سَلام نواز شریف.... / نواز حکومت کو میراڈبل سَلام..

ن لیگ کے سربراہ اور وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی رواں حکومت کو اِس کے ابتدائی 35/30 ایام ہی سے میں مجھ سمیت غالباََ بیشتر لکھاریوں نے اپنے اپنے نقطہ نگاہ سے تنقیدکا نشانہ بنایا،اَب اِس زمرے میں آنے والے قلم کاروں کی نیتوں کا تو مجھے کچھ پتہ نہیں ،ہاں البتہ ...!آج میرااپنے متعلق اﷲ کو حاضروناظر جان کر یہ موقوف ضرورہے، کہ میں نے جتنی بھی تنقیدیں کیں ہیں، وہ تنقید برائے مقصدو اصلاح تھیں اور اِسی طرح آئندہ بھی رہیں گیں۔

اور اِس کے ساتھ ہی میں اپنے قارئین حضرات اور دیگرسیاسی و مذہبی جماعتوں کو یہ بھی باور کرناچاہتاہوں کہ میراکسی بھی سیاسی و مذہبی جماعت یا صوبائی یا علاقائی و شہرو دیہات کے کسی گروپ سے کو ئی وابستگی نہ ہے اور نہ ہی پہلے کبھی تھی ، اور اِسی طرح آئندہ ہوگی، مگرکوئی اِس کا یہ بھی مطلب نہ لے کہ میں کسی پر تنقید کروں تو کوئی ناراض ہوجائے، اور جب کسی کے مجموعی طور پر مُلک اور قوم کی بہتری کے لئے کئے جانے والے اچھے اقدامات اور کاموں کی تعریفوں کے پل باندھ دوں یا کسی کی شان میں قصیدے رقم کردوں یا گاناشروع کردوں تو کوئی یہ سمجھے کہ کوئی لالچ دی گئی ہوں گی، یا اِسے کہیں سے کچھ ملاہوگا۔

جیساکہ ہمارے یہاں ماضی اور حال میں ہوتارہاہے اور ہورہاہے اور ممکن ہے کہ مستقبل بھی میں یہ سلسلہ جاری و ساری رہے، مگرخداکی قسم کہیں سے میرے متعلق کوئی یہ کہہ دے کے اِس حقیرفقیر اور بے توقیربندئے ناچیز کو کہیں سے کچھ نوازہ گیاہے یاکہیں سے نوازنے کی پیشکش ہوئی ہے، تو میں لکھناچھوڑدوں گا،ہاں البتہ ...!کچھ مجھے گھور کر ضروردیکھتے ہیں، مگر کہتے کچھ نہیں ہیں ، یہ بھی اِن کی مہربانی ہے، ورنہ حق و سچ کہنے اور لکھنے والوں کا کیا بنتاہے، یہ بھی سب جانتے ہیں۔

بہرحال...!جب میں اپنی موجودہ نواز حکومت کے کسی یا بیشتر اقدامات اور کاموں سے متعلق تنقیدوں کے پہاڑ کھڑے کرسکتاہوں تو میری یہ بھی تو ذمہ داری ہے کہ میں اپناقلم جو مجھ سے یہ تقاضہ کرتاہے کہ میں غیرجانبدار رہوں اوروہ لکھوں جو صحیح ہے۔

تو قارئین حضرات...! آج میں نومولود نواز شریف حکومت پراپنی بے شمارتنقیدوں کے بعد اِس حکومت کے اُس اقدام پر بالخصوص وزیراعظم میاں محمدنواز شریف کو سلام پیش کرناچاہ رہاہوں ، آج جن کے اقدامات سے یہ واضح ہورہاہے،کہ جوں جوں میاں صاحب کی حکومت آگے کی جانب رینگتے جارہی ہے، اِس کے اقدامات بھی مُلک و قوم کی بہتری کے لئے شروع ہوتے محسوس ہورہے ہیں۔

آج اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ موجودہ حکومت نے مُلک بھر سے توانائی بحران سمیت لوڈشیڈنگ کوجڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے ہیں،اور اول روز ہی سے وزیراعظم میاں نواز شریف نے مُلک کو درپیش توانائی بحران اوراِس کی شکل میں قوم پر لوڈشیڈنگ کا جو عذاب نازل ہواہے اِس سے جلد چھٹکارے کے لئے ہوم ورک تیار کرلیاہے ، جن میں بیرونِ ممالک کا دورہ اور آئی پیز کومطلوبہ رقم کی فراہمی جیسے سخت فیصلے بھی شامل ہیں اورجیساکہ اَب تک وزیراعظم نواز شریف پڑوسی ملک چین سمیت دیگرممالک کے ہنگامی دورے بھی کرچکے ہیں، اوراِسی طرح نواز حکومت کا مُلک میں لوڈشیڈنگ کی کمی لانے سمیت اِس کے بتدریج خاتمے کے لئے آئی پیز کو مطلوبہ رقم کی فراہمی کے علاوہ بھی کی گئیں کوششیں یقینااپنی جگہہ اعتماد بخش اور قابلِ تعریف ہیں۔

