اسلامی جمہو ریہ عدم تحفظ کا شکا ر

 حضرت واصف علی واصف فر ما تے ہیں مو ت زندگی کی محا فظ ہے اور زندگی مو ت کا عمل ہے ۔ بر سو ں پہلے کسی دیہا ت کسی پسماندہ علا قے اور کسی شہر میں ایک انسانی مو ت کو اہمیت حاصل تھی ہر کوئی سننے اور جا ننے والا خو فزدہ ہو جاتا اور اس کے حوالہ سے حیر انگی اور تعجب کااظہا ر بھی کیا جا تا تھا لیکن قریب 9/11 کے بعد تر قی پذ یر ممالک اور با الخصوص اسلامی ملکو ں میں دہشتگردی ، بد امنی ، جنگ و جدل ، انتہا پسندی ، شدت پسندی اور افراتفری کی ایسی اصطلا حیں قائم ہو ئیں کہ اب دس با رہ افراد تو ایک طر ف سینکڑو ں اموا ت کو بھی حیرانگی اور عجوبہ تصور نہیں کیا جا تا ہے کیو نکہ یہ معمول کاحصہ بنتا چلا جا رہا ہے امریکہ اور بر طا نیہ میں کسی جا نو ر کی تکلیف اور مو ت کو بھی بڑ ی اہمیت کا حا مل سمجھا جا تا ہے لیکن ہما رے ہا ں بسنے والے با شندو ں کی رو حیں اور زندگیا ں اتنی سستی کیو ں ہو تی جا رہی ہیں؟ جنہیں کوئی بھی دہشتگرد اور با غی آسا نی سے چھین کر لے جا تا ہے دہشتگردوں کے کا رنامو ں پر غور کیا جا ئے تو یو ں محسوس ہو تا ہے کہ انسانی خون پا نی سے بھی زیادہ سستا اور انسانی جا نیں جا نو رو ں سے بھی زیا دہ بد تر اور نا قص دکھائی دیتی ہیں ۔ دہشت گر دو ں کا امن مزاکرات کی پیشکش کا جو اب سیکیو رٹی فو رسز پر یکے بعد دیگر ے ۷ حملے میجر جنرل ثنا ء اﷲ، لیفٹنٹ کرنل تو صیف اور لا نس نا ئیک عرفان بھی شہید ، شہا دتو ں کا سلسلہ گذ شتہ سے پیو ستہ جا ری و سا ری ہے اس میں کمی نہ تو مفا ہمت سے پہلے دکھائی دی اور نہ ہی مزاکرات کے بعد ممکن دکھائی دے رہی ہے جو لو گ محض گو لی اور تلو ار کی زبان سمجھتے ہیں انکو امن کی بھا شا نہیں بہا تی ہٹ دھر می اور ستم ظریفی کا عالم یہ ہے کہ ملک کے سب سے بڑے اور طا قتور ادارے کے اہم افراد کو نشانہ بنا نے والے اسقدر مضبوط اور مربو ط اعصاب کے مالک ہیں کہ مشکل تر ین کام کر نے کے بعد نہ صرف اس پر ڈٹ جا تے ہیں بلکہ اسکا واضح اعلان بھی کیا جاتا ہے اور ذمہ دا ری قبول کر کے اپنی طا قت ، جر ات اور عظمت کے جھنڈے بھی گا ڑھے جا تے ہیں آج حکمران بے بسی اور ما یوسی کی تصو یر بنے ہو ئے ہیں کر پشن اور ذا تی مفا دات میں محو یہ بے حس اور بے حیا ء حاکم اپنی ذلت ، محرومی اور ناکامی کا محض تما شا دیکھ رہے ہیں گذ شتہ روز تین اسمبلی ممبران کو دہشتگردوں نے مو ت کے گھا ٹ اتا ر دیا پشا ور میں چر چ کے اندر دو خود کش دھماکے اور سو کے قریب اموات کا سانحہ ان واقعا ت پر محض مذمتی بیا نا ت اور احتجاج سے کام نہیں چلے گا بلکہ عملی سطح پر کا رکردگی اور بہتری کی فضا ے پیدا کر نا ہو گی سٹیٹ خا ص و عام کو تحفظ پہنچا نے میں پو ری طر ح سے فلا پ ہو گئی ہے اب محض ہیلو ں بہا نو ں سے کام نہیں چلے گا نا کام اور فلا پ حکومت کو اقتدار سے با ہر پھینکنا پڑے گا تمام مکا تب فکر ڈر خوف اور خطر ے میں ملبوس دکھائی دیتے ہیں یہا ں نہ تو حاکم محفوظ ہے اور نہ ہی رعایا نہ تو کوئی وکیل محفو ظ ہے اور نہ ہی کوئی صحا فی نہ تو کوئی عالم محفو ظ ہے تو نہ ہی کو ئی عابد نہ تو کوئی ڈاکٹر محفوظ ہے تو نہ ہی کوئی سیا ستدان نہ تو کوئی تا جر محفو ظ ہے تو نہ ہی کوئی سماج سیوکھ،نہ تو اکثریت محفوظ ہے اور نہ ہی کوئی اقلیت، نہ تو کوئی ادنیٰ محفوظ ہے تو نہ ہی کوئی اعلیٰ اس پیرا ئے میں چیف جسٹس آف سپریم کو رٹ کا یہ بیان کہ اسلحے کی سمگلنگ نہ رکی تو بلو چستا ن ،خیبر پختو نخواہ اور کر اچی میں امن نہ ممکن ہے کو نسی قوتیں ہیں جو ملک میں اسلحہ عام کرنا چا ہتی ہیں اور غیر قانونی اسلحہ کو ملک بھر میں تقسیم کر نے میں مصروف عمل ہیں جس آتشی اسلحہ نے پو رے ملک کو آگ اور خون میں ڈبو کے رکھ دیا ہے محض چند ٹکو ں کے عو ض ملک کے کو نے کو نے میں اس کی ترسیل حکمران طبقے کی ناکامی اور بد یا نتی کا منہ بو لتا ثبو ت ہے ۔ حالیہ دنو ں میں افغا ن با رڈ رز سے افغان فو رسز کی پاکستانی سرحد میں فا ئرنگ اور شہا دتیں بھا رتی با رڈ ر زایریا پر بھا رتی فورسز کی پاکستانی سرحد میں آئے روز فا ئرنگ اور شہا دتیں معمول کا حصہ بن گئی ہیں اور حکمران طبقہ قوم کے زخمو ں پر مرہم لگا نے کی بجا ئے خاموش تماشائی بنے ہو ئے محض دعوں اور بڑ کو ں سے کام لیتے ہو ئے دکھائی دے رہے ہیں اسلامی جمہو ریہ پاکستان اندرونی اور بیرونی سطح پر سا زشوں اور دہشتگردی کا شکا ر بنا ہوا ہے نا اہل اور جا ہل حکمران طبقہ اپنی قوم کو نقصا ن پہنچا نے اور نت نئے مہنگا ئی ، بے روز گا ری اور قیمتو ں میں اضا فے کے اعلا نا ت کے سوا کچھ بھی دے نہیں پا رہے ہیں ریا ست اور حکومت نے اسقدر لچک اور نرمی کا مظا ہرہ کیا ہے کہ جسے اسکی شاید کمزوری ہی سمجھ لیا گیا ہے ۔ مزاکرات کبھی بھی یکطرفہ جھکا ؤ اور پیش رفت سے کامیاب نہیں ہو تے ہیں ان میں دونو ں اطراف سے حکمت عملی اور بر تا ؤ کا مظا ہرہ کیا جا تا ہے مزاکرات وہ بھا رت سے ہو ں یا افغانستا ن سے سیاسی اور دینی قیا دتیں فلا پ دکھائی دے رہی ہیں ۔فا ضل جسٹس افتخا ر محمدچو ہدری نشاندہی کرتے ہیں پو لیس ۔ ایف سی اور کسٹمز سب جگہ پیسہ چل رہا ہے لو گو ں کو نہ تو سیکیو رٹی فراہم کی جا رہی ہے اور نہ ہی بنیا دی حقوق لیکن پھر بھی ہٹ دھرمی کا عالم دیکھے کہ حکمران طبقہ سب اچھا ہے کہ بیا نا ت جا ری کرتا دکھائی دیتا ہے دہشتگردوں نے وطن عزیز میں مقبو ضہ کشمیر سے بھی بد تر صورتحال پیدا کررکھی ہے جو انسان کو زندہ رہنے اور پھلنے پھو لنے کے مو اقع ہی فراہم نہیں ہو نے دیتے جن کو پیدائشی طو ر پر بد امنی کی گر تی ملی ہے وہ بھلا امن اور دوستی کا راگ کیسے سمجھ سکتے ہیں ظالم اور سفا ک دہشتگردوں نے نجا نے کتنے ہی گھر و ں کے چر اغ گل کردیے ہیں جو ۴۰ ہزار سے زائد فوجی جوانو ں بشمول عام انسانو ں مر دوخوا تین اور بچو ں کو لقمہ اجل بنا چکے ہیں وہ آئندہ زندگی کو پر سکون اور پر آسا ئش کیسے بنا سکتے ہیں پاکستان کو با رود اور آگ سے دوزخ بنا نے والو ں سے خیر انصا ف اور امن کی تو قع خواب خر گو ش کے مترادف ہے ۔ فا ٹا کے لو گ 63 بر س سے غربت ، افلا س اور پسماندگی کا شکا ر بنے ہو ئے ہیں چیف جسٹس پشاور ہا ئیکو رٹ کا کہنا ہے کہ آزاد خطے میں بد عنوانی ، میرٹ کی پا مالی تعصب اور کر پشن بھی آزاد ہے ایسے ماحول میں اچھا ئی اور امن کی امید رکھنا نا ممکن ہے ایسے ماحول میں قوم کو سبز با غا ت کی سیر کروانا درست نہیں ایسے ما حول میں دعو ں کا اظہا ر کر نا خام خیالی ہے یہا ں کچھ کشمیری جہا د کے نام پر کھا رہے ہیں تو کوئی افغا ن مزاکرات میں کھا نے کی کو ششوں میں مصروف ہیں لیکن ہیں دونو ں ہی بیرونی آلہ کا ر اور بد نیتی کا شکا ر ۔ جب تک اخلا ص ، دیا نتداری اور ایمانداری کی فصل بو ئی نہیں جا تی اور نیتو ں کو پاک صا ف نہیں کر لیا جا تا تو ملک کا سنورنا دشوار دکھائی دیتا ہے ڈا کٹر علامہ مـحمد اقبال کے ان اشعار پر تو جہ کے ساتھ ساتھ عمل کی بھی ضرورت ہے
سبق پڑھ پھر صدا قت کا ،دیا نت کا ،عدالت کا
لیا جائے گا کام تجھ سے دنیا کی امامت کا
 
S M IRFAN TAHIR
About the Author: S M IRFAN TAHIR Read More Articles by S M IRFAN TAHIR: 120 Articles with 106758 views Columnist / Journalist
Bureau Chief Monthly Sahara Times
Copenhagen
In charge Special Assignments
Daily Naya Bol Lahore Gujranwala
.. View More