۶۶ واں یوم آزادی پاکستان! ۱۴ اگست۲۰۱۳ء

ہم نے گذشتہ یوم آزادی کے موقعے غیروں کی پیاہ کردہ مشکلات کا ذکر کیا تھا اس سال آزادی کے موقعے پر اپنوں کی پیدہ کردہ مشکلات کا ذکر کریں گے اور اہل وطن کو بتائیں گے کہ کس طرح ملک پاکستان کو تباہی کے کنارے پہنچا دیا گیا ہے۔گذشتہ حکومت کی بہت ساری ناکامیوں میں سب سے بڑی ناکامی پاکستانی عوام کو ریلیف نہ دینا تھا جس کی وجہ سے عوام نے انہیں اُٹھا کر پھینک دیا سندھ میں جو کامیابی ملی وہ تعصب، دھاندلی اور ۱۰ جماعتی اتحاد کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے تھی ورنہ وہاں بھی پاکستان کے دوسرے صوبوں کی سی پوزیشن ہوتی۔اربوں روپے کی الیکٹرونک میڈیا پر اشتہاری مہم، کھربوں روپے کی ترقیاتی اسکیموں، بیرونی سپورٹ،کرپٹ پارٹی ممبران کی حمایت ان کوڈھٹائی کے ساتھ اعلیٰ عہدوں پر فائز کرنا، مہنگائی، لوڈشیڈنگ، امن وامان، کرپشن، مفاہمتی پالیسی، این آر او،صدر اور وزیراعظم کے بیرونی میڈیا کو بیانات ،عدلیہ کے خلاف مہم کے باوجود دکھوں کی ماری قوم نے ان سے اقتدار چھین کر دوسری قیادت کے سپرد کر دیا۔میڈیا پر بے تہاشہ خرچہ اور کھربوں روپے کی جعلی ترقیاتی اسکیموں، جس سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوا ذمہ دار شہریوں نے نوٹس لیا تھا اور پیپلز پارٹی کا گراف کم ہوا تھا۔ ان کے دور میں آئی ایم ایف سے قرضوں کی بہتاط کی وجہ مہنگائی زوروں پر تھی جس سے عوام کی قوت خرید میں کمی واقع ہوئی روپے کی قدر میں کمی ہوئی ضروریات زندگی خریدنے کے لیے جد و جہد میں اضافے کے باوجود بھی قوت خرید نہ بڑھ سکی مہنگائی میں روز بہ روز اضافہ ہوا جس سے عوام کے اندر حکومت کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوا۔بجلی کے نئے پروجیکٹ شرع نہ کرنے،بلوں میں آئی ایم ایف کے ہدایت پر اضافہ اور لوڈشیڈنگ کی وجہ سے عوام میں مخالف سمت میں سوچ بڑھی لوڈشیڈنگ نے بازاروں کی رونق ختم کر دی تجارت نہ ہونے کی وجہ سے آمدنی میں اضافہ نہ ہوا اس سے بے چینی بڑھی۔ ملک میں امن و امن کی حالت کو درست نہ کیا گیا پے در پے دھماکوں نے عوام کے اندر خوف پیدا کر دیا ٹارگٹ کلنگ نے لوگوں کو بے بس کر دیا کسی بھی ٹارگٹ کو گرفتار نہ کیا گیا جس کو گرفتار کیا اور عدالت نے سزا دی اس کو موت کی سزا پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ مذید ٹارگٹ کلنگ ہونے لگی ۔کرپشن اپنی انتہا کو پہنچ گئی تھی ملک کے سربراہ سے لیکر حکومت کے عام عہدے دار نے کھل کر کرپشن کی اور حکومتی اداروں نے ان کی گرفت کرنے کی بجائے ان کو تحفظ مہیا کیا عدلیہ نے جن کو کرپشن میں گرفتار کرایا ان کو رہائی کے بعد پہلے سے بڑے عہدے پر لگا دیا گیا جس سے عام شہری بدزن ہو۔ عدلیہ نے حکومت کے کرپٹ عہدہ داروں کو انصاف کے کہٹرے میں کھڑا کیا اس سے لوٹی ہوئی رقم واپس لے کر حکومت کے خزانے میں جمع کروائی مگر بہت سے مقدمات کے فیصلوں پر عمل درآمد میں پس وپیش سے کام لیا جس سے سوچ بچار رکھنے والی عوام میں حکومت کے خلاف رائے عامہ ہموار ہوئی جو شکست پر منتج ہوئی۔پور ے پانچ سالہ دور حکومت میں مفاہمت کی پالیسی کی وجہ سے ملک کو بہت نقصان ہوا کراچی میں یہ سب کچھ جانتے ہوئے اور بے نظیر صاحبہ کے ایک بیان کے مطابق کہ ایک کراچی کی ایک تنظیم منی بغاوت کر رہی ہے کو ساتھ ملائے رکھا جس نے اس آڑ میں کراچی کو ناقابل یقین حد تک تباہ کر دیا سرمایا اور کاخانے دار ملک سے باہر منتقل ہوگئے جس سے سرمایاداروں میں عدم تحفظ کا احساس پیدا ہوا اور ترقی رک گئی عوامی نیشنل پارٹی نے کراچی میں اس تنظیم کے ساتھ نورا کشتی جاری رکھی لسانی بنیادوں پر قتل عام جاری رہا ایک لیڈر کی موت پر ایک لسانی گرپ کے ۱۰۰ افراد کو قتل کر دیا گیا۔مثبت سوچ رکھنے والی سیاسی جماعتوں کو منظر سے غائب کر دینے کی پالیسی پر عمل کیا اُدھر اسی نیشنل عوامی پارٹی نے خیبرپختونخواہ میں سوات،باجوڑ،جنوبی وزیرستان اور دوسرے علاقوں میں ملٹری آپریشن ڈرون حملوں میں امریکی شہ پر حمایت کر کے خودکش بمباروں کی کھیپ تیار ہوئی جس نے ملک کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ لاکھوں لوگ اپنے ہی ملک میں مہاجرت پر مجبور کر دئیے گئے۔ پیپلز پارٹی کے صدر اور وزیر اعظم نے عوام کے مفادات کے خلاف بیانات دیے زرداری صاحب نے امریکہ میں کہا تھا کہ ڈرون حملوں سے مجھے پریشانی نہیں ہوتی اور وزیر اعظم صاحب نے فرمایا تھا کہ آپ اپنا کام کرتے جائیں ہم مصنوہی طور پر شور مچاتے رہیں گے آزاد مغربی میڈیا کی وجہ سے کیا یہ باتیں عوام تک نہیں پہنچیں اور عوام کارویہ تبدیل نہیں ہوا؟۔این آر او کے موجدامریکہ اور برطانیہ کے کہنے پر ان کی پالیسیوں پر پورے پانچ سال میں عمل درآمد کیا گیا کیونکہ اسی معاہدے کی وجہ سے زرداری صاحب کو حکومت ملی تھی، نواز شریف صاحب واپس وطن آئے، قوم کے مجرم پرویزمشرف کو فوجی اعزاز کے ساتھ رخصت کیا گیا تھا، مفاہمتی پالیسی پر عمل درآمد کیا گیا،اسی وجہ سے فرینڈلی اپوزیش وجود میں آئی اور پانچ سال کام کرتی رہی، ڈکٹیٹر پرویز مشرف کی قوم کے خلاف جاری پالیسیوں پر عمل درآمد ہوتا رہا، ملک تباہی کی طرف بڑھتا رہا اور بلاآخر پیپلز پا رٹی کو شکست ہوئی۔

