حقیقت میلاد النبی-گیارواں حصہ

5۔ طواف میں اِضطباع کرنا بھی سنتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے:-

طواف کے دوران اِحرام کی چادر کو داہنی بغل کے نیچے سے نکال کر اس کے دونوں کنارے بائیں کندھے پر ڈالنا ’’اِضطباع‘‘ کہلاتا ہے۔ جیسا کہ بیان کیا گیا ہے کہ مشرکین مکہ کو اپنا رعب و دبدبہ اور قوت دکھانے کے لیے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام کو رمل کا حکم دیا، اس کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حالتِ طواف میں اضطباع کا حکم دیا اور خود بھی اس پر عمل پیرا ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس محبوب سنت پر عمل کرنا تمام حجاج اور معتمرین (عمرہ کرنے والوں) پر لازم قرار پایا۔ وہ تا ابد اپنے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ سنت دہرا کر اس کی یاد مناتے رہیں گے۔

(1) ابن منظور، لسان العرب، 8 : 216

1۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں :

أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم وأصحابه اعتمروا من الجعرانة، فرملوا بالبيت وجعلوا أرديتهم تحت آباطهم قد قَذَفوها علي عواتقهم اليسري.

’’بے شک رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے صحابہ نے جعرانہ سے عمرہ کا اِحرام باندھا تو انہوں نے بیت اللہ (کے گرد تین چکروں) میں رمل کیا اور اپنی چادروں کو (دائیں) بغلوں سے نکال کر بائیں کندھوں پر ڈال لیا۔‘‘

1. أبوداؤد، السنن، کتاب المناسک، باب الإضطباع في الطواف، 2 : 177، رقم : 1884
2. أحمد بن حنبل، المسند، 1 : 306
3. طبراني، المعجم الکبير، 12 : 62، رقم : 12478
4. بيهقي، السنن الکبري، 5 : 79، رقم : 9038، 9039
5. مقدسي، الأحاديث المختارة، 10 : 207، 208، رقم : 213 - 215

2۔ حضرت یعلیٰ بن اُمیہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

طاف النبي صلي الله عليه وآله وسلم مضطبعاً ببُرد أخضر.

’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سبز چادر کے ساتھ اِضطباع کرتے ہوئے بیت اللہ کا طواف کیا۔‘‘

1. أبوداؤد، السنن، کتاب المناسک، باب الإضطباع في الطواف، 2 : 177، رقم : 1883
2. ترمذي، الجامع الصحيح، کتاب الحج، باب ما جاء أن النبي صلي الله عليه وآله وسلم طاف مضطبعا، 3 : 214، رقم : 859
3. ابن ماجه، السنن، کتاب المناسک، باب الإضطباع، 2 : 984، رقم : 2954
4. دارمي، السنن، 2 : 65، رقم : 1843
5. بيهقي، السنن الکبري، 5 : 79، رقم : 9035

3۔ علامہ طیبی اِضطباع کی وجہ یوں بیان کرتے ہیں :

إنما فعل ذلک إظهارًا للتشجع، کالرمل في الطواف.

’’حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ فعل صرف شجاعت و بہادری کے اِظہار کے لیے کیا جس طرح طواف میں رمل اختیار کیا۔‘‘

1. عظيم آبادي، عون المعبود علي سنن أبي داؤد، 5 : 236
2. مبارک پوري، تحفة الأحوذي في شرح جامع الترمذي، 3 : 506

آج چودہ صدیاں گزرنے کے بعد ہم طواف میں اِضطباع مکہ میں کسی کافر کو دکھانے کے لیے نہیں کرتے بلکہ فقط اُسی سنت کو ادا کرتے ہیں جو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے سرانجام دی۔ ہم حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے اِس عمل کی یاد منا کر اپنے دل و دماغ روشن کرتے ہیں اور یہ روشنی ہمیں آج بھی باطل کے خلاف چوکس اور مستعد کرنے میں مہمیز کا کام دیتی ہے۔

جاری ہے۔۔۔
Mohammad Adeel
About the Author: Mohammad Adeel Read More Articles by Mohammad Adeel: 97 Articles with 94102 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.