موبائل صارفین کا تحفظ پی ٹی اے کی ذمہ داری

بعض اوقات آسانیوں میں بھی مشکلات چھپی ہوتی ہیں جیسا کہ آج کل موبائل فون ہر انسان کی ضرورت بن چکا ہے اور اس کے بغیر جیسے انسان کی زندگی ادھوری ہے پہلے جب موبائل فون نہیں تھے تب اس کی کمی کھبی اتنی شدت سے محسوس نہیں ہوتی تھی جیسے کہ اب اب تو موبائل فون ہماری زندگی کا لازمی جز بن چکا ہے موبائل فون وانٹرنیٹ نے انسان کی زندگی کو گلوبل ولیج بنانے میں بہت مدد دی ہے انسان اپنے سے کوسوں دور بیٹھے اپنے عزیز سے آسانی سے بات کر سکتا ہے اور اب تو آمنے سامنے ایسے بات ہوتی ہے جیسے انسان کھبی کسی سے دور ہوا ہی نہ ہو موبائل اور انٹر نیٹ کی دنیا میں زمین کے فاصلے اتنے سمٹ گئے ہیں جن کا پہلے کھبی تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا ہماری زندگیوں میں ان دونوں کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں موبائل میں ایک ایسی سہولت آئی کہ آپ اپنانمبر تبدیل کیے بناء کسی دوسرے نیٹ ورک پرمنتقل ہوسکتے ہیں جس کو نمبر پورٹیبلٹی کا نام دیا گیا جس میں کسی بھی موبائل نمبر کو اپنی اصلی حالت میں برقرار رکھتے ہوئے آپ اپنے موبائل نمبر کا نیٹ ورک تبدیل کر سکتے ہیں پاکستان دنیا کے ان چند ملکوں میں شامل ہے جہاں پر صارفین کویہ سہولت میسر ہے اس میں بھی کافی ابہام ہے خصوصاً جب کوئی فرد پیکج لگاکرکسی ایسے نمبر پر کال کرتاہے جو بظاہرتو اس کے ساتھ کے نیت ورک کانمبر ہوتاہے جبکہ اندرون خانہ وہ کسی اور کمپنی پرمنتقل ہوچکاہوتاہے اس دوران اگربات کادورانیہ زیادہ ہوگاتو کال کرنے والے صاحب کولینے کے دینے پڑجائیں گے عام موبائل صارفین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں موبائل فون انڈسٹری کو چیک کرنے والے ادارے پی ٹی اے کو چاہیے کہ وہ تمام موبائل کمپنیوں سے مشاورت کے بعد کوئی ایسالائحہ عمل تیار کیاجائے جس سے کنورٹ نمبر پر کال کرنے والے کو فوری معلوم ہوجائے کہ یہ نمبر کس کمپنی کا ہے تاکہ صارفین کے مفادات کا تحفظ کیا جا سکے -

