کھلی آنکھ سے خواب

کھلی آنکھ کے خواب بھی حقیقت ہو سکتے ہیں اگر کوئی چاہے ہر دور میں ہر وقت میں مفکرین اپنے اپنے نظریات پیش کرتے رہے ہر کوئی کسی نہ کسی جستجو میں رہا ہر کسی مقصد تحقیق تھی کسی نے ایک پودے کے بڑھنے اور ختم ہونے کے عمل سے تجربات کی شروعات کی کسی نے حقیقت کو قریب سے دیکھا کسی نے معاشرتی تعلیم کی تحقیق کی کسی نے الغرض ہر کوئی مصروف زندگی رہا اور اپنے کسی خاص مقصد میں کامیابی پاتا گیا مجھے اپنے احساسات کا استعمال ﷲ تعالٰی کی اس تخلیق کی دنیا میں اپنے مقصد کو پانا ہے میرا مقصد کیا ہے میری زندگی کا مقصدکیا ہے اس کا نچوڑ کرنا شاہد ہی میرے بس میں نہیں ہے کھلی آنکھ کوئی کہانی نہیں بلکہ معاشرے میں دیکھے جانے والے ہران واقعات کا تذکرہ ہے جو ہم روز مرہ کی زندگی میں دیکھتے ہیں آخر ہمارا مقصد حیات کیا ہے ہم کیو ں پیدا کئے گئے ہیں ہمیں پیدا کرنے میں ﷲ پاک کی کیا حکمتیں ہیں ان کو سوال تو آج تک کسی کو بھی نہیں مل سکا کیونکہ جب آپ ﷺ کی زندگی طیبہ کا مطالعہ کریں تو ہر بات ہمارے سامنے ایک آئنے کی طرح نظر آتی ہے جس طرح ہم آئنے میں اپنا عکس دیکھ سکتے ہیں اسی طرح ہم آپ ﷺ کی حیات زندگی کا مطالعہ کریں تو ہمیں اپنی زندگی کے مقاصد نظر آنے لگتے ہیں پھر بھی ہمارا سوال اس طرف کیو ں جاتا ہے اگر ہر کوئی اپنی ہی ذات تک محاسبہ کر لے تو میرے خیال کے مطابق پوری امت مسلمہ کی تخلیق کا مقصد پورا ہو جائے گا اور شخص کو اس بات کا جواب بھی مل جائے کا کہ ہم کون ہیں ہم کیا ہیں ہمیں کس لئے پیدا کیا گیا ہے ہاں کچھ سوالات واقع ہی سوچنے پر مجبور کرتے ہیں میں کون ہوں میں کس لئے ہوں مجھے کیوں پیدا کیا گیا ہے آسمان کیا ہے زمین کیا ہے پانی اور آگ کیوں بنے چاند ستارے کیا ہیں چاند میں اتنی روشنی کیوں ہے سورج اتنا گرم کیوں ہے پہاڑ کیسے بنے ،سمندر کیا ہے یہ سب باتوں کا جواب شاہد ہی کوئی دے سکتاہے یہ سب چیزیں ﷲ تعالی کی تخلیق ہیں ﷲ تعالی نے انہیں صرف انسان کے لئے تخلیق کیا ہے اور انسان کو صرف اپنی عبادت کے لئے بنایا ہے اور ﷲ تعالی کی عبادت کرنا ہی ہمارا اہم فریضہ ہے ہمیں ﷲ تعالی نے اشرف المخلوقات بنایا ہے (قرآن پاک) میں ﷲ پاک نے کم وپیش 18ہزار جاندار چیزوں کو ذکر کیا ہے جسمیں ہر وہ جاندار شامل ہے جو سانس لیتا ہے لیکن قدرت کی خاص عنایت ہم پر یہ کیوں کہ ہمیں ﷲ پاک نے اشرف المخلوقات بنایا ہے آخر ہم پر اتنی مہربانی کیوں ہے اس کو سمجھنا کوئی زیادہ مشکل بات نہ ہے ۔
Dr Muhammad Amir Khan
About the Author: Dr Muhammad Amir Khan Read More Articles by Dr Muhammad Amir Khan: 6 Articles with 4999 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.