رمضان کے پروگرامز اور میڈیا کا کردار

ذرائع ابلاغ کا سب سے بڑا اور طاقتور ادارہ الیکٹرونک میڈیا تصور کیا جاتا ہے ۔گزشتہ دس سالوں سے پاکستانی میڈیا میں دین اسلام کے حوالے سے بہت کام دیکھا گیا ہے جس میں سب سے پہلے اے آر وائی کیو ٹی وی کی خدمات قابل تحسین و تعریف کے لائق ہے اس کے بعد حق ٹی وی پھر مدنی چینل نے اسلامی تعلیمات پیش کرکے نہ صرف پاکستانی بلکہ دنیا بھر کے ناظرین میں اسلامی شعور کو بیدار کیا ہے ، اے آر وائی کیو ٹی وی کے ساتھ جیو نے بھی اس مد میں کام کیا جبکہ اے آر وائی نے اپنے دیگر چینل جس مین اے آر وائی ڈیجیٹل ، اے آر وائی ذوق اور اے آر وائی نیوز نے کبھی بھی اسلامی تہوار کو خالی جانے نہ دیا ۔۔ جشن عید میلاد النبیﷺ ہو یا شب معراج یا شب برات اور بزرگان دین کے اعراس وغیرہ ان تمام کو بھرپور طریقے سےءاہتمام کرتا چلا آرہا ہے۔رمضان المبارک کے مقدس موقع پر اے آر وائی ڈیجیٹل کئی سالوں سے خصوصی نشریات پیش کرتا آرہا ہے جس میں حاظرین محفل میں سوالات کے ساتھ بیش بہا قیمتی انعامات سے سرفراز کیا جاتارہا ہے اسی طرح جیو ٹی وی پر بھی بڑے پیمانے پرخصوصی نشریات پیش کی جاتی ہیں اور جیو بھی بیش بہا انعامات کی بارش کرتا چلا آیا ہے۔ اب دیگر چینل میں بھی یہی طریقہ اپنایا گیا ہے جس میں ایکسپریس،سما اور ابتک شامل ہیں مگر گزشتہ چند ایک سال سے ٹی وی چینلز میں کو آرڈینیٹرز کی بد نیتی دیکھنے میں آئی ہیں جس میں ایک ہی خاندان کے بار بار مدعو کرنا ، بندر بانٹ اور اقربہ پروری کا سلسلہ بہت زیادہ دیکھنے میں آیا ہے ۔۔ یہ کالم اسی نوعیت پر مبنی ہے کہ ایسا نظام رکھیں جس سے ٹی وی کے ناظرین انصاف اور عدل کے ساتھ پروگرام میں شامل ہوسکیں اور بہتر پڑھے لکھے لوگ بھی شامل ہوسکیں۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے مالکان ٹیلیویژن کو خود بھی توجہ دینی پڑے گی اور ان کے ساتھ اعلیٰ عہدیداران کو بھی ۔ آئندہ سال اے آر وائی ڈیجیٹل ، جیو ٹی وی، ایکسپریس ٹی وی، سماءٹی وی، ابتک ٹی وی اور دیگر چینل بڑے شو کیلئے جس میں انعمات کا سلسلہ ہو اُسے کسی بھی پروڈکٹ کے ساتھ مشروط کردیں یعنی کوئی بھی پروڈکٹ خریدنے پر کوپن حاصل کریں اس کوپن کو قرعہ اندازی کے ذریعے شو میں بلایا جائے مثال کے طور پر اگر نشت تین سو ہیں تو دد سو نشت کوپن کے ذریعے رکھی جائیں اور سو نشت میں پچاس پروڈکٹ کمپنی، پچاس چینل کی ہوں اس طرح کو آرڈینیٹر ز کی من مانیاں ، اقربہ پروری، بد دیانتی و بد نیتی کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا اس کے ساتھ ٹیلیفون کال کے ذریعے بھی ناظرین کو شامل کیا جائے تاکہ ناظرین جو اپنا وقت دے رہے ہیں کچھ حصہ وہ بھی انعامات کا حاصل کرسکیں۔۔ اگر اس معاملے میں سنجیدگی سے غور نہ کیا گیا تو ایک وقت آئے گا کہ یہ مافیا بن کر جینلز کی ساگھ کو برباد کردیگا کیونکہ اس سال اور گزشتہ سال بھی ایسے لوگوں کو بار بار رجسٹریشن کی گیں جنھیں معمولی معمولی سی بھی معلومات نہ تھی گویا وہ علم سے قاسر تھے چینلز کیونکہ دنیا بھر میں دیکھا جاتا ہے اس سے ہمارے معاشرے اور ملک کا عکس نظر آتا ہے اس لیئے اس بارے میں چینلز کے مالکان کو سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیئے تاکہ نہ صرف چینلز کی بہتری بھی نظر آئے بلکہ ہمارے معاشرے کا بہتر رنگ بھی نظر آئے۔۔ مجھے امید ہے کہ انشاﺀ اللہ آئندہ سال کو آڈینیٹرز کا سلسلہ ختم کرکے صحیح اور درست طریقہ کو اپنایا جائیگا۔رمضان کے مقدس ماہ میں بھی اگر چینلز میں بد دیانتی اور اقربہ پروری کی بنیاد پر رجسٹریشن کیئے جاتے رہیں گے تو پروگرام کی تاثیر ختم ہوجائے گی ۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناظر رہے ۔ پاکستان زندہ باد، پاکستان پائیندہ باد۔۔۔٭٭
jawed Siddiqui
About the Author: jawed Siddiqui Read More Articles by jawed Siddiqui: 310 Articles with 245745 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.