اب فتح پانے والے نواز شریف صاحب عوام کو ریلیف دینے کے بجائے اگر پچھلے دور کے تمام وہ کام کریں گے جس سے اُن کو شکست ہوئی تھی اور عوام نے اُن کا تختہ کر دیا تھا تو ان کی موجودہ حکومت کا انجام اس سے کیا الگ ہو گا نہیں ہر گز نہیں؟ آئی ایم ایف کے کہنے پر عوام دشمن بجٹ سیلز ٹیکس میں اضافہ کر کے مہنگائی کی ماری عوام کو مذید مہنگائی کے سمندر میں ڈال دیا عید کے موقعے پر پٹرول میں اور بجلی کی نرخوں میں اضافہ کر کے زخموں سے چور چور پاکستانی عوام پر ڈرون حملے کر دیے ہم نے اوپر عرض کیا تھا کہ این آر او کے معاہدے کے مطابق ایم کیو ایم کو حکومت میں ہر حالت میں شامل کرناتھا کیونکہ وہ امریکہ کا الہ کار ہے باخبرذرائع کے مطابق برطانیہ کے وزیر اعظم جو امریکہ بہادر کے ہمنوا ہے کے دورے کا مقصد یہی تھاجو پنجاب حکومت کو تعلیم کے شعبے میں مدد اور ایک عدد امپورٹڈ گورنر کا تحفہ دے کر گئے تھے ورنہ اکثریت ہونے کے باوجود اس دہشت گرد لسانی پارٹی کو ساتھ ملانے کی کیا ضرورت تھی؟ جلاوطنی کے دوران اسی پارٹی کو ۸ جولائی ۲۰۰۷ کو لندن میں آل پارٹیز میں نواز شریف نے سانحہ ۱۲ مئی کا ذمہ دار قرار دیا تھا اور مستقبل میں کسی قسم کا رابطہ نہ ر کھنے کا مشترکہ اعلامیہ جاری کرایا تھا جس پر ۳۷ جماعتوں نے دستخط کئے تھے جس کے نواز شریف محرک تھے۔ پانچ سال اس دہشت گرد لسانی تنظیم پر الزامات لگاتے رہے اب دوستی کر لی۔ کشمیر پر ناجائز قابض ،اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود رائے شماری نہ کرنے والے، انڈس معاہدے کے خلاف دریاوں پر ڈیم بنانے والے، پاکستان کو بوند بوند پانی سے ترسانے والے، بارش کے زمانے میں دریاوں میں پانی چھوڑ کر پاکستان کو ڈبونے والے ، بلوچستان میں مداخلت کرنے والے،افغانستان سے پاکستان کے خلاف کاروائیاں کرنے والے،ہمارے ملک کی سرحدوں پر چھیڑ چھاڑ سشروع کرنے والے، بھارتی پارلیمنٹ اورممبئی ہوٹل پر حملے کے جھوٹے الزام لگانے والے ہندوستان کے ساتھ یک طرفہ ٹریفک چلا کر مذاکرات کی بھیک مانگنے سے کیا پاکستان کی عوام آپ سے خوش ہو گی ہر گز نہیں؟

قارئین!ابھی سے عوام کے اندر لاوا پکنا شروع ہو چکا ہے تو آئندہ دنوں کا کیا اندازہ کیا جا سکتا ہے عوام کے حالات ۶۶ سال ہو گئے ہیں نہ بدلے ایک مارشل لاء نے آدھے پاکستان کو گنوا دیا دوسرے فوجی ڈکٹیڑ نے ملک کو اس حالت میں پہنچا دیا سیاست دانوں نے اپنے اور اپنے رشتہ داروں اور پارٹی کارکنان کے پیٹ بھرے سیاست کو منافع بخش تجارت بنا دیاہم قائد محترم محمد علی جناحؒ کی روح کو کیا پیغام دے رہے ہیں آئیے اس ۶۶ واں آزادی کے موقعے پر عہد کریں کہ پہلے ہم خود صحیح ہو جائیں گے اور ایک ذبردست تحریک چلا کر ان بد عہد سیاست دانوں کو بھی صحیح کر دیں گے مگر عربوں کی طرح بہار تب آتی ہے کہ ان کی طرح ہماری پاکستانی قوم بھی قربانیاں دینے لے لیے تیا ہو جائے اﷲ ہمارے ملک کا محافظ ہو آمین۔
Mir Afsar Aman
About the Author: Mir Afsar Aman Read More Articles by Mir Afsar Aman: 1118 Articles with 957218 views born in hazro distt attoch punjab pakistan.. View More