عافیہ صدیقی کی وطن واپسی کی پیش رفت

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی وطن واپسی کی کوشش کے لیے نواز حکومت سے اپنے کالم بعنوان ’’۲۸،اگست کیبنیٹ میٹنگ! قوم کی مظلوم بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی درخواست!‘‘ میں التجاکی تھی کہ کیبنیٹ میٹنگ کے ایجنڈے پر موجودامریکہ اور یورپ کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے سے متعلق معاہدے کو منظور کرے تاکہ قوم کی مظلوم بیٹی ڈاکٹر عافیہ کی وطن واپسی کی پیش رفت ہو سکے۔ اس کالم کو پاکستان کے ۲۵ سے زائداخبارات نے ۲۷، اگست ۲۰۱۳ ء کو شائع کیا تھا ہم نے اس کالم کا شائع شدہ پرنٹ نکال کر اسی دن، یعنی کیبنیٹ میٹنگ سے ایک دن پہلے عمر حمید صاحب ممبر کمیٹی، سیکرٹیری وفاقی کیبنیٹ،وزارت داخلہ،جناب اسحاق ڈاراور جناب پرویز رشید کو ای میل بھی کیا تھا بہرحال اخباری اطلاع کے مطابق وفاقی کابینہ نے اپنے ۲۸، اگست ۲۰۱۳ء کے اجلاس میں اس کی منظوری دے دی اور نواز شریف صاحب نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی وطن واپسی کے لیے اقدامات کرے۔

صاحبو! یہ اﷲ کی معیشت ہے کہ کس سے کس وقت کوئی کام کرواتا ہے یہ اسی طرح ہے جیسے ایٹم بم بھٹو صاحب نے شروع کیا مدارج طے کرتا ہوا ضیا دور میں مکمل ہوا مگر اس کا تجربہ نواز شریف دورمیں ہوا جس کا کریڈٹ نواز شریف کو ملا۔ڈاکٹر عافیہ صدیقی اہم ایشو ہے جو قومی، بین القوامی اور امت مسلمہ کا ایشو ہے ،اﷲ نے نواز شریف کے ہاتھوں اس کی پیش رفت کروائی جو ایک اچھی پیش رفت ہے اﷲ جسے چاہے عزت دے جسے ذلت دے۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے اعلیٰ تعلیم کے ساتھ ساتھ دین کا علم بھی حاصل کیاوہ حافظ قرآن ہے مختلف مذاہب کے تقابلی جائزے کے بعد عیسائیت اور یہودیت پر ریسرچ کی ۔اس کے استاد پروفیسر نوم چومسکی نے قابلیت کے احتراف میں کہا تھا ’’عافیہ جس جگہ جائیگی وہاں سسٹم کو تبدیل کر دے گی‘‘ڈاکٹر عافیہ کہتی تھیں کہ امریکہ نے مجھے دنیا کی تعلیم دی ہے میں امریکہ عوام کو دین کی تعلیم دونگی ڈاکٹر عافیہ نے دین کی تبلیغ کے لیے امریکہ میں’’ اسٹیٹیوٹ آف اسلامک ریسرچ اینڈ ٹیچنگ‘‘ قائم کیا تھا جس میں اسلام پر لیکچرز کا اہتمام ہوتا تھا جسے لاتعداد لوگ سنتے تھے ہزاروں کی تعداد میں قرآن تقسیم کئے خاص کر جیلوں میں موجود قیدیوں کو اسلام کی دعوت دی۔ امریکی نے حکومت کے متعدد بار شہریت دینے سے انکار پر شاید یہی وجہ ایف بی آئی کو کھٹکنے لگی دوسرا دین کی تبلیغ کی وجہ سے اس مظلوم خاتون کو ۶۸ سال کی قید سنائی گئی جس پر ایک مشہور امریکی اسکالر نے تبصرہ کیا تھا کہ یہ سزا عافیہ کو مسلمان ہونے کی وجہ سے ہوئی ہے جیل کی سختیاں اور ظلم برداشت کرتے کرتے اس امت مسلمہ کی بیٹی کو۱۰ سال سے زائد عرصہ گزر گیا۔ اپنے بچوں مریم اور احمد سے دور ہے ایک بچے سلمان کو امریکیوں نے شہید کر دیا۔

قوم کے مجرم ڈکٹیٹرپرویز مشرف نے اسلام کی خدمت گار مظلوم خاتون کو بمعہ تین کمسن بچوں کے کفار کے ہاتھوں چند ڈالر کے عوض فروخت کیا تھا جس کا اقرار اس نے اپنی کتاب میں بھی کیا ہے مقافات عمل کے تحت وہ خود پاکستان جیل میں قید ہے اور کئی مقدمات کا سامنا کر رہا ہے ۔

