چیف جسٹس اعظم خان ،چیف جسٹس افتخار چوہدری اور کلکس۔۔۔

 حضرت مولانا محمد یوسف کاندھلوی ؒ اپنی تصنیف حیات الصحابہ ؓ میں تحریر کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں ایک مرتبہ حضور ﷺ منبر پر تشریف فرما تھے اور لوگ آپ کے اردگرد بیٹھے ہوئے تھے آپؐ نے فرمایا اے لوگو اﷲ تعالیٰ سے اس طرح حیا کرو جس طرح اس سے حیا کرنے کا حق ہے ایک آدمی نے کہا یا رسول اﷲ ؐ ہم اﷲ تعالیٰ سے حیا کریں ؟ آپ ؐ نے فرمایا تم میں سے جو آدمی حیا کرنے والا ہے اسے چاہے کہ وہ رات اس طرح گزارے کہ اس کی موت اس کی آنکھوں کے سامنے ہو اور اپنے پیٹ کی اور پیٹ کے ساتھ جو اور اعضا ء (دل ،شرمگاہ وغیر ہ ) ہیں ان کی حفاظت کرے موت کو اور قبر میں جاکر بوسیدہ ہوجانے کو یاد رکھے اوردنیا کی زیب وزنیت چھوڑ دے ۔

قارئین اخلاقیات کے جتنے بھی سبق ہم حاصل کرتے ہیں اُن کا بنیادی ماخذ ایک لاکھ 24ہزار پیغمبروں کی کاوشیں ہیں جو اﷲ تعالیٰ کا پیغام لے کر انسانوں تک جاتے رہے اور انہیں بتاتے رہے کہ تمہار ا خالق اور مالک تم سے کیاچاہتاہے اور تم نے زندگی کس طریقے سے گزارنی ہے اس سلسلے میں چار آسمانی کتابیں بھی اتریں اور جب دین مکمل کردیاگیا تو آخری پیغمبر حضرت محمد ﷺ کے ذریعے قیامت تک آنے والے انسانوں کو بتا دیاگیا کہ اﷲ تعالیٰ نے دین کو تمہارے لیے مکمل کردیا ہے اب قیامت تک آنے والے ہر انسان کے لیے ضابطہ حیات قرآن اور سنت کی روشنی میں موجود ہے نبی کریم ؐ کے امتی ہونے کی حیثیت سے تمام مسلمانوں کا یہ فرض ہے کہ اس پیغام اور اﷲ تعالیٰ نے جو انسانیت کامنشور نبی کریم ؐ پر قرآن کی صورت میں نازل فرمایا اور آپ ؐ نے اپنی سیرت مبارکہ کی عملی شکل میں اسے نافذ کیا اسے تمام امتی سب سے پہلے اپنی ذات اور شخصیت کی مملکت پر نافذ کریں اور اس عملی نمونے کو ہر انسان کے سامنے پیش کریں دین کا یہ پیغام اسی طریقے سے احسن ترین انداز میں پوری دنیا تک پہنچایاجاسکتاہے ۔

قارئین دولت کی لالچ اور ہوس کی وجہ سے 1947سے لیکر آج تک پاکستان اور آزادکشمیر کی حالت ذار سب کے سامنے ہے 1980ء کی دہائی سے قبل پورے معاشرے میں اخلاقی قدریں مضبوط تھیں اور مڈل کلاس طبقہ سواداعظم کی شکل میں پایاجاتاتھا اس طبقے میں اساتذہ ،چھوٹے تاجر ،چھوٹے کاروباری اور ایسے پڑھے لکھے لوگ شامل تھے جو رزق حلال پر کامل یقین رکھتے تھے یہ مڈل کلاس طبقہ پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی یا بیک بون کہا جاسکتا تھا مڈل کلاس طبقے کے ساتھ ساتھ لوئرمڈل کلاس اور نچلے طبقے میں بھی اخلاقی قدریں انتہائی مضبوط تھیں اور کوئی بھی غریب انسان اپنی غربت کو سامنے رکھ کر یا غریبی کا بہانہ بنا کر چوری چکاری ،ڈاکہ زنی یا دیگر اخلاقی بیماریوں کی جانب مائل نہیں ہوتاتھا بلکہ محنت مزدوری اور مشقت کے ذریعے تقدیر بدلنے کی کاوش کی جاتی تھی افغان جنگ میں جب انکل سام ’’مسلمان مجاہدین ‘‘کی مدد کیلئے ڈالرز کی دولت لے کر پاکستان کی سرزمین پر تشریف لائے تو کھربوں روپے کی اس دولت کے نتائج انتہائی بھیانک نکلے روس کو تو شکست دے دی گئی لیکن فاتح اعظم یعنی مملکت خداداد پاکستان کا کیاحال ہوا وہ کسی سے بھی ڈھکا چھپا نہیں ہے راتوں رات امیر بننے والے لوگوں نے حرام کی دولت جب استعمال کرنا شروع کی تو اخلاقیات کاجنازہ نکل گیا وہ سرکاری آفیسرز جو رزق حلال پر یقین رکھتے تھے اور اپنی اولاد کو بھی حلال روزی کمانے کی تلقین کیاکرتے تھے ان کے پڑوس میں موجود نودولتیوں نے جب حرام کی دولت کی نمائش شروع کی تو اس ایماندار افسر کیلئے اپنے اہل خانہ کے سامنے اپنے فلسفہ ء رزق حلال کی عملی مثال اور اس کی برکتوں کی توجیح پیش کرنا مشکل ہوگیا نتیجہ کیانکلا کہ سرکاری مشینری سے لیکر عام لوگوں تک دولت ہی مقصد اور منشور بن کر فرنٹ پیج پر آگئی آپ 1990ء سے لیکر 2013ء تک کے 23سالوں پر نظر دوڑا کر دیکھ لیں آپ انگشت بدانداں ہوکر رہ جائیں گے کہ پاکستان اورآزادکشمیر میں بددیانتی لوٹ کھسوٹ کے کیسے کیسے واقعات رقم ہوئے ۔

