والد محترم کا سانحہ ٔ ارتحال

والد محترم حضرت حاجی مظفرخان صاحب رحمہ اﷲ کے ہم سے جدا ہوئے آج چارسال ہوئے ہیں، ہفتہ 17 جولائی2010 کو مغرب سے قبل انہوں نے ہسپتال میں معمولی علالت کے دوران کچھ اسطرح داعئی اجل کو لبیک کہا کہ ارد گرد والوں اور تیمارداروں کو ان کی طبیعت بگڑ نے کا اس کے علاوہ کوئی اندازہ ہی نہیں ہوا کہ ان کی زبان پر کلمہ طیبہ کا وِرد جاری ہوا ،پھر جب بھائی جان ’’باچاخان‘‘نے انہیں پکارا تو کوئی جواب نہیں آیا ،بغورنبض ٹٹولنے پر اندازہ ہوا کہ ان کی روح قفصِ عنصری سے پرواز کرچکی ہے، ان کی وفات کی خبر کس قیامت کی طرح بن کر میرے دل و دماغ پر گری ،اسکا مجھے ہی اندازہ ہے اور یا پھر کچھ نہ کچھ انہیں جو والد کے سایۂ عاطفت اور شفقت پدری سے محروم ہوچکے ہیں، زندگی میں یہ دن بھی دیکھنا ہو گا اس کا عقیدۃً اور عقلاًتو یقین تھا ،مگر اسکی شدت کا اب تک اندازہ اور کڑواھٹ کااس قدر احساس نہ تھا۔

آج صحیح معنوں میں سیدہ فاطمہ بنت رسول ﷺ کے مرثیے ــ’’صبت علی مصائب لوانھا ۔۔ صبت علی الایام صرن لیالیا ‘‘ میں پنہاں خواطرو احساسات کا تھوڑا بہت نقشہ لوح قلب پر نمودار ہوا، کیوں کہ کسی بھی شخص کا والدشاید اس کا زندگی کا سب سے بڑا سرمایہ اور سہارا ہوتا ہے اور کیوں نہیں ہوگا کہ وہ بعد از خدا انسان کی ہستی کا سب سے بڑا سبب اور اولیں باعث ہوتا ہے ’’عرفت ربی بفسخ العزائم ‘‘کی نشانی قدرت کا آج ایک مرتبہ پھر تجربہ ہوا کہ والدین برادرِ خورد’’ حاجی بحراﷲ خان المظفر‘‘ صدر المظفرٹرسٹ انٹرنیشنل کے ہمراہ بارگاہ الٰہی میں عمرہ کی سعادت حاصل کرنے اور دربار رسالت ﷺپر حاضری دینے کی تیاری کررہے تھے اور دو چار روز میں عازم سفر تھے کہ ادھر اﷲ جل مجدہ نے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے بابا جی مرحوم کو اپنے پاس بلالیا ،امید ہے کہ انہیں جس وصال محبوب کی تمنا تھی، وہ پوری ہوگئی ہوگی اور اُدھرسعودی عرب میں ہمارے کرم فرماؤں میں سے ہمارے دوست علی بھائی ،جناب قاری عبدالاحد ،بھائی سراج الدین اور محترم واقف شاہ صاحب نے ان کے لئے فوری طور پر عمرہ بھی ادا کردیا ،کچھ دوستوں اور رشتے داروں نے تو رمضان مبارک میں بھی والد صاحب مرحوم کیلئے مزید عمرے کرنے کے عزم کااظہار فرمایا ہے ،اﷲ تعالیٰ سب کو جزائے خیر نصیب فرمائیں۔

راقمِ اثیم ﷲ کے فضل واحسان سے متعدد علمی دینی اور رفاہی سلسلوں سے جُڑا ہواہے اور عرصہِ دراز سے ٹوٹی پھوٹی خدمات انجام دے رہا ہے، میرے والدین کی نیک خواہشات ،اچھے عواطف وجذبات، مفید مشورے اور مقبول دعائیں میری ان مبارک سلسلوں سے وابستگی کی شاید سب سے بڑی وجہ تھیں اور آج جب میرے والد ماجد اس دنیا میں نہیں رہے تو میرے لئے سب سے زیادہ رنجیدگی کی بات یہ ہے کہ اب میرے لئے دنیا میں وہ ہستی نہیں رہی جو ہمہ وقت رب کے حضور دست بدعاء اور دنیا وما فیھا سے مستغنی ہوکر مشغول راز ونیاز رہتے تھے ،ان کا پختہ ایمان اور ضعف وپیرانہ سالی کے باوجود اعمال کا اہتمام دیکھ کر ہمیشہ ان پر ترس آتا تھا ،مگر ہمارا میانہ روی کا طویل لیکچر سُن کر وہ پائے استقامت میں لرزش تو کیا اسکی طرف نظر التفات بھی گوارا نہ کرتے ، مجھے اندر ہی اندریہ خیال کھایے جارہا ہے کہ ہماری اوٹ پٹانگ حرکتوں پر جس ذات کی وجہ سے اﷲ جل شانہ پردہ ڈالتے تھے اب وہ بھی نہیں ہیں معلوم نہیں ہم سیہ کاروں کا کیا ہوگا ۔
نہ جانے کون دعاؤں میں یاد رکھتا تھا
میں ڈوبتاتھا سمندر اچھال دیتا تھا