پیپلز پارٹی کی حکومت پاکستان میں ہزاروں مظاہروں،ریلیوں کے باوجود بھی اس مسئلے کو حل نہ کر سکی بلکہ اس وقت کے پاکستانی سفیر حسین حقانی نے ڈاکٹر عافیہ پر دباؤ ڈالا کہ معافی نامے پر دستخط کر دے جبکہ ڈاکٹر عافیہ کا کہنا ہے میں نے کسی فوجی پر حملہ نہیں کیااس پر حسین حقانی کی ایماء پر ڈاکٹر عافیہ کو دوبارہ ٹیکساس کے نفسیاتی جیل سے نیویارک کے میٹرو پولٹین ڈٹینشن سینٹر میں منتقل کر دیا گیا ایک ۶ بائی ۶ سائز کے پنجرے میں قید کیا گیا ڈاکٹر عافیہ کے مطابق پاکستانی حکومت کے ایماء پر ان پر تشدد اور اذیت کا نشانہ بنایا گیا تاکہ ناکردہ جرم کا اقرار کروایا جا سکے۔۶ جولائی ۲۰۰۹ء کے ڈاکٹر عافیہ کو جیل میں اس حالت میں پیش کیا گیا کہ پاؤں میں بیٹریاں اور ہاتھوں میں ہتھکڑیاں تھیں جسم اور چہرہ لہو لہان تھا ہاتھ اوپر اٹھائے تو خون ٹپک رہا تھابرہنہ کر کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھالباس دینے کے لیے قدموں میں قرآن ڈالا گیا قرآن پر نہ چلنے کی وجہ سے لاتوں گھونسوں اور ائفل کے بٹوں سے تشدد کیا گیا’’ ڈاکٹر عافیہ نے بھر ی عدالت میں جج کو مخاطب کر کے کہا میں پاگل نہیں ہوں میں ایک مسلمان عورت ہوں مجھے مرد فوجی نے برہنہ کر کے تشدد کا نشانہ بنایا میرے قدموں میں قرآن ڈالا گیا ۔مجھے پہلی بار برہنہ کر میری وڈیو بنائی گئی اور کہا گیا یہ وڈیوانٹرنیٹ پر جاری کر دی گئی ہے ۔میں دنیا میں امن و آتشی پھیلانا چاہتی ہوں میں امریکہ سمیت کس ملک کے خلاف نہیں ہوں نہ ہی عیسائیوں، یہودیوں کے خلاف ہوں ۔مجھے یہودیوں کے مختصر گروہ صیہونیوں نے سازش کا شکار کیا ہے میں نام نہاد دہشت گردی کے خلاف ہوں‘‘ ۲۳ ستمبر ۲۰۱۰ء امریکی تاریخ کا بھیانک دن تھا جب انصاف کے تمام تقاضوں کو نظر انداز کرتے ہوئے متعصب جج رچرڈ برمن نے حکومت پاکستان کے مقرر کردہ وکلاء کی سازش کے تحت ڈاکڑ عافیہ صدیقی کو ۸۶ سال کی سزا سنائی یہ تسلیم کیا کہ عافیہ پاکستانی شہری ہے کسی تنظیم سے تعلق نہیں ہے سزا صرف اس جرم کی ہے کہ ۶، امریکی فوجیوں کو قتل کرنے کے ارادے بندوق اٹھائی گولیاں چلایاں کوئی فوجی زخمی نہیں ہوا جوابی فائرنگ سے زخمی ہو گئیں پاکستانی وکلاء کے دلائل کی روشنی پر عافیہ کو ۸۶ سال کی سزا دی جاتی ہے عدالت میں نعرے لگے امریکہ میں پہلی بارانصاف کا قتل ہوا ہے جرم ثابت ہوئے بغیر سزا سنائی گئی۔ ایک مشہور امریکی اسکالر اسٹیفن مینڈ مین نے بیان دیا ’’عافیہ کو صرف مسلمان ہونے کی سزا دی گئی ہے‘‘ یہ ساری کاروائی پیپلز پارٹی دور کی ہے جو اس پر ایک بد نمادھبہ ہے۔

قارہین ! ہمیں نواز حکوت کی انتظامیہ خصوصاً وزارت داخلہ سے توقع ہے کہ وہ جلد از جلد کروائی مکمل کر کے پاکستان ،قوم اور امت مسلمہ کی مظلوم بیٹی کو فوراً پاکستان واپس لائیں گے اور گزشتہ زیادتیوں کا ازالہ کریں گے۔

Mir Afsar Aman
About the Author: Mir Afsar Aman Read More Articles by Mir Afsar Aman: 1118 Articles with 957533 views born in hazro distt attoch punjab pakistan.. View More