قارئین کہا جاتاہے کہ زمانہ جنگ میں بھی اگر کسی ملک کی عدالتیں وہاں کے عوام کو انصاف فراہم کررہی ہوں تو اس ملک کو دنیا کی کوئی بھی طاقت شکست نہیں دے سکتی پاکستان اورآزادکشمیر میں اس حوالے سے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس افتخار چوہدری کا نام پہلی مرتبہ اس حوالے سے سامنے آیا کہ انہوں نے جنرل مشرف کے دور میں کئی غریب لوگوں کو مفت انصاف کی فراہمی کیلئے ’’سوموٹو ایکشن ‘‘لینے کی روایت قائم کی اور صدر اوروزیر اعظم سے لیکر بڑے بڑے بیورو کریٹس کو جواب طلبی کیلئے عدالت میں طلب کیا ان کے انہی کارناموں کی وجہ سے ایک خاص ایلیٹ کلاس متاثر بھی ہوئی اور اس سلسلے میں ان کے خلاف سازشوں کی ایک سے ایک نئی کڑی اور ایک سے ایک نیا سلسلہ سامنے آتارہا لیکن انہیں خراج تحسین پیش کیاجاسکتا ہے کہ اس سب کے باوجود انہوں نے انتہائی فعال انداز میں اپنا کردار ادا کرنا جاری رکھا ۔

قارئین آزادکشمیر میں بھی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس محمد اعظم خان نے رواں ہفتے عدالت میں پیش کیے گئے ایک انتہائی اہم مقدمے میں جو ریمارکس دیئے وہ معاشرے کیلئے گائیڈ لائن کی حیثیت رکھتے ہیں آج سے چند ماہ قبل میرپور میں آئی ڈیز کو کلک کرنے کے نام پر ایک کاروبار شروع کیاگیا اور سینہ گزٹ سے پھیلنے والی اطلاعات کے مطابق اس کاروبار میں ہزاروں شہریوں نے اربوں روپے انویسٹ کردیئے میرپور ہی کے ایک شہری سردار شفیق نے اس تمام معاملے کو روکنے کیلئے ضلعی انتظامیہ کو تحریری درخواست دی کہ اس کاروبار کو سٹیٹ بنک آف پاکستان کی جانب سے کسی بھی قسم کا آئینی اور قانونی تحفظ اور اجازت حاصل نہیں ہے اور معصوم شہریوں کو رقم تین گنا کرنے کیلئے اشتہارات کو کلک کرنے کا یہ سلسلہ آئی ٹی کی دنیا میں فراڈ کے نام سے جانا چاتاہے ہم نے ایف ایم 93ریڈیو آزادکشمیر کے مقبول ترین پروگرام ’’لائیو ٹاک ود جنید انصاری ‘‘میں گزشتہ دوہفتوں کے دوران اسی ایشو کو زیر بحث لایا استاد محترم راجہ حبیب اﷲ خان نے ایکسپرٹ کی حیثیت سے شرکت کی گزشتہ پروگرام میں پہلی مرتبہ اخبار کی دنیا میں اس مبینہ فراڈ کے خلاف آواز بلند کرنے والے روزنامہ شاہین کے چیف ایڈیٹر چوہدری خالد اور اس کاروبار کے خلاف عدالت میں پیش ہونے والے سردار شفیق نے شرکت کی چوہدری خالد کا کہناتھا کہ میں نے اور میرے ادارے نے صرف اور صرف ان غریب اور معصوم لوگوں کیلئے آواز بلند کی کہ جن کے حق حلال اور خون پیسنے کے ذریعے کمائے گئے پیسے کو ان کی معصوم اولادوں کے ذریعے لوٹا جارہاتھا ہم نے یہ بات نوٹ کی کہ یونیورسٹیوں اورکالجوں میں پڑھنے والے طلباء وطالبات کی اکثریت اپنے غریب والدین سے اس کاروبار میں آئی ڈیز کو کلک کرنے کیلئے پیسے لیتے اور یہ خواب رکھتے کہ اس طرح سے رقم تین گنا کرتے کرتے وہ اپنی غربت دور کرسکتے ہیں جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے سردار شفیق کا کہنا تھا کہ ان کے پاس وہ تمام ثبوت موجود ہیں جن کے مطابق کلکس کا کاروبار کرنے والے یہ تمام غیر ریاستی لوگ غیر قانونی دھندے میں ملوث ہیں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جن اشتہارات کو کلک کیاجارہاہے ان کمپنیز کے فرشتوں کو بھی یہ علم نہیں ہے کہ ان کے برانڈز کے نام پر لوگوں سے پیسے بٹورے جارہے ہیں اورانہی کے نام پر رقم کو تین گنا کرنے کے دعوے بھی کیے جارہے ہیں راجہ حبیب اﷲ خان جو ہمارے لیے خضر راہ کی حیثیت بھی رکھتے ہیں اور اکثر اوقات ہمارا حوصلہ بھی بڑھاتے رہتے ہیں انہوں نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے آزادجموں کشمیرسپریم کورٹ کے چیف جسٹس محمد اعظم خان کے عدالت میں مقدمے کی سماعت کے دوران دیئے گئے حالیہ ریمارکس پر بھرپور انداز میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آزادکشمیر سپریم کورٹ نے جس جرات کے ساتھ کسی بھی غیر قانونی دھندے کے خلاف سخت ترین ایکشن لینے کا جو عندیہ دیاہے وہ لائق تحسین ہے راجہ حبیب اﷲ خان کا کہناتھا کہ جسٹس محمد اعظم خان نے ضلعی انتظامیہ اور تمام حکومتی مشینری کو جن ٹھوس الفاظ میں یہ حکم دیاہے کہ میرپور کے تمام لوگوں کی انویسٹ کی گئی ایک ایک پائی کی ادائیگی کیے بغیر یہ تمام کمپنیز اور ان کے مالکان میرپور کی حدود نہیں چھوڑ سکتے اور اس کی تمام تر ذمہ داری ضلعی انتظامیہ پر ہوگی اس سے ان تمام لوگوں کے خدشات دور ہوں گے جو اس وقت سادگی معصومیت یا لالچ اور ہوس کا شکار ہوکر اس کاروبار میں اربوں روپے پھنسا بیٹھے ہیں ۔