اَب توانائی بحران اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے وزیراعظم میاں محمدنواز شریف کے اقدامات اور منصوبوں پرسالوں نہیں تو کم ازکم کچھ عرصے کے لئے ہی تنقیدنگاروں اور عوام کو بھی سوچناچاہئے کہ مسئلہ چوں کہ کافی پرانا ہے، اِس لئے اِس کے حل کے لئے بھی کافی وقت درکار ہے ، لہذا اِس صورتِ حال میں میراخیال یہ ہے کہ مجھ سمیت میرے دیگر تنقیدنگار بھائیوں اور قوم کوبھی انتظارکرناچاہئے، اور حکومت پر اپنی تنقیدوں اور بض و کینہ کی وجہ سے گرد اُڑانے کا سلسلہ بندکردیناچاہئے، اگر اِس کے بعد بھی کچھ نہ ہو اتو....؟پھر حکومت پر تنقیدوں کے لئے اپنے قلم کو آزاد اور قوم کو اپنی زبانوں کو بتیس دانتوں کی گرفت اور اپنے ہونٹوں کے دروازوں سے بے لگام کرکے چھوڑدینا چاہئے ،مگر یہ کام تب ہوگا، جب ہم حکومت کو کچھ مہلت دیں گے، بغیر مہلت دیئے ، اگر ہم نے کچھ کیا تو پھر ہم خود قلٹی پر ہوں گے،اور حکومت مظلوم بن جائے گی۔

ہاں البتہ ...!اَب یہ اور بات ہے کہ نواز حکومت نے مُلک میں توانائی بحران کی ذمہ دار آئی ییزکو مطلوبہ رقم فراہم بھی کردی ہے، مگرپھر بھی مُلک میں لوڈشیڈنگ کا بحران بدستور عذاب بنتاجارہاہے، یعنی یہ کہ آج ایسامحسوس ہورہاہے، کہ گزشتہ دنوں جیسے ہی حکومت نے آئی پیز کو اِس کی مطلوبہ رقم دی ، اِس نے توانائی بحران اور لوڈشیڈنگ کا دورانیہ مزیدبڑھادیاہے، آج اِس کے اِس فعلِ شنیع پر ایک عام پاکستانی یہ ضرور سوچ رہاہے کہ جیسے آئی پیز ماضی کی حکومت اور حکمرانوں کی طرح ہماری موجودہ حکومت کو بھی بے وقوف بنارہی ہے، اور آئی پیز اپنی سازش اور گٹھ جوڑ کی وجہ سے مُلک میں دانستہ طور پر توانائی بحران اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ پیداکرکے کسی بیرونی سازش کا حصہ بن کرمُلک میں ایسے حالات پیداکرناچاہتی ہے کہ ، مُلک میں انارگی پھیلے اور مُلکی معیشت کا ستیاناس ہو، کارخانے اور صنعتیں بند ہوجائیں، بے روزگاری بڑھے، لوٹ مار اور قتل وغارت گری پروان چڑھے، اور حکومتیں ناکام ہوں ،تواَب کیا وجہ ہے کہ آئی پیز اپنی مطلوبہ رقم ملنے کے بعد بھی بجلی بحران اور لوڈشیڈنگ کو ختم کرنے میں کوتاہی برت رہی ہے، اِس سے تو یہ صاف ظاہر ہے کہ آئی پیز نے یہ سمجھ لیاہے، کہ مُلک کو چلانے والے ہم ہیں، اور ہم جو چاہیں کرسکتے ہیں اور حکمرانوں سے اپنے مرضی کے فیصلے کرواسکتے ہیں، جن میں بجلی کے نرخوں میں بے تحاشہ اضافے کا فیصلہ کرانے سمیت اور دیگر اقدامات شامل ہیں، آج نواز حکومت کو آئی پیز اِس کی مطلوبہ رقم کی فراہمی کے بعد کے کسی دباؤمیں آئے بغیر ایسے اقدامات کرنے چاہئیں کہ آئی پیزاِن کے سامنے گھٹنے ٹیک دے، اور جیساحکومت کہے یہ ویساکرے، ورنہ حکومت آئی پیز کو گھرکا راستہ دکھائے۔

