شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے -علامہ سرفراز نعیمی کی شہادت

آج مملکت خداداد اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کے سب سے بڑے شہر لاہور میں ملک کے ایک جید عالم دین اور بے انتہا شفیق و مہربان استاد جناب محترم سرفراز نعیمی کی انکی مشہور و معروف علمی درسگاہ اور جامع مسجد ‘جامعہ نعیمیہ‘ میں بعد نماز جمعہ ایک خود کش بم دھماکے میں شہادت نصیب ہوئی (اناللہ وان علیہ راجعون) (بے شک ہم اللہ کا مال ہیں اور اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے)۔

افسوس کی بات یہ نہیں ہے کہ وہ اور ان کے ساتھ اور بھی لوگ اس المناک واقعے میں شہادت کے رتبے پر فائز ہوئے۔ افسوس اس بات پر ہے کہ ملک و قوم و امت ایک عالم اور وہ بھی علمائے حق میں اعلیٰ مقام رکھنے والے ایک عالم دین سے محروم ہو گئی جو کہ ہماری سسکتی بلکتی بے چاری قوم کے لیے کسی عظیم سانحہ سے کم نہیں۔ علامہ سرفراز نعیمی ایک انتہائی معتدل مزاج و رویہ رکھنے والے ایک عالم دین اور ایک انسان تھے اور ان جیسی عظیم ہستی کی جدائی کے بعد ہمارے لیے کیا شک رہ گیا ہے کہ ایک عالم کی موت ایک عالم (دنیا) کی موت ہوتی ہے۔

اور جیسا کہ اطلاعات سے ثابت ہو گیا کہ انہوں نے جو طالبان اور ڈنڈہ بردار شریعت پر مثبت تنقید کی تھی اور ببانگ دہل اس بات کا اعلان کیا تھا کہ خود کش دھماکوں کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ہے اور ایسے دھماکے کلی طور پر غیر شرعی ہیں۔ جس کے بعد انہیں صوفی اور اس جیسے نام نہاد شرعی خدائی فوجداروں کی طرف سے دھمکیاں مل رہی تھیں جس کی انہوں نے قطعاً کوئی پروا نہیں کی اور حق کی بات پر ڈٹے رہے اور جام شہادت نوش کر لیا۔

علامہ سرفراز نعیمی شہید کی شہادت سے یہ بات عیاں ہو گئی ہے کہ طالبانی یا شیطانی ڈنڈہ بردار نام نہاد شریعیت نافذ کرنے کے دعوے دار اور ان کے حمایتی اس بات میں کوئی شرم یا قباحت محسوس نہیں کرتے کہ جو ان کے طالبانی (اصل میں شیطانی) نقطہ نظر سے اختلاف رکھے اس کی سزا موت ہے جس کا ثبوت اب تک ہونے والی ہزاروں ہلاکتیں ہیں۔

التجا ہے کہ خدارا حکومت پنجاب اور اسکے کرتا دھرتا ن لیگ کے لوگ خصوصی طور پر اپنی رعایا کی حفاظت کا بندوبست کریں اور اپنے اب یہ نا کہہ دیں کہ چونکہ سری لنکا والے واقعہ کے وقت صوبہ پنجاب میں ن لیگ کی حکومت نہیں تھی اس لیے وہ واقعہ ہوا تھا۔ آج تو صوبہ پنجاب میں ن لیگ کی بلاشرکت غیرے حکومت ہے اور اس کی مرضی سے صوبہ پنجاب میں محاورتاً ایک پتہ بھی ن لیگ کی اجازت کے بغیر نہیں ہل سکتا تو اب کیا قباحت ہے کہ قدر مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا جائے اور شرم ان قومی کالم نگاروں کو بھی آنی چاہیے جو شاید پنجاب حکومت کے پے رول پر یا میاں برادران کے پے رول پر حکومت پنجاب اور پنجاب پولیس میں دیانتدار پولیس افسران اور افسران بالا کی شان میں قصیدے بھگارتے رہتے ہیں اور جو حشر پنجاب میں عوام کے ساتھ ہو رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ کہ گزشتہ دنوں میں جس قدر افسوسناک واقعات (خصوصاً ن لیگ کے اراکین اسمبلیوں نے جو ادھم مچا رکھا ہے اور غیر قانونی افعال کی ہیٹ ٹرک کرتے پھر رہے ہیں) حکومت پنجاب کے زیر نگرانی ہو رہے ہیں وہ شرمناک ہی نہیں قابل مذمت بھی ہیں۔

خدارا جس طرح اپنے رائے ونڈ اسٹیٹ کو جنت نظیر اور کسی بھی دہشت گردی کے واقعات سے بچاؤ کے لیے فول پروف بنا رکھا ہے اسی طرح چلیں اپنے ملک کو نا سہی اپنے صوبے ہی کو محفوظ بنا لو ورنہ یاد رکھنا حکمرانوں کہ عوام کے ہاتھ ہونگے اور تمہارا گریبان ہوگا۔

شریعت محمدی پر جان بھی قربان۔
پاکستان زندہ باد۔
نام نہاد شریعت نامنظور۔۔
طالبان مردہ باد بمعہ حمایتی ٹولے۔
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 501261 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.