الیکشن میں سب سے بڑی دھاندلی

الیکشن میں سب سے بڑی دھاندلی , پولنگ کا تاخیر سے شروع ہو نا تھا

کہا جاتا ہے کہ انسان اپنی غلطیوں سے سیکھتا ہے, اسی لئےادارے قائم کئے گئے تاکہ غلطی سے پاک فیصلے ہوں, کیونکہ ادارہ ایسے مختلف انسانوں کا مجموعہ ہوتا ہے جو تجربہ کار بھی ہوتے ہیں اور قابلیت رکھنے والے بھی, اور پہلے ہی غلطیوں سے کافی کچھ سیکھے ہوئے ہوتے ہیں۔ لیکن افسوس کہ پاکستانی ادارے ایسی ایسی ناقابل تلا فی غلطیاں کرتے ہیں جنکے نہائیت دور رس اثرات ہوتے ہیں۔جن میں سے ایک الیکشن کمیشن آف پاکستان ھے۔ جس کی نگرانی میں حالیہ عام انتخابات منعقد ہؤے۔

پورے پاکستان ک طرح اس مرتبہ کراچی میں بھی ریکارڈ تعداد میں لوگ ووٹ ڈالنے نکلے, اور پوری ذمہ داری سے اپنا حق ادا کرنا چاہا, لیکن جب ہزاروں مرد و خواتین پولنگ اسٹیشن کے باہر تین, چار گھنٹوں تک لائین میں کھڑے رہے تو انکو یہ "مژدہ جاں فزا" ملا کہ ابھی تک پولنگ کا عملہ سامان لیکر ہی نہ آسکا ہے۔ جسکے بعد ان ہزاروں ووٹرز نے اپنے اپنے گھروں کی راہ لی۔

کراچی کے بعض پولنگ اسٹیشنز پر تو شام تک بھی پولنگ کا سامان نہ پہنچ سکا , جس پر ری پولنگ کا حکم دیا گیا لیکن زیادہ تر پولنگ اسٹیشنز پر دس, گیارہ بجے کےبعد پولنگ کا سامان پہنچ سکا اور وہ بھی کٹی پھٹی حالت میں کہ کہیں سامان والے تھیلوں کی تعداد میں کمی اور کہیں کسی تھیلےکی سیل ٹوٹی ہوئی , کہیں بیلٹ پیپرز کی بکس غائب اور کہیں مہریں کم ۔

سیاسی جماعتوں کے پولنگ ایجنٹس اتنی تاخیر کے باعث پہلے ہی دباؤ کا شکار تھے, لمبی لمبی لائنوں میں بے چینی اور سراسیمگی پھیلی ہوئی تھی, پولنگ ایجنٹس کی شکایات پر توجہ دینے کے بجائے دباؤ کا شکار پریذائیڈنگ افسروں نے انثری گیٹ کھلوادئیے , کہیں محافظوں نے خود دروازے کھول دئیے اور کہیں گرمی سے بے تاب ووٹرز خود دھکے دے کر پولنگ اسٹیشنز میں داخل ہو گئے ۔ ایسے ماحول میں پولنگ ایجنٹس خواتین و حضرات کس کو بے قاعدگیوں کی شکایات نوٹ کراتے اور کون نوٹ کرتا - اس تمام صورتحال کا میں خود بھی گواہ ہوں کہ میں بھی صبح آٹھ بجے سے ووٹ ڈالنے کی آس میں پہنچا ہؤا تھا۔

ابھی یہ تحریر لکھی جا رہی تھی کہ میڈیا کے ذریعے اطلاعات آ ئیں کہ الیکشن کے سامان کی ترسیل میں غنڈہ گرد عناصر نے رکاوٹ ڈالی, سٹی کورٹ سے سامان کو ڈسٹرک رٹرننگ آفسز تک پہنچنے میں جان بوجھ کر تاخیر کی گئی۔ ڈسٹرک رٹرننگ آفسر,جنوبی جناب شاہد شفیق نے میڈیا کو بتا یا کہ سامان کی ترسیل میں رکاوٹ ڈالنے کے لئے انتخابی عملے کو ڈرایا دھمکایاگیا اور بعض کو اغواء بھی کیا گیا۔ جہاں سے دس مئی کی رات کو پریذائڈنگ افسران نےاپنےاپنے پولنگ اسٹیشنز کا سامان لیکر جانا تھا,۔ وہاں سامان اگلے روز یعنی گیارہ مئی کو , الیکشن والے روز بھیجا گیا۔ اسی دوران سارے کھیل کھیلے گئے۔ ہر حلقے سے بیلٹ پیپرز چوری کئے گئے , مہریں غائب کی گئیں , اور سب سے بڑی بات کہ پولنگ دیر سے شروع ہونے کے بعد پولنگ اسٹیشنوں پر جو افراتفری پھیلی اس کا بھرپور فائدہ اٹھا کر خوب جعلی ووٹنگ کرائی گئی۔

میں سمجھتا ہوں کہ انتخابی دھاندلیوں کے خلاف جگہ جگہ جو سیاسی جماعتوں کے دھرنے ہو ئے اس کی بنیاد "پولنگ کا تاخیر سے شروع ہو نا" تھا اور اس الیکشن میں یہی سب سے بڑی دھاندلی تھی۔ لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ اتنی شدید کوتاہی اور نا لائقی پر نہ تو الیکشن کمیشن کو کوئی شرمندگی ہے اور نہ کسی ممبر کی برطرفی ہوئی , نہ ہی کوئی مستعفی ہؤا اور نہ ہی عوام کو اتنے بڑے سانحے سے کوئی آگہی دی گئی۔

میڈیا نے جس محنت سے عوام کو جوق درجوق گھروں سے باہر نکالا تھا الیکشن کمیشن کی لاپروائی نے اس پر پا نی پھیر دیا , اب اگر اسکو اپنے چہرے پر مذید کالک نہیں لگوانی ہے تو اسے فی الفور حقائق منظر عام پر لانے چاہئیں تاکہ وہ خود کو تاریخ میں ایک سیاہ ورق کہلائے جانے سے محفوظ رکھ سکے۔
اطہر علی وسیم - کراچی
About the Author: اطہر علی وسیم - کراچی Read More Articles by اطہر علی وسیم - کراچی: 53 Articles with 56901 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.