بھی نکل جائے گی۔

Muhammad Khursheed Khan
About the Author: Muhammad Khursheed Khan Read More Articles by Muhammad Khursheed Khan: 2 Articles with 1297 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.