زرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے دوستوں

ٹوئنٹی ٹؤئنٹی ورلڈ کپ ٢٠٠٩ کا ورلڈ چیمپئن پاکستان - زرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے دوستوں

الحمداللہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے آئی سی سی ٢٠٠٩ کا ٹوئنٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جو انگلینڈ کے شہر لندن میں کھیلا گیا سری لنکا کو فائنل میں آٹھ وکٹوں سے شکست دے کر جیت لیا۔ پاکستان کی طرف سے شاہد آفریدی نے ناقابل شکست ٥٥ رنز اور کامران اکمل نے ٣٧ رنز اسکور کیے۔ بولنگ عبدالرزاق نے ٣ کھلاڑیوں کو آوٹ کیا۔ سری لنکن کپتان سنگا کارا نے بھی نصف سینچری اسکور کی۔ سری لنکا کی ٹیم نے اس فائنل سے پہلے ٹورنامنٹ میں ناقابل شکست ٹیم رہنے کا اعزاز حاصل کیا مگر پاکستان کے بہتر بلکہ شاندار کھیل نے سری لنکا کو ٹورنامنٹ کی ناقابل شکست ٹیم رہنے سے محروم کرتے ہوئے فائنل جیتنے کا اعزاز حاصل کر لیا۔ اس شکست کے باوجود سری لنکا کی ٹیم نے ٹورنامنٹ میں بہترین کرکٹ کھیلی۔

دہشت گردی کی حالیہ لہروں سے متاثرہ دونوں ممالک لاہور میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے نتیجے میں متاثر تھے جس میں سری لنکا کی ٹیم کو اپنا دورہ مختصر کر کے بلکہ منسوخ کر کے جانا پڑا پھر بھی سری لنکن کرکٹ ٹیم اور سری لنکن حکومت نے حکومت پاکستان کو نا تو کوئی الزام دیا اور نا کوئی طعنہ دیا بلکہ یہ کہا کہ پاکستان اور سری لنکا دونوں اس طرح کے سازشوں کا شکار ہے۔ اور اللہ کی کرنی دیکھیے کہ دنیا کے نقشے پر موجود تمام کرکٹ ٹیموں میں سے ان ہی دو ٹیموں نے ناصرف ورلڈ کپ ٹوئنٹی ٹوئنٹی کے لیے کوالیفائی کیا بلکہ ایک ٹیم نے ورلڈ کپ اپنے نام ہی کر لیا اور اس طرح ورلڈ کپ پاکستان اور ایشیا کے حصہ میں ہی آگیا۔ اگر آئی سی سی کی تعصب رکھنے والے ارکان کے بس میں ہوتا تو پاکستان کو کرکٹ کھیلنے سے بھی محروم کر دیا جاتا۔ مگر اللہ جو کرتا ہے بہتر کرتا ہے۔

١٩٩٢ میں کرکٹ ورلڈ کپ جیتنے کے بعد کرکٹ کا نیا انداز جسے دنیا اب زیادہ پسند کرتی ہے اور جسے ٹوئنٹی ٹوئنٹی کے نام سے جانا پہچانا جاتا ہے اس کے اعلیٰ ترین ٹورنامنٹ یعنی ورلڈ کپ ٹوئنٹی ٹوئنٹی کو جیت لینا کسی معجزے سے کم نہیں اور پاکستان کی قومی ٹیم نے یہ اس خواب کو حقیقت کا روپ دے دیا۔ یہ کوئی معمولی یا کسی ایک ملک کی مختلف ناموں والی ٹیموں کے درمیان کوئی ٹوئنٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ نہیں تھا بلکہ آئی سی سی کی طرف منظور شدہ ایک بین الاقوامی ٹورنامنٹ تھا جس میں صرف آئی سی سی کی رجسٹرڈ ٹیمیں ہی حصہ لے سکتی ہیں۔

اس فتح نے پاکستان کو ہوا کا ایک خوشگوار جھونکا مہیا کیا ہے ہمارا ملک عزیز جو کہ اندرونی و بیرونی مصائب اور مسائل کی دلدل میں گھرا ہوا ہے۔ یہ ایک زبردست اور قابل فخر فتح ہے جس میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے واقعتاً ٹیم ورک کا مظاہرہ کرتے ہوئے بہتر کھیل پیش کیا اور کامیابی نے پاکستان کے قدم چومے اور دنیا نے دیکھ لیا کہ پاکستان وہ قوم ہے کہ جو اتنے نامسائد حالات میں بھی ایسے کارنامے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اگر اللہ نے چاہا تو پاکستان کے مسئلے مسائل جب ختم ہو جائیں گے اور پاکستان ایک قوم کے طور پر جس میدان میں بھی حصہ لے گا انشاﺀ اللہ ہمارے ملک میں ٹیلنٹ اتنا ہے کہ کسی بھی معرکے میں پاکستان کا مقابلہ کرنا کسی کے لیے آسان نہیں ہے۔