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف حکومت کاایک اور اقدام جس نے مجھے آج کا اپنا یہ کالم ’’سَلام نواز شریف / نواز حکومت کو میراڈبل سلام ‘ ‘ لکھنے پر متحرک کیا وہ یہ ہے کہ آج وزیراعظم میاں محمدنواز شریف نے2006 میں آمر جنرل (ر) پرویز مشرف حکومت کے انتہائی شاطر اور مفاد پرست وزیراعظم شوکت عزیز کی شروع کی گئی (بندر بانٹ) وہ پالیسی جس کے تحت ہر وہ افسر جو گریڈ22میں جائے گااِسے معمول کے ایک پلاٹ کے علاوہ گریڈ 22میں جانے کی وجہ ایک کنال کا ایک اضافی پلاٹ اِسے منہ دکھائی اور سلامی کی مد میں ملے گا، اِس سابق وزیراعظم کی یہ پالیسی ختم کردی ہے۔

اگرچہ اَب تک اِس اسکیم کے تحت236پلاٹس اسلام آباد میں افسران کو بندربانٹ کی طرح نوازدیئے گئے ہیں،اور اَب بھی گریڈ22کے 106افسران جھولی پھیلائے ، ہاتھ کھولے قطار میں کھڑے تھے، کہ وزیراعظم نوا ز شریف کے طرف سے اِس پالیسی کے خاتمے کے بعد اِن کے ارمانوں پر اُوس پڑگئی ہے، اوراِس کے بعد مجھے یہ یقین ہے کہ یہ وزیراعظم سے ناراضگی کا اظہار بھی کرنے لگے ہوں گے، اور دعائیں بھی کررہے ہوں گے کہ نواز حکومت کا جلد خاتمہ ہوجائے، جس نے اِنہیں پلاٹ سے محروم کرکے اِن کے پیروں کے نیچے سے ایک کنال زمین کھینچ لی ہے ،مگراِ سی کے ساتھ ہی مجھے اِس بات کا بھی پورایقین ہے کہ میاں نواز شریف کے اِس اقدام سے قوم میں حکومت کا اعتماد ضرور بحال ہواہوگا، اور قوم یہ بھی ضرور سوچ رہی ہوگی، کہ اگر نواز حکومت نے آہستہ آہستہ رینگتے ہوئے، ایسے اور کئی اچھے اقدامات کئے تو پھر یقینا مُلک میں بہتری کے امکانات روشن ہوں گے، اور قوم کو اِس بات کا بھی احساس ہوگاکہ یہ حکومت اپنے اقدامات اور منصوبوں سے کسی حد تک امیری اور غریبی کا فر ق بھی ختم کردے گی ، مگر یہ کرنے کے لئے حکومت پر یہ بھی لازم ہے کہ وہ قومی خزانے کو بھرنے اور اپنی ضرورتوں کو پوراکرنے کے لئے قومی اداروں سے کم گریڈ کے ملازمین کو اضافی بوجھ سمجھ کر نہیں نکالے گی، اور نہ ہی کم گریڈ ملازمین کی تنخواہوں اوراِنہیں ملنے والی مراعات میں کمی کرے گی، اگر اِس نے ایسانہیں کیا جیساکہ میں نے اِسے مشورہ دیاہے اور قوم نے اِس سے اُمیدباندھ رکھی ہے تو پھر سب سے پہلے میرا ’’ نواز حکومت کو ڈبل سَلام‘‘۔مگراِس کے بعد بھی اگر نواز حکومت نے 106بائیس گریڈ کے افسران کو پلاٹس سے محروم کرکے یہ سمجھ لیا ہے کہ اِس نے قوم کودکھانے کے لئے کوئی بڑاکارنامہ سرانجام دے دیاہے،اوراَب یہ دیدہ دانستہ قومی اداروں سے کم گریڈ میں بھرتی ہونے والے لاکھوں غریب محنت کشوں کو نکال باہر کرے گی ، تو پھر وہ یہ بھی سوچ لے کہ آج جو قوم اِسے ہاتھ اُٹھاکر سلام پیش کررہی ہے، اِس کی توقعات کے خلاف کئے گئے اقدامات پر پھر یہ آئندہ کیا کرسکتی ہے...؟ یہ اِسے بھی اچھی طرح ذہن نشین رکھے۔
محمد سمعید اعظم
About the Author: محمد سمعید اعظم Read More Articles by محمد سمعید اعظم: 20 Articles with 12832 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.