صارفین کے تحفظ کے بارے میں پی ٹی اے ان موبائل کمپنیوں کی ہاٹھوں یرغمال بنا نظر آتا ہے کیونکہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ موبائل یوزرز سے یہ کمپنیاں خفیہ طور ایسی کٹوتیاں کر لیتی ہیں جن کا یوزر کو کوئی علم نہیں ہوتابعض کمپنیوں کے ٹیرف میں صارفین سے اوور چارجنگ بھی کر لیا جاتا ہے اور ایک عام صارف جو اس بارے میں اتنی زیاد ہ معلومات نہیں رکھتا وہ بڑی آسنی سے اپنا نقصان کروا بیٹھتا ہے اس لئے ضروری ہے کہ پی ٹی اے جو کہ موبائل صارفین کے تحفظ کا ضامن ہے اس کو چاہیے کہ ان تمام موبائل کمپنیون پر کڑئی نظر رکھے کیونکہ پی ٹی اے پر موبائل کمپنیوں سے زیادہ حق صارفین کا ہے جس کے ٹیکسوں سے یہ ادارہ قائم کیا گیا ہے دوسری اہم بات یہ کہ کہ ان کمپنیوں کے دیے جانے والے پیکجز میں بھی اس قدر ابہام ہوتا ہے کہ وہ یوزر جو زیادہ پڑھے لکھے نہیں ہوتے وہ بڑے آرام سے ان کے دھوکے میں آکر اپنا نقصان کروا بیٹھتے ہیں بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ کال کرنے کی کٹوتی مقرر حد سے سے زیادہ کر لی جاتی ہے یا پیکج کے ختم ہونے پر متعلقہ نیٹ ورک اپنے یوزر کو کوئی آگاہی پیغام بھی نہیں بھیجتا جس کی وجہ سے لاعلمی میں یوزر اپنا نقصان کر لیتا ہے ہونا تو یہ چاہیے کہ جس طرح موبائلز کمپنیاں اپنے پیکجز کی تشہیر کے لئے فری ایس ایم ایس صارفین کو بھیجتی ہیں اور پیکج لگاتے وقت بزریعہ ایس ایم ایس اطلاع دی جاتی ہے ویسی ہی اطلاع پیکج کے اختتام پر بھی دی جانی چاہیے تاکہ صارف کو پتا چل سکے کہ اس کا پیکج ختم ہو گیا ہے اگر کسی مسئلے پر یوزر کی طرف سے کمپلین کی جاتی ہے تو جواب دیا جاتا ہے کہ آپ کی کملپین آگے فارووڈ کر دی گئی ہے اب آگے کے بعد کی کہانی یوزرز کو نہیں بتائی جاتی کہ اس پر کوئی عمل بھی ہوا یا جسٹ آگے فاروڈ ہی کی گئی ہے اس حوالے سے پی ٹی اے کا بھی کوئی خاطر خواہ کردار دیکھنے میں نہیں آ رہا حالانکہ پی ٹی اے نے بھی موبائل اور انٹر نیٹ صارفین کی سہولت اور ان کی شکایات کے ازالے کے لئے ایسی سہولیات میسر کی ہیں جہاں پر موبائل اور انٹر نیٹ یوزرز اپنی شکایات درج کروا سکتے ہیں مگر پی ٹی اے کا طریقہ کار اتنا مشکل ہے کہ صارفین کو ایک لمبے چوڑے پراسس سے گزرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے کچھ صارفین اپنی شکایات واپس لے لیتے ہیں کیونکہ وہ اتنا زیادہ ٹائم برباد نہیں کرنا چاہتے جتنا اس شکایت کے مکمل ہونے کے دوران سرف ہوتا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ پی ٹی اے کمپلین کے طریقہ کار کو آسان بنائے اور صرف ایک کال یا ایس ایم ایس کے ذریعے سے موبائل یوزرزاپنی شکایت درج کروا سکیں یا پھر ون ونڈو آپریشن طرز کی سہولت میسر کرئے اس کے ساتھ ساتھ ناپسندیدہ ایس ایم ایس اورایم ایم ایس کوفلٹرکرنے کابھی بندوبست کیاجاناچاہیے پاکستان میں کچھ کمپنیاں ایسی سہولت میسر کر رہی ہیں جس سے صارف اپنے موبائل پر آنے والے ناپسندیدہ ایس ایم ایس کو بلاک کر سکتا ہے مگر اس میں مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے اس کو آسان بنانے کے لئے مزید اقدمات اٹھانے کی ضرورت ہے مزید یہ کہ پی ٹی اے کو فحش ویب سائٹس کو فلٹرکرنے کا مو ثرنظام تشکیل دیناچاہیئے تاکہ انٹر نیٹ استعمال کرنے والوں کو فخاشی اور عریانی سے بچایا جا سکے اور ایسے مواد کو جو ہمارے ملک ہمارے مذہب کے خلاف انٹر نیٹ پر اپ لوڈ کر دیا جاتا ہے اس کو فلٹر کیا جا سکے پی ٹی اے کو اس حوالے سے ماہرین مقرر کرنے چاہیں جو ایسے مواد کو ختم کرنے بلاک کرنے کی پوری طاقت رکھتے ہوں کیونکہ پاکستان میں موبائل اور انٹرنیٹ کو کنٹرول کرنا اور صارفین خواہ وہ موبائلز کے ہوں یا انٹر نیٹ کے ان کے مفادات کا تحفظ کرنا اور ان کو سہولیات کی فراہمی کے لئے موبایلز کمپنیوں پر کڑی نگاہ رکھنا اور موبائلز کمپنیوں کی من مانیوں کو کنٹرول کرنے کی تمام تر ذمہ داری پی ٹی اے کی ہے۔

rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 206781 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More