قارئین کچھ بھی ہو انصاف کی کرسی پر بیٹھے ہوئے چیف جسٹس آف سپریم کورٹ آف پاکستان افتخار محمد چوہدری ہوں یا آزادکشمیر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس محمد اعظم خان ہوں وقت گزر جاتاہے کردار اور کیے گئے کام اچھے ہوں یا برے ہوں باقی رہتے ہیں اور مورخ تمام کاموں کو تنقید کی چھلنی سے گزار کر غلط اور درست ہر چیز سامنے رکھ دیتاہے قارون سے بڑھ کر کوئی امیر نہ تھا لیکن اس کی ظالمانہ دولت تاریخ میں اسے کبھی بھی اچھے انسان کی حیثیت سے پیش نہیں کرسکی اور اسی طرح امام ابو حنیفہ ؒ سے لیکر شاہ ولی اﷲ ؒ تک اﷲ تعالیٰ کے جتنے بھی ولی گزرے ہیں ان کے اعلیٰ کردار کو وقت کے بادشاہ بے شک شکست دینے کی ناکام کوششیں کرتے رہے لیکن دنیا آج بھی انہیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھتی ہے ہم امید رکھتے ہیں کہ معزز عدلیہ اﷲ تعالیٰ کے انہی نیک لوگوں کے کردارسے راہنمائی حاصل کرتے ہوئے لوگوں کو انصاف فراہم کرنے کی کوشش کرتی رہے گی ۔

آخر میں حسب روایت ادبی لطیفہ پیش خدمت ہے
مرزا غالب کو غدر کے دنوں میں پکڑ دھکڑ کے دوران گرفتار کرکے کرنل براؤن کے سامنے پیش کیاگیا مرزا غالب نے مخصوص قسم کی کلا ہ پہنی ہوئی تھی انہیں دیکھ کر کرنل براؤن کہنے لگے
’’ویل مرزا صاحب تم مسلمان ہے ؟‘‘
مرزا صاحب نے نہایت متانت سے جواب دیا
’’جی آدھا مسلمان ہوں ‘‘
کرنل براؤن نے حیران ہوکر پوچھا
’’آدھا مسلمان ۔۔۔کیامطلب ‘‘
مرزا صاحب بولے
’’جی شراب پیتاہوں لیکن سور نہیں کھاتا ‘‘
اس پر کرنل براؤن نے قہقہہ لگا کر انہیں بری کردیا

قارئین ہم امید کرتے ہیں کہ وہ آدھی مسلمانی جس سے حقوق العباد متاثر ہورہے ہوں اس پر معزز عدلیہ بھرپور کارروائی کرے گی اور اہل میرپور کے اربوں روپے کی رقم کو ہر قسم کا قانونی اور ریاستی تحفظ فراہم کیاجائے گا گڈلک چیف جسٹس افتخار چوہدری ۔۔۔۔گڈ لک چیف جسٹس اعظم خان

Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 336949 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More