شمسی توانائی لوڈشیڈنگ کا آسان حل

پاکستان اپنی بجلی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے زیادہ تر تیل پر انحصار کرتا ہے گذشتہ چند برسوں سے عالمی سطح پر تیل کی قیمتو ں میں مسلسل اضافہ ہورہاہے جس کے باعث ایک طرف جہاں بجلی مہنگی ہوتی جاری ہے دوسری جانب بجلی کی بڑھتی ہوئی مانگ پوری کرنے کے لیے زرمبادلہ پر دباؤ بڑھ رہاہے موجودہ صورت حال میں پاکستان کیلئے توانائی کے متبادل ذرائع تلاش کرنا ضروری ہوگیاہے جس کے لئے جکام ہو رہا ہے اس کام کی رفتار انتہائی سست ہے یا پھر یہ منصوبے فائلوں کی نذر ہو رہے ہیں جس کی واضح مثال پنجاب میں توانائی انرجی کمیشن کے بارے میں رپورٹس بھی ہیں جو اخبارات میں چھپی ہیں کہ اس بورڈ نے لوگوں کے لئے جتنے بھی توانائی کے منصوبے بنائے وہ صرف اور صرف فائلوں تک ہی محدود رہے اور عملی طور پر ایک یونٹ بھی بجلی پیدا نہ کی جا سکی جب اس طرح کے بورڈز یا کمیشن لاکھوں روپے لیکر بھی کوئی کام نہیں کریں گے تو وہ اقدامات جو کہ حکومت اس بحران کو ختم کرنے کے لئے کر رہی ہے ان کا کوئی فائدہ ہونے والا نہیں پاکستان ایک ایسے خطے میں واقع ہے جہاں سارا سال سورج چمکتا ہے چنانچہ یہاں آسانی سے بڑی مقدار میں شمسی توانائی حاصل کی جاسکتی ہے پاکستان میں اس شعبے میں پیش رفت ہورہی ہے لیکن انتہائی سست رفتاری سے ایسے بحران مین جب قوم لوڈشیڈنگ کی ماری ہوئی ہے ضرورت اس امر کی تھی حکومت جنگی بنیادوں پر یہ کام کرواتی لیکن شاید یہاں کام سے پہلے اپنا فائدہ دیکھا جاتا ہے اگر حکومت صرف اور صرف لوڈشیڈنگ کو قابو کرنا چاہیے تو یہ کوئی مشکل بات نہیں لوگ اکثر پوچھتے ہیں کہ عام افراد اپنی بجلی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے شمسی توانائی سے کس طرح فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟ شمسی توانائی کا استعمال گزشتہ کچھ برسوں میں پوری دنیا میں بڑھ رہا ہے لیکن اس کے بارے میں عام لوگوں کو زیادہ معلومات نہیں ہیں لیکن اس کی فادیت کو دیکھتے ہوئے اس سسٹم سے لوگوں کی توقعات بڑھ جاتی ہیں اور وہ کئی غلط فیصلے کر بیٹھتے ہیں سولر پینلز سورج سے بہت سی روشنی کو لے کرقلیل مقدار میں بجلی پیدا کرتے ہیں اس لیے اس کا استعمال احتیا ط سے کرنا چاہیے اور روشنی کے لیے ایل ای ڈی بلب استعمال کرنے چاہیں صرف ایل ای ڈی بلب ہی نہیں بلکہ گھر کی دوسری چیزیں بھی سولر انرجی سے مطابقت رکھنے والی ہونی چاہیں سولر انرجی ڈی سی کرنٹ پیدا کرتی ہے اس لیے اس پر وہی مشینیں چلانی چاہییں جو ڈی سی کرنٹ پر چلیں اور سولر سسٹم کی لاگت کو کم کرنے کے لیے سسٹم کے ساتھ منسلک دوسرے آلات بھی انرجی ایفیشنٹ ہونے چاہییں سولر سسٹم کی موجودہ لاگت کے پیش نظر پریکٹیکل یہ ہے کہ گھر کا پورا سسٹم سولر پر نہ کریں بلکہ صرف اسے بیک اپ کے طور پر استعمال کریں پاکستان کے کسی بھی علاقے میں لوڈ شیڈنگ کے وقت یا بجلی چلے جانے کی صورت میں یا جن علاقوں میں بجلی نہیں ہے گھر کا ایک کمرہ روشن کرنے کے لیے سولر پینل کے سب سے چھوٹے سسٹم کو انسٹال کرنے پر چار سے پانچ ہزار یا زیادہ سے زیادہ دس ہزار روپے خرچ ہو سکتے ہیں ا ور اسی طرح اگر اس کے ساتھ ایک پنکھا بھی چلانا چاہیں تو یہ لاگت اسی حساب سے بڑھتی جائے گی لیکن یہ سب سرمایہ کاری صرف ایک بار کی ہوگی ا ور اس کے نتیجے میں بجلی کے بل کی بچت ہو گی مارکیٹ میں لوگ سولر سسٹم لگانے کے لیے موجود ہیں لیکن یہ سولر پینل الیکٹریکل کی تھوڑی بہت سمجھ بوجھ رکھنے والا شخص انسٹال کر سکتا ہے جنریٹر اور سولر انرجی کا تقابل کرتے ہوئے سولر سسٹم زیادہ سستا پڑے گا لیکن اس وقت سسٹم میں استعمال ہونیوالی بیٹری مہنگی ہے سولر پینل 21سے 25 سینٹ فی گھنٹہ کی بجلی پیدا کر سکتا ہے بڑے پیمانے پر سولر انرجی پیدا کرنے والے نجی اداروں سے حکومت بجلی خرید سکتی ہے اور ایک کلو واٹس یااس سے کچھ کم یا کچھ زیادہ سولر انرجی پیدا کرنے والے الات درا ٓمد کرنے کے لیے حکومت نے کسٹم ڈیوٹی معاف کر دی ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ بڑے پلانٹس کے لئے کسٹم ڈیوٹی میں مکمل چھوٹ دی جائے اور سولر انرجی کے فروغ کے لیئے مذید اقدامات اٹھانے کے ساتھ ساتھ لوگوں میں اس کی افادیت کو عام کیا جائے پاکستان میں مختلف مقامات پر اس حوالے سے کام کرہو رہا ہے لیکن اس کا سب سے بڑاپراجیکٹ وہ تھا جس کے تحت مٹھی میں پچاس دیہاتوں میں تیس ہزار گھروں کو سولر انرجی فراہم کی گئی اور ہر گھر کو کو دو دو لائٹس اور ایک ایک پنکھا چلانے کے لیے سولر سسٹم لگا کر دیا تو اس پورے سسٹم پر ایک گھر میں چالیس ہزار روپے خرچ ہوئے اور اب جب کہ پینلز اور دوسرے متعلقہ آلات کی قیمتوں میں کمی ہو رہی ہے اس لاگت میں اور کمی ہو سکتی ہے اس پروگرام کو مذید پھلانے کے لئے ضروری ہے کہ حکومت فوری طور پر اقدامت کرئے اور جن جن علاقوں میں بجلی کی لوڈ شیدنگ زیادہ ہے وہاں ان پینلز کو کم قیمت پر مہیا کیا جائے اس طرح حکومت لوڈ شیدنگ کے بحران پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو لوڈ شیدنگ کے بحران سے مستقل نجات دلا سکتی ہے ۔
rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 207284 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More