میں اپنے ملک میں

انیس الرحمن

کامیاب ،مضبوط اور مستحکم ملک کی بنیا د دوچیزوں پر ہوتی ہے ۔ایک تعلیم دوسراا من ۔اگر کسی ملک کا تعلیمی معیار بہترہے اور امن وامان ٹائم ہے تو سمجھ لیجئے کہ یہ ملک ترقی کرے گا اور آگے بڑھے گا ۔جبکہ ہمارے ملک میں یہ دونوں چیزیں عنقاء بن چکی ہیں ۔ملک کی تعلیمی سرگرمیوں اور کا کردگیوں کو دیکھتے ہیں تو ملک کا ’’وزیر تعلیم ‘‘ بھی تعلیم سے نابلد نظر آتاہے اور اگر اس وزیر تعلیم کی ڈگری بھی جعلی ثابت ہوجائے تو نور علی نور ہے ۔اور گریجویشن کے لیے دوسرے ممالک کا رخ کرنا بھی تعلیمی پستی کی خبر دیتاہے ۔

امن کے حوالے سے پیارے ملک پاکستان کا پس منظر سامنے آتاہے تو دل خون کے آنسو روتاہے ۔کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جس میں کسی معصوم جان ،عورت یا مردکی شہادت کی خبر نہ ملتی ہو۔ گزرے سال صرف کراچی میں دس ہزار پاکستانیوں کی جان لی گئی ۔اب بھی کراچی بلکہ پورے ملک کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے ۔گھر سے نکلنے والے شخص کو یہی خطر ہ درپیش رہتاہے کہ معلوم نہیں کس حالت میں واپسی ہوگی ؟ کب کس گولی کا نشانہ بنوں گا ؟

آج سے دوسال قبل کی بات ہے کہ جب میں ’’جامعہ فاروقیہ کراچی ‘‘ میں دورہ حدیث کررہاتھا۔ ایک دن اپنے ساتھی کے ساتھ کسی ضروری کام کیلئے باہر نکلا ۔جب کام سے فراغت ہوئی تو کانوں میں گولیوں کی آواز آنا شروع ہوگئی ۔جیسے ہی ہم جامعہ جانے والی گلی میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ جامعہ کے گیٹ کے ساتھ دو جماعتوں کے مابین فائرنگ جاری ہے۔ہمیں وہیں روک دیا گیا ۔

ہم کھڑے اس انتظار میں تھے کہ کونسی گولی ہمارے جسموں کو چیرتے ہوئے آرپار ہوجائے گی ۔کیونکہ نہ توجامعہ جاسکتے تھے اور نہ ہی کسی پر امن جگہ تک جانے کے لیے کوئی متبادل راستہ تھا ۔ایک طرف تو حیران کھڑے جوانوں کو فائرنگ کرتے ہوئے دیکھ کر یہ سوچ رہے تھے کہ یہ بیچارے کن لوگوں کی سازش کا حصہ بن گئے کہ مسلمانوں کو تو آپس میں ’’رحماء بینھم ‘‘ کا منظر پیش کر نا چاہیے تھا ۔لیکن یہ ایک دوسرے کی جان کے دشمن بنے ہوئے ہیں ۔

دوسری طرف یہ فکر لاحق تھی کہ اگر آج گولی کا نشانہ بن گئے تو گھر والوں پر کیا گزرے گی کہ کہ ’’علم دین ‘‘ کے حصول کے لیے پردیس بھیجا تھا لیکن مسلمانوں کی گولی کا نشانہ بن گئے ۔ﷲ کا کرم ہوا کہ موذن نے ظہر کی اذان دینا شروع کی تو دونوں گروہ جامعہ والی گلی چھوڑ کر دوسری جانب چلے گئے ۔ہم نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا اور تیز قدموں سے جامعہ کے دروازے میں داخل ہوگئے ۔

میرے اس یاد گار واقعہ سے بھی ملکی امن وامان کی صورتحال واضح ہوجاتی ہے کہ اس ملک میں کسی کی زندگی کی کوئی گارنٹی نہیں ہے ۔
Laiq Syed
About the Author: Laiq Syed Read More Articles by Laiq Syed : 8 Articles with 7136 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.