ہاں مگر باباجی مرحوم ہی کا یہ کرم تو شاید تا حیات ہی میرے لئے متاعِ گراں اور حرزِ جاں رہے گا کہ ہمیں انہوں نے جس رُخ پے ڈالا، اسمیں اﷲ کی مہربانیوں سے کچھ ایسی نفوس قدسیہ میسر آئیں جو قدم قدم پر ہماری رہنمائی اور دستگیری کرتی رہیں اور ہماری معنوی شخصیت کی نشو ونما میں دامے درمے سخنے دلچسپی اور سر گرمی سے حصہ لیتی رہیں، آج جب ہمارے والد صاحب کا انتقا ل ہوا اور میری آ نکھوں کے سامنے گویا اندھیرا چھا گیا تو میرے مرشد سماحۃ الامام الشیخ سلیم اﷲ خان اطال اﷲ بقاء ھم کے قدوم میمنت لزوم سے میرے دکھی دل کا مداوا ہوا اور مردہ جسم میں پھرسے جان آگئی ۔

حضرت شیخ مدظلہم نے باباجی مرحوم کا جنازہ پڑھا کر جہاں اپنے نالائق خادم اور ادنی طالب علم پر احسان فرمایا ،وہاں والد محترم کی بزرگ اور متدین شخصیت کی بھی گویا آخری خواہش پوری کی، ان کی حسن خاتمہ اور سعادت مندی پر مہر تصدیق ثبت کی، ان کی روح کو بھی سکون بخشا اور میری عزت افزائی اور دل جوئی میں بھی کوئی کسر نہ چھوڑی ،میں حضرت مدظلہم، آپ کے صاحبزادے حضرت مولانا خالد صاحب ،مادر علمی جامعہ فاروقیہ کراچی کے تمام اساتذہ و طلبہ، اور دیگر وابستگان دینی مدارس وجامعات ،اکابر علماء ،حضرت اقدس مولانا عبدالمجید لدھیانوی صاحب (کہروڑ پکا)حضرت مولانا پیرشمس الرحمان عباسی صاحب، حضرت مولانا محمد زیب صاحب ،شیخ نور الہدی صاحب ،حضرت مفتی فیروزالدین ہزاروی صاحب ،مولانا عبدالکریم عابد ، صاحبزادہ پیر عزیزالرحمن رحمانی،مولانا احمد بنوری، مولانا طلحہ رحمانی،دیگر رہنماؤں اور میرے تمام کرم فرماعلماء وطلبہ ،میرے اساتذہ وتلامذہ ،علاقائی و قبائلی عمادین ،سماجی کارکنان،اہل صحافت، سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے ورکرز،ا عزہ واقرباء اوران جمیع مسلمان بھائیوں کا ممنون ہوں جنہوں نے جنازے میں شرکت کی اور جو بعد میں تعزیت کے لئے ایک بار یاباربار تشریف لائے، ملک اور بیرون ملک سے جن دوستوں اور میڈیا کے نمائندوں نے فون پر یا پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا پر تعزیت کی، میں ان سب کا شکر گذارہوں ان کے لئے دعاگو اور والد محترم کے لئے ان سے مزید دعاؤں کا خواستگا ر ہوں ۔

تعزیت کے لئے آ نے والوں میں قائدجمعیت حضرت مولانا فضل الرحمن ،حضرت مفتی مختارالدین صاحب (کربوغہ شریف)مولانا محمد خان شیرانی صاحب، مولانا انوارالحق صاحب(اکوڑہ خٹک)مولانا عبد الغفور حیدری صاحب ،قاری محمدحنیف جالندھری صاحب،مفتی منیب الرحمن ،سینیٹر ڈاکٹر خالد محمود صاحب، قاضی عبدالرشید صاحب(راولپنڈی) مفتی کفایت اﷲ صاحب (ایم پی اے)مولانا قاضی محمودالحسن اشرف صاحب(کشمیر)مفتی صلاح الدین صاحب(چمن)مولانا عبد المجید صاحب(ناظم مرکزی دفتروفاق) ڈاکٹر سیف الرحمن صاحب(حید رآباد)مولانا ارشاد صاحب (کبیر والا ) مولانا حسین احمد صاحب (پشاور)مولانا محمد صاحب و مولانا جان محمد (ڈیرہ اسماعیل خان)مولانا زبیر اشرف صاحب(دارالعلوم کراچی) مولانااسداﷲ عباسی صاحب(اسلام آباد)مولانا انور افضل خان صاحب (شاہ پور)مولانا عبد الرحمن سندھی ، قاری محمد عثمان ، علامہ اورنگزیب فاروقی پروفیسر این ڈی خان ،صلیب احمر و ہلال احمر کے جملہ آمدہ مندوبین و نمائندگان،کے ڈی ایل بی و کے پی ٹی کے تمام لیبرز وعہدیدارن، فون پر تعزیت کرنے والوں میں امیر اشاعت التوحید والسنۃ مولانا محمد طیب صاحب ،مرکزی رہنما جمعیت علماء اسلام حافظ حسین احمد صاحب ،حضرت مولانا مغفوراﷲ صاحب(شیخ الحدیث آف اکوڑہ خٹک) مولانا عبد الحفیظ مکی (مکہ مکرمہ)مولانا محمد رفیق ہتھورانی (جوہانسبرگ )مفتی عز یز اﷲ (طور غر)خصوصاً میرے شکریے کے مستحق ہیں ۔

تعزیت کے لئے آنیوالوں کی ایک طویل فہرست ہے ،مذکورہ احباب ا ن میں سے چندہیں ،دیگر تمام تشریف لانے والوں کا بھی میں فرداً فرداً تہہ دل سے شکر گزار ہوں ، جنہوں نے اس مشکل گھڑی میں بندہ کی حوصلہ افزائی کی اور ہمت بندھائی ،باری تعالی سب کو عافیت ،سلامتی اور حفظ و امان میں رکھے۔ﷲ ان سب کو جزائے خیر اور ہمارے باباجی مرحوم کو کامل مغفرت اور مجھ سمیت جملہ پسماندگان کو صبرجمیل عطا فرمائے۔(آمین)
Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 828920 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More