وزیر تعلیم کی کھری کھری باتیں

سینئر صوبائی وزیر تعلیم پیر مظہر الحق ایک اچھے اسپورٹس مین ہیں۔ حیدرآباد کے گورنمنٹ ہائی اسکول(پیلے اسکول کے پڑھے ہوئے وزیر تعلیم اس اسکول پر آج بھی فخر کرتے ہیں۔ وہ بے تکلفی سے حقیقتوں کا اعتراف کر تے ہیں۔ کراچی میٹرک بورڈ کے امتحان میں اس بار ساری پوزیشن ماما پارسی اسکول کے طلبہ وطالبات نے حاصل کی ہیں۔ پرائیوٹ اسکول کے خالد شاہ اس کو پرائیوٹ اسکولوں کے لئے وجہ افتخار سمجھتے ہیں۔ لیکن پیر مظہر کا کہنا ہے کہ اب بھی سرکاری اسکولوں میں اچھی تعلیم دی جاتی ہے۔ اصل امتحان ماں باپ کا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو کتنی توجہ دیتے ہیں۔ پوزیشن ہولڈر طلبہ کے اعزاز میں تقریب کراچی پریس کلب والوں کی تھی۔ علاوالدین خانزادہ اور امتیاز فاران کی جوڑی نے کراچی پریس کلب کو کئی خوبصورت پروگرام دئے ہیں۔ یہ پروگرام بھی ان میں سے ایک تھا ۔ پیر مظہر الحق ذرا لیٹ پہنچے تھے۔ لیکن اس کا بھی سبب تھا۔ وہ گورنر ہاوئس کے اجلاس سے آرہے تھے۔ جہاں سندھ اسمبلی کی پرانی عمارت کے عقب میں ایک نئی سندھ اسمبلی کی عمارت بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ میٹرک میں اول آنے والی طالبہ نے بتایا کہ اس نے کبھی ٹیوشن نہیں پڑھی۔ اسکول میں اساتذہ نے اتنی اچھی طرح پڑھایا کہ رٹا لگانے کی کبھی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوئی۔ پیر صاحب نے بتایا کہ انہوں نے ورلڈ بنک والوں سے پوچھا کہ وہ سندھ میں اساتذہ کی بھرتی کے وقت ان کا ٹیسٹ لینے کا مطالبہ کیوں کرتے ہیں۔ جس پر ان کو بتایا گیا کہ سندھ کا امتحانی نظام پر کسی کو اعتماد نہیں رہا اور یہ انتہائی ناقص ہو چکا ہے۔ عالمی بینک کو بھی سندھ کے امتحانی نظام پر اعتماد نہیں یہی وجہ ہے کہ پنجاب میں اساتذہ بغیر ٹیسٹ کے بھرتی ہو رہے ہیں جبکہ سندھ کے اساتذہ کیلئے ٹیسٹ لازمی ہے۔ سندھ وزیر تعلیم نے ابھی چند دن پہلے فلور پر یہ بیان دیا تھا کہ سندھ میں ایک ہزار سے 1500 تک اسکول اوطاق بنے ہوئے ہیں اور انہیں خالی کرانے کی کوشس کی جارہی ہے۔ پیپلز پارٹی جیسی حکومت اب تک ان اسکولوں کو خالی نہ کراسکی تو آنے والے دور میں سندھ میں تعلیم کا کیا معیارکیا ہوگا۔ پریس کلب کے سینئر صحافی عبدالحمید چھاپرا نے پیر مظہرالحق سے کہا کہ بچوں کی حوصلہ افزائی کے لئے کوئی انعام دیں۔

پیر صاحب گویا ہوئے کہ سب لوگ وزیر کے بارے میں سمجھتے ہیں کہ ان کے پاس بہت رقم ہوتی ہے۔ مجھے جب ڈاکو اغوا کر کے لے گئے تو انہوں نے کہا کہ ایک کروڑ روپیہ منگا کر دو۔ میں نے کہا کہاں سے ایک کروڑ دوں۔ میرے پاس کوئی سونے کی کان نہیں ہے۔ میرے پاس تو کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تم وزیر ہو۔ بے شک میں وزیر ہوں۔ لیکن بھائی ہم وزیر پیپلز پارٹی کے ہیں۔ پیر مظہرالحق نے اس موقع پر بچوں کی حوصلہ افزائی کے لئے ،۰۳ہزار، ۰۲ ہزار، ۰۱ہزار،بالترتیب اول، دوئم، سوئم روپے کے انعام کا اعلان بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر زرداری نے کہا تھا کہ پریس کلب والوں نے میری اسیری کے ایام میں میرا ساتھ دیا۔ اس لئے ان کے لئے کچھ کرنا ہے۔ انہوں نے حکم دیا کہ پریس کلب کی عمارت پریس کلب والوں کو دلوانا ہے۔ ہم نے اس پر کام کیا ہے۔ اب کلب والوں کو چاہئے کہ وہ خاموش نہ بیٹھ جائیں ۔ جب تک پٹواری سے اپنے نام نہ کرالیں۔ اس وقت تک خاموش نہ بٹھیں۔ میں آپ کا وکیل بننے کو تیار ہوں۔ میٹرک بورڈ پر ریٹائرڈ لوگوں کی حکمرانی پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ تو ہماری بھی نہیں سنتا۔ ریٹائرڈ آدمی کو تبادلے کا خوف نہیں ہوتا وہ کنٹریکٹ پر آتا ہے جبکہ حاضر سروس افسر کو تبادلے کا ڈر ہوتا ہے۔ گورنر سندھ سے اس کی شکایات بھی کی ہے جس پر گورنر نے سندھ کے تعلیمی بورڈز میں حاضر سروس افسران لگانے کیلئے نام مانگے اور محکمہ تعلیم نے وہ نام بھیج بھی دیے۔
Ata Muhammed Tabussum
About the Author: Ata Muhammed Tabussum Read More Articles by Ata Muhammed Tabussum: 376 Articles with 386904 views Ata Muhammed Tabussum ,is currently Head of Censor Aaj TV, and Coloumn Writer of Daily Jang. having a rich experience of print and electronic media,he.. View More