الیکشن 2013 .... ضلع لودہراں میں تاریخ ساز ریکارڈ

آخر کار11 مئی کا دن آیا اور گزر گیا اور فخرالدین جی ابراہیم کا ایک خواب اور وعدہ پورا ہوا۔پاکستانی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ ہوا۔ایسا باب رقم ہوا کہ جس کی نظیر گذشتہ تاریخ میں نہیں ملتی۔ بڑے بڑے برج الٹ گئے۔ بڑے بڑے دعوے ٹھس ہوکر رہ گئے بلند وبانگ خیالات و سوچوں کی عمارات زمین بوس ہوگئیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی مملکت خداداد پر پانچ سال حکمرانی کرنیوالی جماعت کا نام و نشان تک مٹنے کی نوبت آگئی فرعونیت کا دور احتتام پذیر ہوا عوامی نفرت دلوں سے امڈ آئی اور ووٹ کے ذریعے سے اس کا اظہار کیا گیااور اب ایسا دکھائی دیتا ہے کہ جیسا بھٹوکی پھانسی کے بعد پاکستان میں پیپلز پارٹی منظر عام سے غائب رہی اور عرصہ دراز کے بعد بے نظیر بھٹو کی شکل میں ایک بہترین لیڈر میسر آئی اور انہوںپیپلزپارٹی کو بام عروچ پر پہنچایا لیکن اب پیپلز پارٹی کے پاس دوسری بے نظیر نہیں لہذا پی پی پی اب سوالیہ نشان بن چکی ہے اور قصہ پارینہ ہونے جارہی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی پاپولیریٹی ثابت ہوگئی تبدیلی کا نعرہ لگانے والوں کو مایوسی نہیں عوام نے یہ بھی ثابت کردیا کہ وہ واقعی تبدلی کی خواہاں ہے ملک میں مثبت تبدیلی آنی چاہئے اور اس تبدیلی کے روح رواں عمران خان اور ان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف کو پذیرائی ملی وہ بھی اپنی مثال آپ ہے ۔ عمران خان کو ان کی توقعات سے بڑھ کر نتائج ملے ہیں یہ الگ بات ہے کہ وہ اسے قبول کریں یا نہ کریں کیونکہ ذرائع تجزیہ نگاروں اور مبصرین کی رائے بھی یہی تھی کہ 20 سے 30 کے درمیان سیٹ پاکستان تحریک انصاف کے گلے کی زینت بنیں گیںلیکن نتائج توقعات سے ہٹ کر حوصلہ افزاءثابت ہوئے۔ پاکستان مسلم لیگ کو ان کا کھویا ہوا وقار اور مرتبہ حاصل ہوا نواز شریف تیسری مرتبہ وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہونے جارہے ہیں اور شہباز شریف خادم اعلی کے منصب کو دوبارہ سے پالش کراکے طمطمراق کے ساتھ جلوہ افروز ہونے کو تیار بیٹھے ہیں اب قوم بھی ان سے امیدیںباندھنا چاہتی ہے ملک کی ترقی و خوشحالی کی امنگ دل میں لئے ہوئے بہتری کی امید میں سرگرداں ہیں اور حکمرانوں کا بھی فرض بنتا ہے کہ اب تو قوم کو ”کچھ سکون “تو دے دیں تاکہ یہ ہمیشہ کی ستائی اور دکھیاری قوم آزادوطن کی آزاد فضاﺅں میں پرسکون لمحات گزار سکیں

قارئین کرام! آج کا کالم لکھنے کے مقصد خاص کی طرف آتے ہیں جس طرح سے پورے پاکستان میں اپ سیٹ ہوا یقینی صورت حال غیر یقینی کیفیا ت کا شکار ہوئی اسی طرح جنوبی پنجاب ڈسٹرکٹ لودہراں میں پاکستان کی الیکشن کی تاریخ رقم ہوئی ہے کہ ایک آزاد گروپ کی حیثیت سے شہید کانجو گروپ نے عبدالرحمن خان کانجو کی قیادت اور سرپرستی میں پورے ضلع میں قومی اسمبلی کی دو155-154 اور صوبائی اسمبلی کی پانچ207-208-209-210-211 کی نشستوں پر کلین سویپ کیااور پورا پینل کامیاب ہوا جوکہ الیکشن کی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہا کہ پورے کا پورا پینل ضلع میں آزاد حیثیت میں لڑنے والے گروپ نے پانے مقابل مسلم لیگ ن پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں کو واضح اکثریت سے شکست دی ہو۔ ان کے مقابل کوئی عام کینڈیٹس نہیں تھے پاکستان مسلم لیگ ن سے سابق ایم این اے اختر خان کانجو جو کہ دومرتبہ ایم این اے رہ چکے، نواب امان اللہ خان سابق پارلیمانی سیکرٹری ایم این اے و ایم پی اے، مرزا محمد ناصر بیگ لودہراں ڈسٹرکٹ میں پاکستان پیپلز پارٹی کے آل ان آل سیکرٹری معدنیات اور سب سے بڑھ کر جہانگیر خان ترین پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما ج کاشمار عمران خان کے بعد چند گنے چنے رہنماﺅں ہیں ہوتاہے کو شکست سے دوچار کردیا گیا۔

