پاکستان کی برتر مخلوق ، یہ ملک ہے صرف تمھارے لئے

پاکستان کے اسلامی یا سیکولر ریاست ہونے سے قطع نظر یہ بات واضح تھی کہ پاکستان کے قیام کا ایک بڑا مقصد عوامی فلاحی ریاست کا قیام بھی تھا۔قیام پاکستان کے بعد قومی رہنماؤں کو ’’ٹھکانے‘‘ لگانے کے بعد قومی سیاسی جماعت کو بھی ’’ کھڈے لائین ‘‘لگا کر پاکستان کے ایسے نئے اہداف مقرر کئے گئے جن کے بدترین،مہلک نتائج بھیانک انداز میں آج درپیش ہیں۔ یوں پاکستان کے ایک فلاحی مملکت ہونے کا وہ خواب بکھر کر رہ گیا جس کی تعبیر کے لئے عوام نے قائد اعظم محمد علی جناح کی بے خوف،پر خلوص،نہ بکنے والی قابل ترین قیادت میں بے مثال جدوجہد کرتے ہوئے بے دریغ قربانیاں دی تھیں۔قیام پاکستان کے مقاصد کو تبدیل کرنے کے بعد ملک میں طبقاتی نظام کو مستحکم کرتے ہوئے عوام کو دوسرے ،تیسرے درجے کی مخلوق بنا دیا گیا ۔جاگیر دار طبقے کی حاکمیت کے ماحول میں ملک کے کئی سرکاری ’’ خود مختار‘‘ و نیم خود مختار اداروں اور محکموں سے وابستہ افراد بھی ایسی برتر مخلوق بن گئے جن کے مفادات کا تحفظ ہی اس ملک کا مقصد اعلی قرار قرار پایا ہے۔

پاکستان کی معاشی ابتر حالت پر کسی کو شک نہیں ہے لیکن یہ بات حیرت انگیز ہے کہ اس بدحال ملک کے وسائل کو لوٹتے ہوئے 2013ء میں پاکستان میں محض ایک سال کے دوران امراء کی تعداد میں 33.9فیصد اضافہ ہوا ہے۔گزشتہ سال پاکستان کے 310افراد 40بلین اثاثہ جات کے مالک تھے اور اب ایک سال کے دوران پاکستان کے امیر ترین افراد کی تعداد میں اضافے کی شرح 25فیصد دیکھنے میں آئی ہے۔ سوئیزر لینڈ کے مالیاتی امور کے ایک تھنک ٹینک ’’ یو بی ایس ‘‘ کی نئی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے امیر ترین افراد کی دولت کاتخمینہ 50بلین ڈالرز ہے اورپاکستان میں امیر ترین لوگوں کی تعداد 310ہو گئی ہے۔ اسی سال پاکستان کے امراء کی تعداد میں 33.9فیصد اضافہ ہوا ہے۔ہیومن ڈویلمنٹ انڈکس کے مطابق پاکستان کی کل آبادی کے60.3فیصد لوگوں کی آمدن 2ڈالر یومیہ ہے جبکہ22.6فیصد پاکستانیوں کی یومیہ آمدن ایک ڈالر ہے۔پاکستان میں دولت کی تقسیم نہایت غیر منصفانہ ہے،’ملک کے’اعلی ‘‘10فیصد لوگوں کی کمائی27.6فیصد جبکہ غریب ترین دس فیصد کی کمائی 4.1فیصد ہے۔

آج کا سوال یہ ہے کہ کیا موجودہ حکومت تمام اہم مسائل و امور کو مناسب طور پر مخاطب کر رہی ہے؟یا ترجیحات میں کئی امور بہت نیچے ہیں؟

مہنگائی سے کچلے عوام کو کسی قسم کا کوئی ’ریلیف‘ نہیں ملا ،عوام کو ملک کے لئے مزید معاشی قربانی کا سرکاری مطالبہ اور حکم ہے ،لیکن صد افسوس کہ ہمارا میڈیا عوامی احساسات و خیالات کو مکمل طور پر نظر انداز کرتا ہے۔باشعور لوگ کہتے ہیں کہ عوام سے مزید معاشی بوجھ اٹھانے کا مطالبہ کیوں؟ حکمرانوں،حکومتی عہدیداران،سرکاری افسران و اہلکاران کے علاوہ فوج اور دوسرے خود مختار و نیم خود مختار اداروں کے شاہانہ اخراجات پورے کرنے کے لئے عوام کا تیل ہی نہیں نکالا جا رہا بلکہ خون نچوڑا جا رہا ہے۔اور کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان کے اعلی طبقات کے علاوہ کون کون سے ادارے محکمے ہیں جن کے افراد پاکستان میں رہ کر یورپی باشندوں سے بھی اچھا’لائف سٹائل انجوائے‘ کر رہے ہیں؟ کیا پاکستان عوام کا خون نچورڑتے ہوئے حکومتی و سرکاری افراد،صرف سرکاری تنخواہ پانے والوں کے مفادات کو یقینی بنانے کے لئے بنا یا گیا تھا؟یوں کئی کی نظر میں پاکستان معاشی طور پر تباہ حال ہے لیکن ان ’’ اعلی دماغوں‘‘ کو داد نہ دینا زیادتی ہو گی جومعاشی طور پر برباد ملک سے اتنا کما رہے ہیں کہ محض ایک سال کے دوران ملک کے امیر ترین افراد کی تعداد میں پچیس فیصد اضافہ کرتے ہوئے دنیا میں پاکستان کا نام ’’ روشن ‘‘ کر رہے ہیں۔ان ’’ اعلی دماغوں‘‘ کے یہ کار ہائے نمایاں تاریخ میں ہی نہیں بلکہ کروڑوں افراد کی کئی نسلوں کی بد حالی اور نامرادی کی صورت بھی تحریر رہیں گے۔

Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 770 Articles with 613122 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More