متاثرین میں موجود ٹولے اور انکے شیطانی افعال

مورخہ چھھ جون کو روزنامہ جنگ میں اسپیشل سروسز گروپ کے سربراہ لیفٹینٹ جنرل ندیم نے کہا ہے کہ بہت سے لوگوں نے خود کو ایک سے زائد مرتبہ رجسٹر کرایا تھا جبکہ ایک متاثرہ خاتوں نے تو خود کو چالیس جگہوں پر رجسٹر کرایا ہوا تھا۔
بہت سے لوگوں نے یہ بات بتائی ہے کہ مالاکنڈ اور سوات سے ہجرت کرنے والے لوگوں میں دہشت گرد طالبان گھس گئے ہیں اور جو لوگوں کے گلے کاٹ دیتے ہوں ان کے لیے اپنی بڑھی ہوئی داڑھیاں اور بال کٹوا لینا کیا بڑی بات ہے۔
یہ طالبان دہشت گرد بچوں اور عورتوں کو یرغمال بناتے اور ان کے ساتھ سفر کرتے اور ان کو اپنی بیویاں ظاہر کرتے ہیں۔ اور جن لوگوں کے گھر پناہ گزین کے طور پر پناہ لیتے ہیں اگر وہاں زرا بھی مقامی پناہ دینے والے کو شک ہو تو اس کے بیوی بچوں کو بھی یرغمال بنائے بیٹھے اور ان کے قتل کی دھمکی دے رہے ہیں۔ شائد آپ کو یہ کوئی افسانوی بات لگے مگر ہمارے ایک کولیگ جو مانسہرہ سے حال ہی میں واپس آئے ہیں وہ یہ تفصیل بتا رہے تھے۔
پورے ملک میں بے چارے مظلوم سوات اور مالاکنڈ اور دوسری ایسی جگہوں کے پناہ گزینوں کے لیے قربانی و نیک جذبات ہیں اور وہیں کے قریب کے رہنے والوں کا بھی حال سن لیجیے (اکثر عوام کو چھوڑ کر ) مالی منفعت اور مال کمانے کی غرض سے بہت سے جگہوں کے ٹرانسپورٹرز نے سوات و مالاکنڈ کے متاثرین سے کرایہ کی مد میں دوگنی تگنی رقوم کے عوض ٹرانسپورٹ فراہم کر رکھی ہے اسی طرح جو لوگ پیسے رکھتے ہیں ان سے راشن و ضروریات زندگی کی دوسری اشیا کی بھی دوگنی تگنی قیمتیں وصول کی جارہی ہیں اور بچوں کے ساتھ برے فعل کرنا اور دوسرے خیموں میں گھس کر شیطان کو شرما دینے والے عمل کرنا وہاں کا معمول بن گیا ہے۔ مگر جو لوگ زندگی و موت کی کشمکش میں اور دانے دانے کو ترس رہے ہیں وہ کیا مقدمہ درج کروائیں (پنجاب کے ن لیگ سے تعلق رکھنے والے ایم این اے اور ایم پی ایز جو کچھ کر رہے ہیں ان کو کوئی روکنے والا نہیں ناکہ خیموں میں کھیل کھیلنے والوں کو کوئی کیا پکڑے گا۔ )
اب جب ایک عورت اپنے آپ کو چالیس چالیس جگہوں پر رجسٹر کرواسکتی ہے تو اس جیسے ہوشیار اور سمجھدار مرد کیا پیچھے ہونگے۔
بس بھائی یہ سب ہمارے اعمال کے سبب ہیں چاہے آپ یقین کریں یا نا کریں کیا وجہ ہے کہ قدرتی آفات اور انسانی پیدا کیے ہوئے المیے اس صوبے اور اس سے ملحقہ علاقوں سے چمٹ کر رہ گئے ہیں اجتماعی توبہ و دعا کی ضرورت ہے اللہ ہم سب پر رحم کرے آمین
https://www.jang.com.pk/jang/jun2009-daily/06-06-2009/update.htm#42
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 495062 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.