11 مئی تک 154 حلقہ قومی اسمبلی میں شہری و دیہی حلقوں میں یہ خبر عام تھی کہ جہانگیر ترین کو ہرانا کسی کے بس کی بات نہیں وہ بآسانی اپنے مخالف امید وارصدیق خان بلوچ کو پس دیوار دھکیل دیں گے بلکہ یہاں تک کہا جارہا تھاکہ صدیق خان بلوچ تو پہلے ہی سے ہار مان چکے ہیں لیکن جو نتائج سامنے آئے وہ دل و دماغ انہیں تسلیم کرنے کو تیار نہیں تھے کہ نا صرف جہانگیر خان ترین کو جس پر تمام میڈیا کی نظریں تھی انہیں شکست سے دوچار ہونا پڑا بلکہ شہید کانجو گروپ نے پورے ضلع کی تمام نشستوں کو جیت کر یہ ثابت کردیا کہ ”یہ ضلع نگرہے کانجو کا“

عبدالرحمن خان کانجو نے اپنے بابا مرحوم صدیق خان کانجو کے نقش قدم پر چلتے ہوئے یہ ثابت کردیا کہ سیاست کے رموز و اسرار اورباریکیاں نہیں وراثت میں ملی ہیں اور عبدالرحمن خان کانجو انہیں استعمال کرنے کا گر جانتے ہیں اوریہی وہ خصوصیات ہیں کہ جن کی بنا پر آج ضلع لودہراں کی عوام کے دل ان کے ساتھ دھڑکتے ہیںان کی پاپولیریٹی عوام میں رچی بسی ہوئی ہے عوام اپنے لیڈر کو اتنی عزت دے چکی ہے جو کہ شاید خود عبدالرحمن کانجوکے گمان میں بھی نہیں تھی۔ عوام نے ان کو ان کی محبتوں اور پبلک ڈیلنگ کا صلہ دیا۔ عوامی لیڈر ہونے کا ثبوت دیا۔ عوام نے اپنے ساتھ گھلنے ملنے زمین پر ساتھ بیٹھنے والے لیڈر کو آسمان کی بلندیوں پر پہنچادیا کوئی شک نہیں عوام عبدالرحمن کانجواور ان کے پینل کی توقعات پر پورا اتری۔

لیکن اب! عبدالرحمن خان کانجو سے بھی ضلعی عوام نے بہت سے توقعات وابستہ کررکھی ہیں اور اب یہ ان کا بھی فرض بنتا ہے کہ جس طرح عوام نے ان کو مایوس نہیں کیا وہ بھی عوام کو مایوسی و ناامیدی کے اندھیروں سے نکال کر اجالوں کے سپرد کریں گے ۔ علاقے کی ترقی و خوشحالی کیلئے ان کی پوری ٹیم کو اخلاص کے ساتھ اسمبلی میں اپنے علاقے کے حقوق کی جنگ لڑنا ہوگی۔ علاقے میں بنیادی سہولیات کے فقدان کو ترجیحی بنیادوں پر پورا کرنا ہوگا۔ اپنے مشیروں کی ٹیم میں مخلص لوگوں کی مشاورت اور رائے کو صائب جاننا ہوگا اور ایک تاثرجو عوام میں عام ہے کہ جیت کر پانچ سال کیلئے غائب ہوجائیں گے اسے ختم کرنے کی ضرورت ہے یعنی کام کرنا ہوگااس موقع کو بھرپور انداز میں استعمال کرنا ہوگا اگر آپ چاہتے ہیں کہ یہ نعرہ لگتا رہے کہ ”یہ ضلع نگرہے کانجو کا“اور یہ تاریخ ساز ریکارڈ بھی برقرار رہے۔

liaquat ali mughal
About the Author: liaquat ali mughal Read More Articles by liaquat ali mughal: 238 Articles with 192630 views me,working as lecturer in govt. degree college kahror pacca in computer science from 2000 to till now... View More