اور پاکستان کی فتح کے ساتھ ہی کراچی سمیت ملک کے دوسرے شہروں میں فتح کی خوشی میں ڈھول تاشے پیٹے گئے اور آتش بازی کا مظاہرہ کیا گیا اس کا مطلب ہے کہ ہمارے لوگوں کو یقین تھا کہ پاکستان ٹورنامنٹ جیت لے گا - یہ ہونا چاہیے اعتماد اپنوں کے لیے۔ تادم تحریر شہر بھر میں پٹاخے اور چراغاں اور آتش بازی کا مظاہرہ جاری ہے اور لوگ ٹولیوں کی صورت میں پیدل اور موٹر سائیکلوں کاروں میں جشن مناتے پھر رہے ہیں۔

صدر مملکت آصف علی زرداری صاحب نے اس کامیابی کو بی بی شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی سالگرہ پر ایک تحفہ جیسا قرار دیا ہے اور وزیراعظم جناب یوسف رضا گیلانی صاحب نے بھی قومی ٹیم کے لیے مبارکباد کے پیغامات بھیجے ہیں۔ اسکے علاوہ سندھ کے گورنر اور وزیراعلیٰ، پنجاب کے وزیراعلی، اور دوسرے عزیز صوبوں سے بھی اعلیٰ حکومتی و سیاسی شخصیات نے قومی ٹیم کے لیے نیک جزبات اور مبارکباد کے پیغامات بھیجے ہیں۔ قائد تحریک الطاف حسین نے بھی قومی ٹیم کی اس فتح کو اس سال کا بہترین تحفہ قرار دیا ہے۔

اس کامبابی کی جتنی تعریف کی جائے وہ کم ہے اور وہ بھی ایسے وقت میں جب پاکستان میں دوسری سازشوں کے ساتھ ساتھ کرکٹ کے مقابلے ختم کروانے کی بیرونی سازشیں زوروں پر ہے۔ اور پاکستان کو ایک غیر محفوظ ملک قرار دیتے ہوئے آئی سی سی ورلڈ کپ کے میچز پاکستان سے تقریباً لے ہی لیے گئے ہیں اور ایسے وقت میں غیر محفوظ ملک قرار دیے جانے والے ملک کی قومی ٹیم ایک بین الاقوامی مقابلے میں ورلڈ کپ جیت کر لے جائے یہ ایک طمانچہ ہی تو ہے آئی سی سی اور اس کے نام نہاد منصفوں اور کرتا دھرتاؤں کے چہروں پر۔

کتنے افسوس کی بات ہے کہ ٹوئنٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ٢٠٠٩ جیت لینے والے ملک سے آئی سی سی ورلڈ کپ (پچاس اورز والے) جو کہ ٢٠١١ میں منعقد ہونا ہے کی میزبانی چھین لی جائے۔ ارے کیا انصاف اسی کو کہتے ہیں اور انصاف کے گن گانے والے ترقی یافتہ ممالک کیا انصاف کے اتنے متوالے ہیں۔ ارے پہلے جن ممالک نے پاکستان میں آئی سی سی کے آئندہ ورلڈ کپ کی میزبانی کی مخالفت کی ہے ان سے پوچھو کہ تمہارے ممالک کی ٹیموں کو پتہ بھی ہے کہ کسی ورلڈ کپ کو جیتنا کیسا ہوا ہے اور کیا ان مخالفت کرنے والے ممالک کی زیادہ تر ٹیموں نے کبھی ورلڈ کپت جیسے ایونٹ میں کامیابی حاصل کی ہے یا صرف باتوں کے شیر ہیں۔

بحرحال خوشی کی اس لمحے پر دل دکھنے اور دکھانے والی باتیں اچھی معلوم نہیں ہوتیں۔

ہم اپنی ٹیم کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہیں اور ان کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے ہمیں خوشگوار اور عزت کے کچھھ پوائنٹس مہیا کیے۔

باقی کرکٹ اور صوبہ سرحد سے اس تعلق پر کسی دوسرے کالم میں عنقریب بات کریں گے۔

ویسے یہ فتح پہلے ہی پاکستانی کپتان یونس خان نے یہ کہہ کر اپنی قوم کے زیادہ دکھی لوگوں یعنی ہمارے صوبہ سرحد کے معصوم اور پریشان شہریوں کے نام کر دی تھی جو خانہ بدوشی، دہشت گردی اور انتہا پسندی کا شکار ہیں۔ اللہ ہمارے ملک کی حفاظت فرمائے۔

پاکستانی ٹیم تیرا شکریہ۔ پاکستان زندہ باد پاکستان پائندہ باد۔
لونگ لیو پاکستان۔ وی آل لوو پاکستان۔ وی آر پاکستان اینڈ اف پاکستان از دیئر وی آر دیئر۔

M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 498314 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.